عثمان مرزا کیس: متاثرہ لڑکی کے منحرف ہونے کے بعد حکومت کا مقدمے کی پیروی کا اعلان

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2022
متاثرہ لڑکی عدالت میں اپنے بیان سے منحرف ہوگئی تھی اور اس نے کہا تھا کہ وہ کیس کی پیروی کرنا نہیں چاہتی ہیں— فائل فوٹو: ٹوئٹر
متاثرہ لڑکی عدالت میں اپنے بیان سے منحرف ہوگئی تھی اور اس نے کہا تھا کہ وہ کیس کی پیروی کرنا نہیں چاہتی ہیں— فائل فوٹو: ٹوئٹر

پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے کہا ہے کہ عثمان مرزا کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت اور پولیس کی ذمہ داری ہے، اگلی پیشی میں ٹھوس شواہد پیش کیے جائیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما اور پارلیمانی سیکریٹری ملیکہ بخاری نے عثمان مرزا کی جانب سے خاتون اور مرد کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی پیروی کرنے کا اعلان کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں ان کا کہنا تھا کہ عثمان مرزا کیس میں متاثرہ کی گواہی سے متعلق حالیہ پیش رفت سے قطع نظر ریاست استغاثہ کی پیروی کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ناقابل تردید ویڈیو اور فرانزک شواہد ریکارڈ میں موجود ہیں کسی بھی عورت کو ہراساں اور بے لباس کرنے والے کو قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر اجلاس

پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ علی بخاری نے وزیر قانون فروغ نسیم کی زیر صدارت اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا کہ اجلاس میں کیس پر تفصیلی بحث ہوئی، عثمان مرزا کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت وقت اور پولیس کی ذمہ داری ہے اور آئندہ پیشی پر تمام ثبوت عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ لڑکی اور لڑکے کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، خواتین کو ہراساں کرنے والے کو ہر صورت قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات ہیں کہ خواتین سے زیادتی اور ہراساں کرنے کے کیسز کی ریاست خود پیروی کرے۔

ملیکہ بخاری نے کہا کہ ریاست تمام متاثرہ خواتین اور بچوں کے ساتھ کھڑی ہے، خواتین اور بچوں سے زیادتی کے مرتکب مجرم کسی صورت قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے۔

عثمان مرزا کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس کیس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت وقت اور پولیس کی ذمہ داری ہے۔

ملیکہ بخاری نے کہا کہ ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ متاثرین کو پورا انصاف ملے اور مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے، ہمارے پاس فوٹو گرامیٹری ثبوت موجود ہیں جنہیں آئندہ پیشی پر عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں جوڑے کو ہراساں کرنے کے کیس میں متاثرہ لڑکی اپنی بیان سے منحرف ہوگئی تھی اور اس نے کہا تھا کہ وہ کیس کی پیروی کرنا نہیں چاہتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عثمان مرزا اور نور مقدم کیس میں انصاف ضرور ہوگا، وفاقی وزیر اطلاعات

کیس میں نامزدعثمان مرزا سمیت دیگر ملزمان کو ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ متاثرہ لڑکا اور لڑکی سماعت کے آغاز میں عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

متاثرہ جوڑے کے وکیل حسن جاوید شورش نے وقت مانگ لیا اور بعد ازاں متاثرہ فریق عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران ملزمان کے وکیل شیرافضل نے متاثرہ لڑکی کے بیانات پر جرح کی، اس قبل متاثرہ لڑکی نے16 جولائی 2021 کو اڈیالہ جیل میں ملزمان کو شناخت کر لیا تھا۔

متاثرہ لڑکی نے عدالت میں بتایا کہ پولیس والے مختلف اوقات میں سادہ کاغذوں پر میرے دستخط اور انگوٹھے لگواتے رہے، میں کسی بھی ملزم کو نہیں جانتی اور نہ کیس کی پیروی کرنا چاہتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کسی کو بھی تاوان کی رقم ادا نہیں کی اور نہ کسی ملزم نے ان سے زیادتی کی کوشش کی۔

ملزم ریحان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان سمیت دیگر ملزمان کو مجھے تھانہ میں دکھایا گیا تھا، ریحان سمیت کسی بھی ملزم نے زیادتی کی کوشش نہیں کی۔

مزید پڑھیں: جوڑے کو ہراساں کرنے کا کیس: عثمان مرزا سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد

عدالت نے متاثرہ لڑکی کے بیان پر مزید وکلا کی جرح کے لیے 18 جنوری کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی تھی۔

عثمان مرزا کیس کا پسِ منظر

جولائی 2021 کے اوائل میں اسلام آباد پولیس نے سوشل میڈیا پر ایک خاتون اور ایک مرد کو تشدد کا نشانہ بنانے اور برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔

پولیس کی جانب سے 6 جولائی کو درج ہونے والی ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ واقعہ گولڑہ پولیس تھانے کی حدود میں سیکٹر ای-11/2 کی ایک عمارت میں پیش آیا جس کا مقدمہ سب انسپکٹر کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔

مذکورہ مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354-اے (خاتون کی عصمت دری کی نیت سے حملہ یا مجرمانہ جبر کرنا)، دفعہ 506 (تخویف مجرمانہ سزا)، دفعہ 341 (مزاحمت بیجا کی سزا) اور دفعہ 509 (جنسی ہراسانی) کے تحت درج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: جوڑے کو ہراساں کرنے کے کیس میں ایک ملزم کی ضمانت منظور

عہدیداروں نے بتایا تھا کہ ملزمان کے موبائل فون سے اسی طرح کی متعدد ویڈیوز برآمد ہوئیں اور ان کی نشاندہی کے لیے ان سے جانچ کی جارہی ہے جو زیادتی کا نشانہ بنے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش اور موبائل فون سے حاصل کردہ ویڈیوز سے معلوم ہوا ہے کہ یہ اس علاقے کا پہلا واقعہ نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ان واقعات میں سے چند پولیس کے علم میں آئے تھے تاہم کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

عہدیداروں نے بتایا تھا کہ ملزمان کا طریقہ کار ظاہر کرتا ہے کہ یہ منظم جرم تھا، ملزمان پراپرٹی اور کار ڈیلر ہیں اور انہوں نے علاقے میں فلیٹ خرید رکھا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان یہ فلیٹ ایک روز یا مختصر سے وقت کے لیے بھی کرایے پر دیتے تھے اور پھر فلیٹ کرایے پر لینے والے جوڑوں کو نشانہ بناتے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے ساتھ ان کی ویڈیوز بھی بناتے تھے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: خاتون و مرد پر تشدد، برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار

ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ مذکورہ جوڑے نے شادی کرلی ہے اور پولیس حکام نے جوڑے کو تحفظ کی یقین دہانی کروائی جس پر جوڑے نے کیس میں مدعی بننے پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے یہ اعلان ایک خاتون اے ایس پی اور دیگر پولیس افسران کے ہمراہ ان سے ملاقات کے بعد کیا تھا جبکہ پولیس عہدیداروں نے جوڑے کو یقین دلایا تھا کہ انہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ جوڑے نے اس معاملے میں شکایت کنندہ بننے پر اتفاق کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں