عثمان مرزا کیس: متاثرہ جوڑے کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2022
عثمان مرزا کیس کی اگلی سماعت 18 جنوری کو ہوگی---فائل/فوٹو: شکیل قرار
عثمان مرزا کیس کی اگلی سماعت 18 جنوری کو ہوگی---فائل/فوٹو: شکیل قرار

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے وفاقی دارالحکومت میں جوڑے کو ہراساں کرنے کے کیس میں عدم پیشی پر متاثرہ لڑکی اور لڑکے کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کیس کی سماعت کی اور متاثرہ جوڑے کے وکیل ارباب عالم عباسی سے سخت مکالمہ ہوا اور متاثرہ کی طلبی کے باوجود عدم پیشی پر وارنٹ گرفتاری جاری کردیا۔

مزید پڑھیں: عثمان مرزا کیس: متاثرہ لڑکی کے منحرف ہونے کے بعد حکومت کا مقدمے کی پیروی کا اعلان

عدالت کا ایس ایس پی آپریشن کو متاثرہ جوڑے کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

متاثرہ جوڑے کے وکیل کی جانب سے عدالت میں استدعا کی گئی تھی کہ وہ شہر سے باہر ہیں اور انہیں عدالت پہنچنے میں تین گھنٹے لگ جائیں گے تاہم سماعت کل 19 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے انہیں پیش کرنے کا حکم دیا۔

قبل ازیں جب اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سیکٹر ای-الیون میں جوڑے کو ہرہنہ کرنے کے معاملے پر سماعت کا آغاز ہوا تو ملزمان عثمان مرزا، فرحان، عطا الرحمٰن، ادارس قیوم، محب خان، ریحان اور عمر بلال کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

دوران سماعت پراسکیوٹر رانا حسن عباس اور متاثرہ جوڑے کے وکیل ارباب عالم عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور اس موقع پر متاثرہ جوڑے کے اور جج کے مابین سخت جملوں کا مکالمہ ہوا۔

متاثرہ جوڑے کے وکیل نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے آپ مجھ سے پرسنل ہو رہے ہیں، میں نے وکالت نامہ دے کر غلطی کی، اگر آپ کہتے ہیں تو وکالت نامہ واپس لے لیتا ہوں۔

وکیل ارباب عالم عباسی نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ میرا لڑکا اور لڑکی سے رابطہ ہوا ہے، وہ شہر سے باہر ہیں، تاریخ دے دیں آئندہ سماعت پر پیش کر دوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا پہلا تجربہ ہے اس قسم کے کیس میں پیش ہو رہا ہوں، عدالت نے زیادہ سختی نہیں کر دی آپ نے وارنٹ جاری کرنے ہیں۔

جج نے کہا کہ میں تو وارنٹ گرفتاری جاری کروں گا اور ایس ایس پی کو لکھوں گا کہ متاثرہ لڑکا اور لڑکی کو پیش کریں، تاریخ تو ملنی ہے لیکن میں اپنا طریقہ اپناؤں گا۔

وکیل کو مخاطب کرکے جج نے کہا تھا کہ آپ کی درخواست آگئی ہے، متاثرہ جوڑے کو عدالتی طریقہ کار پر بلالوں گا، جس پر وکیل نے دوبارہ استدعا کرتے ہوئے کہا کہ میں استدعا کر رہا ہوں، اگلی تاریخ پر لے آوں گا۔

وکیل ارباب نے کہا کہ آپ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں کہ میں کسی اور طریقہ سے پیش ہو رہا ہوں، ہم عدالتوں کی عزت کرتے ہیں، ہم عزت دار لوگ ہیں اور استدعا کرنا ہمارا کام ہے۔

جج نے کہا کہ میں توقع کر رہا ہوں کہ وہ آئیں گے، آپ کی استدعا آگئی بہت شکریہ میں حکم نامہ جاری کر دوں گا۔

اس موقع پر وکیل نے عدالت کو متاثرہ جوڑے کو ایک سے ڈیڑھ گھنٹے میں پیش کرنے کی یقین دہانی کرا دی، جس پر سماعت میں وقفہ لیا گیا۔

وقفے کے بعد وکیل ارباب عباسی نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ لڑکا اور لڑکی شہر سے باہر ہیں اور عدالت میں پہنچنے تک تین گھنٹے لگ جائیں گے۔

جج عطا ربانی نے کیس کی سماعت 19 جنوری تک ملتوی کردی اور بعد ازاں متاثرہ جوڑے کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو متاثرہ جوڑے کو پیش کرنے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں جوڑے کو ہراساں کرنے کے کیس میں متاثرہ لڑکی اپنی بیان سے منحرف ہوگئی تھی اور اس نے کہا تھا کہ وہ کیس کی پیروی کرنا نہیں چاہتی ہیں۔

متاثرہ لڑکی نے عدالت میں بتایا کہ پولیس والے مختلف اوقات میں سادہ کاغذوں پر میرے دستخط اور انگوٹھے لگواتے رہے، میں کسی بھی ملزم کو نہیں جانتی اور نہ کیس کی پیروی کرنا چاہتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کسی کو بھی تاوان کی رقم ادا نہیں کی اور نہ کسی ملزم نے ان سے زیادتی کی کوشش کی۔

ملزم ریحان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان سمیت دیگر ملزمان کو مجھے تھانہ میں دکھایا گیا تھا، ریحان سمیت کسی بھی ملزم نے زیادتی کی کوشش نہیں کی۔

مزید پڑھیں: جوڑے کو ہراساں کرنے کا کیس: عثمان مرزا سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد

عدالت نے متاثرہ لڑکی کے بیان پر مزید وکلا کی جرح کے لیے 18 جنوری کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی تھی۔

عثمان مرزا کیس کا پسِ منظر

جولائی 2021 کے اوائل میں اسلام آباد پولیس نے سوشل میڈیا پر ایک خاتون اور ایک مرد کو تشدد کا نشانہ بنانے اور برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔

پولیس کی جانب سے 6 جولائی کو درج ہونے والی ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ واقعہ گولڑہ پولیس تھانے کی حدود میں سیکٹر ای-11/2 کی ایک عمارت میں پیش آیا جس کا مقدمہ سب انسپکٹر کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔

مذکورہ مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354-اے (خاتون کی عصمت دری کی نیت سے حملہ یا مجرمانہ جبر کرنا)، دفعہ 506 (تخویف مجرمانہ سزا)، دفعہ 341 (مزاحمت بیجا کی سزا) اور دفعہ 509 (جنسی ہراسانی) کے تحت درج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: جوڑے کو ہراساں کرنے کے کیس میں ایک ملزم کی ضمانت منظور

عہدیداروں نے بتایا تھا کہ ملزمان کے موبائل فون سے اسی طرح کی متعدد ویڈیوز برآمد ہوئیں اور ان کی نشاندہی کے لیے ان سے جانچ کی جارہی ہے جو زیادتی کا نشانہ بنے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش اور موبائل فون سے حاصل کردہ ویڈیوز سے معلوم ہوا ہے کہ یہ اس علاقے کا پہلا واقعہ نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ان واقعات میں سے چند پولیس کے علم میں آئے تھے تاہم کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

عہدیداروں نے بتایا تھا کہ ملزمان کا طریقہ کار ظاہر کرتا ہے کہ یہ منظم جرم تھا، ملزمان پراپرٹی اور کار ڈیلر ہیں اور انہوں نے علاقے میں فلیٹ خرید رکھا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان یہ فلیٹ ایک روز یا مختصر سے وقت کے لیے بھی کرایے پر دیتے تھے اور پھر فلیٹ کرایے پر لینے والے جوڑوں کو نشانہ بناتے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے ساتھ ان کی ویڈیوز بھی بناتے تھے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: خاتون و مرد پر تشدد، برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار

ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ مذکورہ جوڑے نے شادی کرلی ہے اور پولیس حکام نے جوڑے کو تحفظ کی یقین دہانی کروائی جس پر جوڑے نے کیس میں مدعی بننے پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے یہ اعلان ایک خاتون اے ایس پی اور دیگر پولیس افسران کے ہمراہ ان سے ملاقات کے بعد کیا تھا جبکہ پولیس عہدیداروں نے جوڑے کو یقین دلایا تھا کہ انہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ جوڑے نے اس معاملے میں شکایت کنندہ بننے پر اتفاق کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں