پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 5 روپے اضافے کا امکان

14 جنوری 2022
اس وقت حکومت پیٹرول پر تقریباً 35 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کررہی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
اس وقت حکومت پیٹرول پر تقریباً 35 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کررہی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: اہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 جنوری کو آئندہ دو ہفتوں کے لیے 6 روپے 30 پیسے فی لیٹر تک اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ موجودہ ٹیکس کی شرح، درآمدی برابری کی قیمت اور شرح تبادلہ کی بنیاد پر پیٹرول (گاڑیوں کا ایندھن) اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمتوں میں بالترتیب 5 روپے 30 پیسے اور 5 روپے 80 پیسے فی لیٹر اضافے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

اسی طرح مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی قیمتوں میں بھی بالترتیب 5 روپے 80 پیسے اور 6 روپے 30 پیسے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات مہنگی، نئے سال کیلئے نئی قیمتوں کا اعلان

ایک عہدیدار نے بتایا کہ اگر حکومت عوام پر مہنگائی کا دباؤ کم کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کو قدرے کم کر سکتی ہے لیکن اس کا زیادہ تر انحصار 6 ارب ڈالر کے پروگرام کی بحالی کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ رابطوں پر ہوگا۔

حالیہ مہینوں میں حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ ہوئے مذاکرات کے حصے کے طور پر ہر پندرہ روز کی بنیاد پر پیٹرولیم لیوی اور جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں اضافہ کرتی آئی ہے۔

لیوی ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو 4 روپے تک بڑھتا رہے گا جب تک کہ یہ زیادہ سے زیادہ 30 روپے فی لیٹر تک نہ پہنچ جائے اور پرائس کشن کے لحاظ سے ہر مہینے کی 15 تاریخ کو جی ایس ٹی ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔

اس وقت حکومت پیٹرول پر تقریباً 35 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر تقریباً 30 روپے 50 پیسے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں 5 روپے کمی کا اعلان

ایک لیٹر پیٹرول پر عائد ٹیکسوں میں 17.13 روپے پیٹرولیم لیوی، 7.31 روپے (5.45 فیصد) جی ایس ٹی اور 10 روپے کسٹم ڈیوٹی شامل ہے۔

اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 17.62 روپے پیٹرولیم لیوی، 3.53 روپے (2.5فیصد) جی ایس ٹی اور 9.26 روپے کسٹم ڈیوٹی شامل ہے۔

یوں پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت، سیلز ٹیکس لاگو کرنے کے بعد حتمی قیمت، فی لیٹر 144.82 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی 141.62 روپے ہے۔

پیٹرول زیادہ تر پرائیویٹ ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیوں کی سواری یعنی موٹرسائیکلز میں استعمال ہوتا ہے اور اس کا براہ راست اثر متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ پر پڑتا ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت کو انتہائی مہنگائی سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں، ٹرینوں، اور زرعی انجنز مثلاً ٹرک، بسوں، ٹریکٹر، ٹیوب ویل اور تھریشر میں استعمال ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں مزید 4 روپے کا اضافہ کردیا

اس وقت لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی ایکس ڈپو قیمت 111.06 روپے فی لیٹر اور مٹی کے تیل کی قیمت 113.53 روپے فی لیٹر ہے۔

ایل ڈی او کو فلور ملز اور کچھ پاور پلانٹس استعمال کرتے ہیں جبکہ مٹی کا تیل زیادہ تر بےایمان عناصر اسے پیٹرول میں ملانے اور ملک کے کچھ دور دراز علاقوں میں روشنی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

گزشتہ سال تک حکومت ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پیٹرول پر 30 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی اور مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر 6-8 روپے فی لیٹر لیوی وصول کرتی تھی۔

پیٹرول اور ایچ ایس ڈی دو بڑی مصنوعات ہیں جو ملک میں ان کی بڑے پیمانے پر اور ابھی تک بڑھتی ہوئی کھپت کی وجہ سے حکومت کے لیے زیادہ تر آمدنی پیدا کرتی ہیں۔

پیٹرول کی فروخت اوسطاً 7 لاکھ 50 ہزا ٹن ماہانہ کو چھو رہی ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی ماہانہ کھپت تقریباً 8 لاکھ ٹن ہے، البتہ مٹی کے تیل اور ایل ڈی او کی ماہانہ فروخت عام طور پر 11ہزار اور 2 ہزار ٹن سے کم رہتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں