اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں 56 کروڑ ڈالر سے زائد کی کمی

21 جنوری 2022
اسٹیٹ بینک اور مجموعی طور پر ملک کے ذخائر اگست سے کم ہو رہے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
اسٹیٹ بینک اور مجموعی طور پر ملک کے ذخائر اگست سے کم ہو رہے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں اس کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے ایک ہفتے کے اندر نصف ارب ڈالر سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ذخائر 14 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں 56 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کم ہو کر 17 ارب 3 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

اسٹیٹ بینک بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر استعمال کرتا ہے، جس میں گزشتہ تین سالوں سے تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ذخائر میں 56 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی تازہ ترین ہفتہ وار کمی بیرونی قرضوں اور دیگر ادائیگیوں کی وجہ سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

اسٹیٹ بینک اور مجموعی طور پر ملک کے ذخائر اگست سے کم ہو رہے ہیں، اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ اگست 2021 سے اسٹیٹ بینک کو 3 ارب 6 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے جب اس کے ذخائر 20 ارب 7 کروڑ ڈالر تھے۔

مرکزی بینک کی ویب سائٹ پر دستیاب اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ یہ 2016 کے بعد سب سے زیادہ رقم تھی جب کہ محققین نے رپورٹ کیا کہ یہ اب تک کے سب سے زیادہ ذخائر ہیں۔

تاہم بڑھتے ہوئے قرضوں، خاص طور پر تجارتی قرضوں نے مرکزی بینک کے ذخائر کا ایک بڑا حصہ خرچ کرلیا ہے۔

ملک کا بیرونی قرضہ اس وقت 127 ارب ڈالر سے زائد ہے۔

پاکستان کو اپنی غیر ملکی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے رواں مالی سال کے دوران 20 ارب ڈالر سے زائد کی ضرورت ہے۔

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ریکارڈ ترسیلات زر کے باوجود ملک کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے مزید ڈالر کی آمد کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کے ذخائر دو ہفتوں میں 2 ارب ڈالر کم ہوگئے

یہ فرق جولائی تا نومبر 22-2021 کے لیے 7 ارب ڈالر کو عبور کر گیا۔

بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کے ساتھ خدشہ ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اس سے زیادہ ہو جائے گا جس کی اقتصادی منتظمین نے شروع میں توقع کی تھی۔

ملک کے کُل زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اگست 2021 سے 3 ارب 74 کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔

اگست میں یہ رقم 27 ارب 8 کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

سب سے کم اثر کمرشل بینکوں کے ذخائر پر پڑا اور اگست 2021 اور جنوری 14 کے درمیان اخراج 68 کروڑ ڈالر تھا۔

کمرشل بینکوں کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر کی موجودہ رقم 6 ارب 31 کروڑ ڈالر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 1.3 ارب ڈالر کا اضافہ

درحقیقت 14 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران کمرشل بینکوں کے ذخائر میں ایک کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

پاکستان بین الاقوامی مارکیٹ میں ایک ارب سے ڈیڑھ ارب ڈالر کا اسلامی بانڈ شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی۔

اس کے علاوہ حکومت تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے اپنے درآمدی بل کو کم کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہے، جس سے بالآخر ملک کی ادائیگی کے توازن میں بہتری آئے گی۔

اسٹیٹ بینک نے 19 جنوری کو ان برآمد کنندگان کی سہولت کے لیے ایک اور اقدام کا اعلان کیا جو زرمبادلہ کمانے کا بڑا ذریعہ ہیں۔

مرکزی بینک نے برآمدی فنانسنگ کے عمل کو ڈیجیٹل اور آن لائن کر دیا ہے۔

اس اقدام کا مقصد برآمدات کو بڑھانا ہے جس میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں