جوکووچ آسٹریلیا میں دوبارہ زیر حراست، عوام کے لیے خطرہ قرار

15 جنوری 2022
آسٹریلیا نے سربین ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کو  دوبارہ  حراست میں لے لیا—فائل فوٹو:ڈان نیوز
آسٹریلیا نے سربین ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کو دوبارہ حراست میں لے لیا—فائل فوٹو:ڈان نیوز

آسٹریلیا نے ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کو دوبارہ حراست میں لیتے ہوئے کہا ہے ٹینس اسٹار کی جانب سے ویکسینیشن سے انکار پر شہر میں بے چینی پیدا ہوسکتی ہے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ویکسین نہیں لگوانے والے 34 سالہ کھلاڑی کو ملک سے بے دخل کرنے میں ایک مرتبہ ناکامی کے بعد آسٹریلیا کی قدامت پرست حکومت ایک بار پھر انہیں دوبارہ محدود کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

دوسری جانب نوواک جوکووچ ایک مرتبہ پھر کیس لڑ رہے ہیں اور عدالت میں سماعت اتوار کو مقرر کردی گئی ہے۔

تین ججوں پر مشتمل فیڈرل کورٹ کا بینج کیس کی سماعت مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بج کر 30 پر شروع کرے گا جو فیصلے کے بعد اپیل کا ایک طریقہ کار ہے۔

سربیا کے سپر اسٹار اپنی پہلی کامیاب کورٹ اپیل کے بعد ملنے والے آزادی کے کچھ مختصر دنوں کے بعد ایک بار پھر بدنام زمانہ میلبرن امیگریشن حراستی مرکز میں ہیں۔

مزید پڑھیں :نوواک جوکووچ نے آسٹریلیا ویزا کیس جیت لیا، جج کا رہائی کا حکم

ان کے وکیل کے دفتر سے جہاں ہفتے کو بیشتر وقت انہیں زیر نگرانی رکھا گیا تھا وہاں سے سابق پارک ہوٹل تک گاڑیوں کا ایک قافلہ جاتے ہوئے دکھا گیا۔

سربین اسٹار کو دنیا بھر میں ٹینس میں ان کے شان دار کھیل کی وجہ سے جانا جاتا ہے اور اب وہ ویکسین کے خلاف مؤقف کی وجہ سے مشہور ہوگئے ہیں۔

عدالت میں پیش کردہ اپنی دستاویزات میں آسٹریلیا نے انہیں ویکسین کے خلاف ایک رہنما اور شہری بد امنی کے لیے ممکنہ خطرے کے طور پر ظاہر کیا ہے اور انہیں عوام کے مفاد میں فوری طور پر ملک سے بےدخل کرنا چاہتے ہیں۔

آسٹریلیا کے وزیر امیگرین الیکس ہاکس نے ٹینس کنگ کو ملک سے بے دخل کرنے کے اپنے اختیارات کو استعمال کرنے کے فیصلے کو صحیح گردانتے ہوئے دلیل دی کہ جوکووچ کی آسٹریلیا میں موجودگی سے ویکسین کے خلاف سوچ کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں :نوواک جوکووچ کے ویزے پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

الیکس ہاکس نے کہا کہ جوکووچ نہ صرف عوام کی صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر حوصلہ افزائی کریں گے بلکہ ان کی موجودگی بد امنی کا باعث بن سکتی ہے۔

آسٹریلین اوپن شروع ہونے میں صرف دو دن باقی ہیں اور دفاعی چیمپئن ٹینس کورٹ کے بجائے قانونی کورٹ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

مہینوں کی قیاس آرائیوں کے بعد کہ جوکووچ آسٹریلیا میں کھیلنے کے لیے ویکیسن لگواتے ہیں یا نہیں، انہوں نے تاریخی 21ویں گرینڈ سلیم اوپن ٹائٹل جیتنے کی امید لیے ایک ہفتے قبل آسٹریلیا میں داخلے کے لیے ایک طبی استثنیٰ کا استعمال کیا تھا۔

آسٹریلیا میں طویل دورانیے کے لاک ڈاؤن اور سرحدی پابندیوں سے متاثر شہری سمجھتے ہیں کہ جوکووچ نے ملک میں داخلے کے لیے ویکسین کی پابندی سے متعلق دھوکا دینے کے لیے نظام کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی۔

عوام کی جانب سے آوازا ٹھانے کے بعد وزیراعظم اسکاٹ موریسن کی حکومت نے جوکووچ کا آن آرائیول ویزہ معطل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں :آسٹریلیا نے عالمی نمبر ایک ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کا ویزا منسوخ کردیا

لیکن حکومت کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب ایک جج نے جوکووچ کا ویزا بحال کردیا تھا اور ان کو ملک میں رہنے کی اجازت دے دی تھی۔

اس مرتبہ حکومت نے جوکووچ کو عوام کی صحت اور حفاظت کے لیے ایک خطرہ قرار دینے کے لیے غیر معمولی اور چیلنج کرنے کے لیے مشکل ایگزیکٹو اختیارات کا استعمال کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کیس اب ایک ماہر اور ایک اچھے ٹینس کھلاڑی کی حد سے آگے جاچکا ہے۔

فلینڈرز یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ یہ کیس سیاحوں، آنے والے غیرملکیوں اور آسٹریلوی شہریوں کے لیے قومی امیگریشن قانون کو دیکھنے کے طریقے اور آنے والے برسوں کے لیے قانون کے سامنے سب کے برابر ہونے کے تاثر کو واضح کرے گا۔

جوکووچ کے وکیل کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپنے دعووں کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں دیا۔

وزیر نے مانا کہ جوکووچ آسٹریلین لوگوں کو وائرس لگانے کا بہت کم خطرہ رکھتے ہیں، لیکن انہوں نے اس کے ماضی میں کورونا رولز کو نظر انداز کرنا عوامی صحت کے لیے خطرناک اور وبائی رولز کو نظر انداز کرنے کے لیے حوصلہ افزا قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں :جوکووچ چھٹی مرتبہ ومبلڈن چمپیئن، 20 گرینڈ سلیم کا ریکارڈ برابر

ٹینس کنگ جوکووچ دسمبر کے وسط میں کورونا سے متاثر ہوئے تھے اور ان کے اپنے بیان کے مطابق علم رکھتے ہوئے کہ وہ کورونا کا شکار ہیں خود کو الگ تھلگ رکھنے میں ناکام رہے تھے۔

ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے ایک ڈاک ٹکٹ کی تقریب رونمائی، یوتھ ٹینس ایونٹ میں شرکت کی تھی اور اسی دوران جب ان میں کورونا ٹیسٹ کی تشخیص ہوئی تھی اور اس دوران انہوں نے میڈیا کو ایک انٹرویو بھی دیا تھا۔

جوکووچ آسٹریلین اوپن کے ٹاپ سیڈ اور ٹورنامنٹ کے 9 مرتبہ کے فاتح ہیں اور وہ آسٹریلیا کی حکومت کے فیصلے کے اعلان سے کچھ گھنٹوں قبل تک پریکٹس کر رہے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ویزا منسوخی کے اطلاق کا مطلب یہ ہوگا کہ جوکووچ تین سال تک سوائے غیر معمولی حالات کے آسٹریلیا کا نیا ویزا حاصل نہیں کرسکیں گے جس کا مطلب کہ وہ چار گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

ادھر سربیا کے صدر نے آسٹریلیا پر اس کے ملک کے سب سے بڑے کھلاڑی اور قومی ہیرو کے ساتھ بد سلوکی کا الزام عائد کیا۔

یہ بھی پڑھیں :جوکووچ کی آن لائن عدالتی سماعت ہیک، فحش تصاویر، موسیقی نشر کی گئی

سربین صدر کا سوشل میڈیا فلیٹ فارم انسٹا گرام پر کہنا تھا کہ اگر آپ نوواک جوکووچ کو میلبورن میں 10ویں ٹرافی جیتنے سے روکنا چاہتے ہوں تو اس کو فوری طور پر واپس کیوں نہیں بھیجا، آپ نے کیوں نہیں بتایا کہ ویزا حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔

اسپینش ٹینس اسٹاررافیل نڈال نے بھی جوکووچ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ہم نوواک جوکووچ کے ساتھ کھڑے ہیں، انہوں نے کہا آسٹریلین اوپن کسی بھی کھلاڑی سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

دفاعی آسٹریلین اوپن چیمپئن نومی اوساکا نے جوکووچ کے معاملے کو بدقسمت اور افسوس ناک قرار دیا اور کہا کہ یہ اس کے کیریر کا فیصلہ کن لمحہ ہوسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں