ایف آئی اے کی پیمرا سے بشیر میمن کے انٹرویو پر پابندی لگانے کی درخواست

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2022
ایف آئی اے نے یہ بھی کہا کہ بشیر میمن نے مختلف ٹاک شوز میں ایسے تبصرے کیے جو سپریم کورٹ میں زیر التوا کارروائی کو واضح طور پر متاثر کرتے ہیں فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایف آئی اے نے یہ بھی کہا کہ بشیر میمن نے مختلف ٹاک شوز میں ایسے تبصرے کیے جو سپریم کورٹ میں زیر التوا کارروائی کو واضح طور پر متاثر کرتے ہیں فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بیرون ملک مفرور ملزم کے کیس میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو خط لکھتے ہوئے درخواست کی ہے کہ وہ ٹی وی چینلز کو ایف آئی اے کے سابق سربراہ بشیر میمن کے انٹرویوز/تبصرے نشر کرنے سے روکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے، اپنے دو سابق سربراہان بشیر میمن اور سعود مرزا سے مفرور ملزم عمر فاروق ظہور کو سہولت فراہم کرنے کے مقدمے میں تفتیش کر رہا ہے جو کہ ناروے، سوئٹزرلینڈ، ترکی اور پاکستان کو 10-2009 سے مختلف مالیاتی اور دیگر جرائم میں مطلوب ہیں۔

پیمرا کے چیئرمین محمد سلیم بیگ کو لکھے گئے خط میں ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر نے کہا کہ 'ایف آئی اے، بشیر میمن سے مفرور عمر فاروق ظہور کے ساتھ قریبی تعلق اور اس کی سہولت کاری کے مختلف الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: گرفتاری کا خدشہ: سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عبوری ضمانت کرالی

انہوں نے کہا کہ بشیر میمن کو تفتیش میں شریک کرنے اور اس کی وضاحت کرنے کے لیے سیکشن 160 سی آر پی سی کے تحت باضابطہ طور پر نوٹس جاری کیا گیا ہے اور پوچھا گیا ہے کہ انہوں نے بطور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے/این سی بی اسلام آباد (اگست 2017-نومبر 2019) بیرون ملک مفرور ملزم عمر فاروق ظہور، جو ’انتہائی سنگین مالی جرائم کے لیے مطلوب' ہے، کو سہولت فراہم کرنے کے لیے اپنے عہدے کا استعمال کیوں کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'بشیر میمن نے تحقیقاتی کارروائی میں پیش ہونے اور تفتیشی افسران کے سوالات کا جواب دینے کے بجائے اس نوٹس کا استعمال میڈیا کی توجہ، ہمدردی حاصل کرنے اور زیر سماعت معاملے کو متنازع بنانے کے لیے کیا‘۔

ایف آئی اے نے یہ بھی کہا کہ بشیر میمن نے مختلف ٹاک شوز میں ایسے تبصرے کیے جو سپریم کورٹ میں دائر کیس 585/2021 میں زیر التوا کارروائی کو واضح طور پر متاثر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'بشیر میمن کی اس درخواست میں سپریم کورٹ نے بار بار کی ہدایات کے باوجود مختلف وارنٹ (بااثر مفرور عمر فاروق ظہور کی گرفتاری، جو اس وقت متحدہ عرب امارات میں روپوش ہے اور مختلف بین الاقوامی مالیاتی فراڈ، منی لانڈرنگ وغیرہ کے لیے مطلوب ہے) کے نفاذ میں اداروں کی ناکامی کا نوٹس لیا ہے'۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو بشیر میمن کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا

ایف آئی اے نے پیمرا کے سربراہ سے درخواست کی کہ وہ تمام ریگولیٹڈ الیکٹرانک میڈیا نیوز چینلز کو بشیر میمن کو ٹی وی انٹرویوز میں آنے یا زیر سماعت کارروائی کے حوالے سے تبصرے کرنے سے روکنے کرنے کے لیے 'واضح ہدایت' جاری کریں۔

ایف آئی اے کے سربراہ ڈاکٹر ثنااللہ عباسی نے حال ہی میں عمر فاروق ظہور کی وطن واپسی کے لیے چار رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی تھی۔

ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر ڈپٹی انسپکٹر جنرل محمد رضوان (کنوینر)، انٹرپول نیشنل سینٹرل بیورو (این سی بی) کے ڈائریکٹر، جوائنٹ سیکریٹری داخلہ اور وزارت خارجہ میں مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر پر مشتمل ٹیم کو (یو اے ای حکومت کے ساتھ) کوششوں کو آگے بڑھانے کا حکم دیا گیا ہے۔

بشیر میمن اور سعود مرزا پہلے ہی عمر فاروق ظہور کی مبینہ طور پر سہولت کاری کے الزام میں انکوائری ٹیم کے سامنے پیش ہو چکے ہیں، دونوں نے ایجنسی سے کیس اور الزامات کا ریکارڈ مانگا تھا۔

مزید پڑھیں: سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن احتجاجاً ملازمت سے مستعفی

بشیر میمن اس مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر رکھی ہے جسے وہ سیاسی طور پر محرک قرار دیتے ہیں کیونکہ انہوں نے اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کرنے کے لیے حکومتی دباؤ کے خلاف مزاحمت کی تھی۔

وزارت خارجہ کے دو عہدیدار مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر سعید سرور اور دبئی کے ڈپٹی قونصل جنرل گیان چند بھی ایف آئی اے ٹیم کے سامنے پیش ہوئے اور ان الزامات کا جواب دیا کہ انہوں نے عمر فاروق ظہور کو پاکستان کے حوالے کرنے میں ایجنسی کی مدد کیوں نہیں کی۔

تبصرے (0) بند ہیں