انارکلی بازار دھماکا: تحقیقات میں سی آئی اے کی شمولیت، مزید مشتبہ افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2022
واقعے میں زخمی ہونے والے 20 افراد کو صحتیاب ہونے کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
واقعے میں زخمی ہونے والے 20 افراد کو صحتیاب ہونے کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

قانون نافذ کرنے والے اداروں (ایل سی ایز) نے لاہور میں سرچ آپریشن کرتے ہوئے انارکلی بازار میں ہونے والے دھماکے میں مبینہ طور پر ملوث کچھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی اور دیگر قانون نافذ کرنے والوں اداروں کی جانب سے خفیہ اطلاع پر کارروائی کی گئی۔

پیشرفت سے باخبر ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انارکلی بازار اور شہر کے دیگر علاقوں میں ملزمان کی موجودگی کی خبر موصول ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کال ریکارڈنگ اور بازار، سڑک اور علاقے میں نصب کیمروں سے کچھ رہنمائی حاصل کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کو جیو فیسنگ اور اس طرح کے دیگر طریقوں سے مرکزی ملزم کو تلاش کرنے میں مدد ملی ہے جس نے انارکلی کی پان منڈی میں دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور: انارکلی بازار میں بم دھماکا، 3 افراد جاں بحق

تاہم عہدیدار نے مزید پیشرفت بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں اور ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

دریں اثنا میو ہسپتال میں زیر علاج واقعے میں زخمی ہونے والے 20 افراد کو ڈسچارج کردیا گیا ہے جبکہ 8 افراد اب بھی زیر علاج ہیں۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر افتخار احمد نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زیر علاج 8 زخمیوں میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ باقی 7 زخمیوں کو ایک، دو روز میں ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا جائے گا۔

اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ سی ٹی ڈی کی ایک ٹیم نے میو ہسپتال سے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا اور تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا، دونوں کو مذہبی سیاسی جماعت کے کارکن ہونے پر کچھ دیر بعد رہا کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں انارکلی دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت

عہدیدار نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے سیف سٹی اتھارٹی سے جمع کی گئی متعدد سی سی ٹی وی فوٹیجز کا تجزیہ کر رہے ہیں جو دھماکے میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس دھماکے کے پیچھے حال ہی میں تشکیل پانے والی ’بلوچ نیشنلسٹ آرمی‘ کا ہاتھ ہو کیونکہ اس نئی تنظیم کو بنانے والے دو گروپ پہلے بھی حملوں کے لیے ٹائم ڈیوائسز کا استعمال کر چکے ہیں۔

علاوہ ازیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) راؤ سردار علی خان نے دھماکے کی تحقیقات کے لیے سی ٹی ڈی کے علاوہ کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کو ذمہ داریاں سونپی ہیں۔

سی آئی اے کے سربراہ نے پان منڈی میں جائے وقوع کا معائنہ کرنے کے بعد ایک اجلاس منعقد کیا اور مرکزی ملزم کے فرار ہونے کے لیے استعمال کی جانے والی سڑکوں کے معائنے کے لیے ٹیمیں روانہ کیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے صوبائی دارالحکومت کے تمام بس اسٹیشنز، ریلوے اسٹیشنز اور خارجی راستوں پر ٹیمیں روانہ کر دی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: لاہور: جوہر ٹاؤن میں دھماکا، پولیس اہلکار سمیت 3 افراد جاں بحق

انہوں نے مزید کہا کہ آئی جی پی نے پنجاب کے علاقائی پولیس افسران اور ضلعی پولیس افسران کو سیکیورٹی کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ واقعے کے مجرمان کو تلاش کیا جاسکے۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور آئی جی پی راؤ سردار علی خان نے میو ہسپتال کا دورہ کرکے زخمیوں کی عیادت کی۔

یاد رہے کہ نیو انارکلی بازار کی پان منڈی میں ہونے والے بم دھماکے میں 3 افراد جاں بحق اور 30 سے زائد زخمی ہو ئے تھے۔

سی ٹی ڈی نے واقعے کا مقدمہ قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں