گزشتہ سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 5.37فیصد رہی، حماد اظہر

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2022
حکومت کی کارکردگی کے باعث عالمی کریڈٹ ایجنسیز نے  ریٹنگ کو اپ گریڈ کیاہے—فوٹو:ڈان نیوز
حکومت کی کارکردگی کے باعث عالمی کریڈٹ ایجنسیز نے ریٹنگ کو اپ گریڈ کیاہے—فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت نے پچھلے سال 5.37 فیصد کی شرح سے ترقی کی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، گردشی قرضوں کے بہاؤ میں نمایاں کمی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ معمولی رہا۔

وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت میں گروتھ کسی ایک شعبے میں نہیں بلکہ کئی شعبوں میں ہوئی ہے، زراعت، صنعت اور سروسز کے شعبوں کی شرح نمو میں اضافہ ہوا جس سے پورے ملک میں ترقی ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) کی ہماری حکومت پر آخری تنقید یہ تھی کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت میں معاشی شرح نمو بڑھ رہی تھی اور ہم شرح نمو 5.4 فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے۔

حماد اظہر نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) یہ نہیں بتاتی کہ وہ شرح نمو بلند ترین کرنٹ اکاونٹ خسارے کی قیمت پر چھوڑ کر گئے تھے، یہ نہیں بتاتی کہ گردشی قرضہ کتنا چھوڑ کر گئے، پاکستان کو کتنا مقروض کر کے گئے، یہ نہیں بتاتے کہ ایکسپورٹ کے ساتھ انہوں نے کیا کیا، خاص طور پر زرمبادلہ کے ذخائر ان کی حکومت کے آخری 17 ماہ میں آدھے رہ گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں :حماد اظہر نے آئی ایم ایف پروگرام، اسٹیٹ بینک بل پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا

انہوں نے کہا کہ اصل ترقی تب ہوتی ہے جب آپ کی برآمدات بھی بڑھ رہی ہوں، آپ کی ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہورہا ہو، آپ کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ بھی کم ہورہا ہو جبکہ مسلم لیگ(ن) کے دور میں ایسا نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے تیسرے سال میں کورونا کے باوجود معیشت کے تمام عشارے مثبت ہیں اور ہماری پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے عالمی کریڈٹ ایجنسیز نے ہماری ریٹنگز کو اپ گریڈ کیا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے دوبارہ صنعت کی بحالی پر توجہ دی ہے، پاکستان کی معیشت نے پچھلے سال 5.37 فیصد کی شرح سے ترقی کی، ہماری ایکسپورٹ اس سال 30 ارب ؑڈالر کا ہدف حاصل کریں گی، ترسیلات زر اس سال 30 ارب ڈالر سے زیادہ رہیں گی، ٹیکس کی گروتھ میں 35 فیصد اضافہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوم برگ کے مطابق پاکستان کی شرح اگلے 10 سالوں میں گزشتہ دس برسوں سے 25 سے 30 فیصد تک بہتر رہے گی جس سے ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

مزید پڑھیں:قومی توانائی پالیسی 2021 کی منظوری دی دے ہے، حماد اظہر

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ہمیں گزشتہ حکومتوں کی جانب سے کئی بیماریاں اور مسائل ورثے میں تھے جن میں سے ایک (فنانشل ایکشن ٹاسک فورس بھی ہے، فیٹف کے معاملے پر بھی ہماری حکومت کی کارکردگی شاندار رہی اور آج دنیا ہماری تعریف کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو موجودہ مسائل کا بھی احساس ہے، ہمیں اندازہ ہے کہ عالمی سطح پر مہنگائی بڑھنے سے تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، مڈل کلاس اور سیلری کلاس کے لوگ مہنگائی سے شدید متاثر ہیں اور آنندہ دنوں میں اس طبقے کو فوکس کرکے ریلیف دینے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی مشکلات پر قابو پانے کے لیے ہماری حکومت کو سخت فیصلے کرنے پڑے،سابقہ حکومت میں عارضی طور پر مصنوعی طورپر قرضے لیکر ایکسچینج ریٹ کو مستحکم رکھاگیا مگر ہماری حکومت نے ایکسچینج ریٹ کو ڈی ویلیو کیا اور اس کو اصل قیمت پر لیکر آئے۔

مزید پڑھیں:شرح نمو حقیقی ہے، بحرانوں اور خساروں پر نہیں کھڑی، حماد اظہر

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے اسٹیٹ بینک، ایف بی آر سمیت کئی شعبوں میں اصلاحات کیں، اب اسٹیٹ بینک حقائق کی بنیاد پر ڈیٹا کی شرح سود کا تعین کرتا ہے اور ہم نے مزید اصلاحات کا سفر جاری رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے گیس کنکشن پر صرف کے پی میں نہیں بلکہ پورے پاکستان میں پابندی ہے،ملک میں کھاد کا کوئی بحران نہیں ہے ڈیمانڈ بڑھنے سے قلت نظر آرہی ہے۔

پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ لاہور واقعے میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، کسی شرپسند کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے لاہور واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

2020-21 کیلئے شرح نمو تجدید کے بعد 5.37فیصد مقرر

وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ پاکستان نے 21-2020 کے لیے اپنی اقتصادی ترقی کی شرح کو 3.9 فیصد سے بڑھا کر 5.37 فیصد کر دیا ہے۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ 21-2020 میں شرح نمو 5.37 فیصد تھی، قومی اکاؤنٹس کمیٹی نے مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) کی نمو کے نظرثانی شدہ تخمینے کی منظوری دی ہے۔

یہ دوسرا موقع ہے جب 21-2020 کے لیے جی ڈی پی کی شرح میں ترمیم کی گئی ہے، اس سے قبل 2020 کے سالانہ بجٹ میں جی ڈی پی کی شرح ابتدائی 2.3فیصد سے 3.9فیصد کر دی گئی تھی۔

وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ادارہ شماریات نے اپنی معیشت کی بیس لائن کو بھی تبدیل کر دیا جس نے اعداد و شمار کو مزید 5.57 فیصد تک دھکیل دیا ہے۔

2021-22 کے لیے 4.8 فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا ہے لیکن پالیسی سازوں کو امید ہے کہ شرح نمو پانچ فیصد سے تجاوز کر جائے گی۔

اسد عمر نے کہا کہ نظرثانی شدہ تعداد نے پچھلے 14 سالوں میں دوسری سب سے زیادہ شرح نمو ظاہر کی ہے اور زیادہ نمو بنیادی طور پر اپریل اور جون کے درمیان مضبوط صنعتی ترقی کی وجہ سے دیکھی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں