چینی خلائی مشن نے چاند کی سطح پر پانی کے شواہد دریافت کرلیے

12 جنوری 2022
چینگ ای 5 مشن نے یہ دریافت کی — اے ایف پی فائل فوٹو
چینگ ای 5 مشن نے یہ دریافت کی — اے ایف پی فائل فوٹو

چین کے خلائی مشن چینگ ای 5 نے چاند کی سطح پر پانی کو دریافت کیا ہے اوریہ پہلی بار ہے جب سائنسدانوں نے زمین کے سیٹلائیٹ کے کسی مقام پر سیال کو دریافت کیا۔

جریدے سائنس ایڈوانسز میں شائع تحقیق میں چینی سائنسدانوں نے بتایا کہ چینگ ای 5 لینڈر نے پانی کے مالیکیولز یا ہائیڈروآکسل کو دریافت کیا جو ایچ 2 او کا قریبی کزن کیمیکل ہے۔

چینگ ای 5 نے اسپیکٹرومیٹر کو استعمال کرکے لینڈنگ سائٹ کے نمونوں کا تجزیہ کیا۔

اس تجزیے میں دریافت ہوا کہ چاند کی سطح پر پانی کا اجتماع فی ملین 120 حصوں سے کم ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ چاند کی سطح زمین کے مقابلے میں بہت زیادہ خشک ہے۔

چینی سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ چاند پر ان مالیکیولز کی زیادہ تر تعداد سولر ونڈ امپلانٹیشن کے دوران جمع ہوئی۔

اس سے قبل 2018 میں امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے ایک تحقیق میں چاند کے سورج کی روشنی سے منور حصوں میں پانی کی موجودگی کے شواہد دریافت کیے گئے مگر وہ ورچوئل تحقیق تھی جس کے لیے ایک ایئربورن انفراریڈ دوربین کی مدد لی گئی۔

دہائیوں تک سائنسدانوں کا ماننا تھا کہ چاند مکمل طور پر خشک ہے جہاں کوئی ماحول موجود نہیں اور اس وجہ سے سورج کی سخت ریڈی ایشن کے باعث پانی کے مالیکیولز کو کسی قسم کا تحفظ نہیں ملتا۔

ناسا نے اپنی تحقیق میں کہا تھا کہ چاند کی سطح پر دریافت کیے جانے والے پانی کی مقدار کا موازنہ صحرائے اعظم صحارا سے کیا جائے تو اس صحرا میں سو گنا زیادہ مقدار میں پانی موجود ہے، تاہم کم مقدار کے باوجود اس دریافت سے یہ سوال پیدا ہوتا کہ چاند کی مشکل اور ہوا سے محروم سطح پر پانی کیسے بنا اور برقرار رہا۔

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ پانی خلا کی گہرائی میں ایک قیمتی ذریعہ ہے اور زندگی کے لیے اہم ترین جز ہے، ابھی یہ تعین کرنا باقی ہے چاند پر دریافت ہونے والے پانی تک استعمال کے لیے رسائی آسان ہے یا نہیں۔

1969 میں جب پہلی بار خلا باز چاند پر پہنچے تھے تو یہ مانا جاتا تھا کہ وہ مکمل طور پر خشک ہے مگر گزشتہ 20 برسوں کے دوران مختلف مشنز میں چاند کے قطبی علاقوں میں تاریکی میں چھپے گڑھوں میں برف کی تصدیق ہوئی تھی۔

ان مشنز کے دوران چاند کے روشن مقامات والی سطح ہر ہائیڈریشن کے شواہد دریافت ہوئے تھے مگر وہ یہ شناخت نہیں کرسکے تھے کہ یہ ایچ 2 او ہے یا او ایچ۔

تبصرے (0) بند ہیں