ہوا میں 20 منٹ کے اندر کورونا وائرس کی بیمار کرنیکی صلاحیت 10فیصد رہ جاتی ہے، تحقیق

12 جنوری 2022
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ہوا میں جانے کے بعد کورونا وائرس 20 منٹ کے اندر لوگوں کو بیمار کرنے کی 90 فیصد صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

برسٹل یونیورسٹی کے ایروسول ریسرچ سینٹر کی تحقیق میں جائزہ لیا گیا تھا کہ کورونا وائرس ہوا میں جانے کے بعد کب تک لوگوں کو متاثر کرسکتا ہے اور نتائج سے عندیہ ملا کہ سماجی دوری اور فیس ماسک بیماری سے بچاؤ کے لیے مؤثر ترین تدابیر ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے مقامات جہاں ہوا کی نکاسی کا نظام ناقص ہو، وہاں موجود افراد کو وائرل ذرات سے بہت زیادہ خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے لیے ایسے آلات تیار کیے گئے جو ننھے وائرل ذرات تیار کرنے اور 2 الیکٹرک رنگز کے درمیان 5 سیکنڈ سے 20 منٹ کے دوران خرج کرسکتے تھے۔

تحقیق میں اس مقام کے درجہ حرارت، نمی اور الٹرا وائلٹ روشنی کی شدت کو کنٹرول میں رکھا گیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ وائرل ذرات نمی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ والے ماحول یا پھیپھڑوں سے نکلنے کے بعد تیزی سے پانی سے محروم ہوکر خشک ہوجاتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق اس عمل کے دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کم ہوتی ہے، یہ دونوں عناصر وائرس کی انسانی خلیات کو متاثر کرنے کی صلاحٰت پر اثرانداز ہوتی ہے۔

مگر وائرل ذرات کے خشک ہونے کی رفتار کا انحصار ارگرد کی ہوا میں موجود نمی پر ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کس طرح یہ ذرات بات کرنے اور چھینکتے ہوئے خارج ہوتے ہیں اور یہ تحقیقی کام اومیکرون قسم کے پھیلنے سے ہوا تھا تو اس پر نتائج کے اطلاق فی الحال نہیں ہوتا۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جب ہوا زیادہ خشک ہو تو وائرس کی بیمار کرنے کی صلاحیت 5 منٹ میں 50 فیصد تک کم ہوجاتی ہے، جس کے بعد اس کمی کا سلسلہ سست روی مگر مستحکم انداز سے جاری رہتا ہے اور اگلے 5 منٹ میں اس صلاحیت میں مزید 19 فیصد کمی آجاتی ہے۔

اسی طرح 90 فیصد نمی والے ماحول میں وائرس کی بیمار کرنے کی صلاحیت میں بتدریج کمی آتی ہے اور 52 فیصد ذرات 5 منٹ بعد بھی بیمار کرنے کے قابل ہوتے ہیں، جبکہ 20 منٹ بعد اس صلاحیت میں 90 فیصد تک کمی آتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہوا کا درجہ حرارت وائرس کی بیمار کرنے کی صلاحیت پر کوئی اثرات مرتب نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم کسی ہوٹل میں کھانے پر دوستوں سے ملتے ہیں تو وائرس کے پھیلاؤ کا بڑا خطرہ ہم سے دوستوں یا دوستوں سے ہم تک ہوتا ہے، جبکہ کمرے کے دوسرے کونے میں موجود فرد کے لیے یہ خطرہ کم ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ان مقامات پر فیس ماسک پہننے کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے جہاں لوگوں کے لیے سماجی دوری کو اپنانا ممکن نہیں ہوتا۔

ماہرین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کسی فرد کا ہوا میں موجود وائرل ذرات سے بیمار ہونے کا انحصار صرف اس بات نہیں کہ وہ کتنی مقدار میں اس جگہ پر تیر رہے ہیں بلکہ ان کے 'تازہ' ہونے پر بھی ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ماسک بہت مؤثر ہیں بالکل سماجی دوری کی طرح، جبکہ ہوا کی نکاسی بھی اہم ہے، بالخصوص ان مقامات پر جہاں سماجی دوری پر عمل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں