انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال سے قبل مزید قانون سازی درکار

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2022
چیف الیکشن کمشنر نے ان لوگوں کے لیے مناسب تربیت کی ضرورت پر بھی زور دیا—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
چیف الیکشن کمشنر نے ان لوگوں کے لیے مناسب تربیت کی ضرورت پر بھی زور دیا—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو بتایا گیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور انٹرنیٹ پر مبنی ووٹنگ متعارف کرانے سے قبل مزید قانون سازی کی ضرورت ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ای سی پی کے سیکریٹری نے ای وی ایمز اور انٹرنیٹ پر مبنی ووٹنگ پر قانون سازی کے لیے تشکیل دی گئی تین کمیٹیوں کے نتائج سے آگاہ کیا۔

تینوں کمیٹیوں کو معاملے کے مختلف پہلوؤں کو دیکھنے کا کام سونپا گیا تھا، ایک باڈی نے تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لیا، دوسری نے اس عمل کی لاگت کو دیکھا جب کہ تیسری کمیٹی نے چیلنجز کی نشاندہی کی اور موجودہ قوانین اور قواعد میں ترامیم تجویز کرنا تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق قانون سازی کیلئے 3 کمیٹیاں تشکیل

اجلاس کے ایک شریک نے چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے کہا کہ پہلے پائلٹ پراجیکٹس کے بغیر ای وی ایم متعارف کروانا تباہی کا باعث ہوسکتا ہے۔

ای سی پی کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اگر ای وی ایم کا استعمال کرنا ہے تو موجودہ قانون کے تحت جرائم کو نئی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ بیلٹ باکس چھیننا یا چھیننے کی کوشش موجودہ قانون کے تحت جرم ہے لیکن الیکٹرانک ووٹنگ میں ہیرا پھیری ایسا نہیں ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کے مطابق ای وی ایم کے ذریعے ووٹنگ کا انتخاب کرنے سے پہلے کم از کم 4 سے 6 پائلٹ پراجیکٹ کیے جائیں گے، کمیشن ٹیکنالوجی کے تعارف کے لیے تھا اور اس سمت میں تمام ممکنہ اقدامات کرے گا۔

مزید پڑھیں:ای وی ایم پر الیکشن کمیشن کے تحفظات دور کرنے کیلئے 2 وزرا پر مشتمل کمیٹی قائم

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہترین بین الاقوامی طریقوں پر عمل کیا جائے گا اور وہ جدید انتخابی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والے ممالک کے تجربے سے سیکھیں گے۔

سی ای سی نے ان لوگوں کے لیے مناسب تربیت کی ضرورت پر بھی زور دیا جو ای وی ایم کو سنبھالیں گے، تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول سیاسی پارٹیاں اور سول سوسائٹی، کو بورڈ میں شامل کریں گے اور نئی ٹیکنالوجی میں ووٹر کے اعتماد کو فروغ دیں گے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے ان پائلٹ پراجیکٹس کے لیے ای وی ایم کی خریداری کے لیے ٹینڈرنگ کا عمل شروع کرنے کی منظوری بھی دی۔

جب ایک رکن نے پوچھا کہ اگر سیاسی پارٹیاں ای وی ایم کے استعمال پر اعتراض کرتی ہیں تو کیا ہوگا، جس پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا اور کمیٹی کے اہم نتائج سے آگاہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:ای وی ایم سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر وزیراعظم کی اتحادیوں، وزرا سے ملاقات

ای سی پی کو الیکشن کے دوران مشینوں کی اسٹوریج، سیکیورٹی، کنفیگریشن اور ٹرانسپورٹیشن سمیت ای وی ایمز کی خریداری اور استعمال کے تمام مراحل کے روڈ میپ اور لائحہ عمل کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کے قیام کی منظوری پہلے ہی دی جا چکی ہے اور اس مقصد کے لیے تین افسران کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں جبکہ ای وی ایمز کی خریداری اور متعلقہ اخراجات کے لیے فوری طور پر 2 کھرب 58 ارب روپے درکار ہوں گے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خریداری کے عمل میں تمام قوانین و ضوابط پر عمل کیا جائے گا اور مشینوں کے معیار اور ان کی رازداری اور حفاظت کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

اوورسیز ووٹنگ پر کمیٹی نے چار آپشنز تجویز کیے جن میں انٹرنیٹ پر مبنی ووٹنگ، پوسٹل بیلٹنگ، بیرون ملک پاکستانی مشنز میں آن لائن ووٹنگ اور پوسٹل ای ووٹنگ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ کمیٹی نے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے مخصوص نشستیں اور علیحدہ الیکٹورل کالج کی تجویز بھی دی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں