رویت ہلال کے نظام کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی قائم

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2022
وزارت کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں چاند دیکھنے کا معاملہ متنازع غیر سیاسی مسئلہ بن چکا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
وزارت کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں چاند دیکھنے کا معاملہ متنازع غیر سیاسی مسئلہ بن چکا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے رویت ہلال کمیٹی کے نظام میں موجود بے ضابطگیوں کو ختم کرنے اور اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) تشکیل دینے کے لیے کمیٹی قائم کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی میں جامعہ منہاج الحسین کے پرنسپل علامہ محمد حسین، جامعۃ الرشید کے مفتی فضل جمیل رضوی اور مفتی فیصل احمد شامل ہیں، جبکہ اسپارکو کے سینئر عہدیدار بھی اس کمیٹی کے رکن ہیں۔

یہ کمیٹی علمائے کرام اور اسلامی نظریاتی کونسل، محکمہ موسمیات پاکستان اور اسپارکو جیسے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ایک ماہ میں حتمی فریم ورک تشکیل دے گی۔

مزید پڑھیں: چاند سے متعلق تنازعات کے خاتمے کیلئے قومی اسمبلی میں بل پیش

رویت ہلال کمیٹی کے ایس او پیز کی تیاری کے حوالے سے اجلاس جمعرات کو ہوا۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ چاند دیکھنے کے طریقے کار کے حوالے سے تیار کردہ بل 'پاکستان رویت ہلال ایکٹ 2021' قومی اسمبلی میں جمع کروایا دیا گیا ہے، امید ہے کہ یہ قانون مارچ کے اختتام تک منظور کرلیا جائے گا۔

اپریل کے پہلے ہفتے سے رمضان المبارک آغاز متوقع ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزارتِ مذہبی امور کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں چاند دیکھنے کا معاملہ متنازع غیر سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کا چاند دیکھنے کیلئے سائنسی طریقہ اختیار کرنے کا عندیہ

رویتِ ہلال کمیٹی بل کے مسودے میں یہ بات لازمی قرار دی گئی ہے کہ صوبائی و ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کی جائیں گی، جس کی مدد سے شہادتیں موصول ہونے پر مقامی سطح پر عہدیداران سے رابطہ کیا جاسکے گا۔

مجوزہ قانون کے تحت چاند دیکھنے والی غیر سرکاری اور نجی کمیٹیاں غیر قانونی ہوں گی اور متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ ان کے خلاف کارروائی کی اہل ہوگی۔

وہ افراد جو چاند دیکھنے کے جھوٹے شواہد فراہم کریں گے انہیں 3 سال قید یا 50 ہزار جرمانے یا پھر دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں