پولیس پر حملہ اشارہ ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی شروع ہوگئی، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2022
شیخ رشید نے کہا کہ منور ڈیوٹی پر تھا جب دہشت گردوں نے اس پر فائرنگ کر دی — فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ منور ڈیوٹی پر تھا جب دہشت گردوں نے اس پر فائرنگ کر دی — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں گزشتہ رات پولیس پر حملہ لوٹ مار یا ڈکیتی نہیں بلکہ دہشت گردی کی کارروائی تھی۔

وزیر داخلہ پیر کی شب فائرنگ کے تبادلے میں شہید ہونے والے ہیڈ کانسٹیبل منور کی نماز جنازہ میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

شیخ رشید نے کہا کہ منور ڈیوٹی پر تھا جب دہشت گردوں نے اس پر فائرنگ کر دی، یہ چوری یا ڈکیتی کا واقعہ نہیں تھا، ہمیں ایک طرح کا اشارہ ملا ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کے واقعات ہونے لگے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ سال کا پہلا واقعہ ہے اور ہمیں بہت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: فائرنگ کے واقعے میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق

وفاقی وزیر نے کہا کہ شہید پولیس اہلکار نے اپنی قربانی سے یہ ثابت کیا کہ پاکستان کی سول آرمڈ فورسز انتہائی چوکس ہیں اور ملک کے تحفظ کے لیے اپنی جانیں نچھاور کرتی ہیں۔

واقعے میں ملوث مجرمان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دونوں افراد دہشت گرد تھے اور جوابی کارروائی میں مارے گئے۔

پولیس کے ترجمان نے ڈان کو بتایا تھا کہ فائرنگ کا تبادلہ کراچی کمپنی پولیس کی حدود سیکٹر جی ایٹ میں ہوا، فائرنگ کے تبادلے میں3 دیگر پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

پولیس کے مطابق مقتول پولیس اہلکار معمول کے گشت پر تھے اور انہوں نے جیلانی چوک پر چوکی قائم کر رکھی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے موٹرسائیکل پر سوار دو افراد کو معمول کی چیکنگ کے لیے روکنے کی کوشش کی تو موٹرسائیکل سواروں نے پولیس پر فائرنگ کردی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار جاں بحق

چاروں اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی، گولی لگنے سے تمام اہلکار زخمی ہوئے۔

دہشت گرد موقع پر ہی مارے گئے، زخمی پولیس اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ہیڈ کانسٹیبل کو مردہ قرار دیا گیا۔

اسلام آباد میں 7 جنوری کے بعد سے اب تک پولیس اہلکاروں پر تشدد کا یہ آٹھواں واقعہ ہے۔

وزیر داخلہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل آف پولیس سے رپورٹ طلب کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں