افغانستان کو مزید 14 اشیا پاکستانی روپے میں برآمد کرنے کی منظوری

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2022
یہ فیصلہ وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت ای سی سی اجلاس میں کیا گیا — فوٹو: پی آئی ڈی
یہ فیصلہ وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت ای سی سی اجلاس میں کیا گیا — فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی حکومت کی طرف سے ایک اور اہم پیش رفت سامنے آگئی اور حکومت نے قابل تجارت بینکنگ کرنسی کی کمی کے باعث افغانستان کو مزید 14 اشیا کی برآمدات پاکستانی روپے میں کرنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ وزیر خزانہ شوکت ترین کے زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے افغانستان کو برآمدات میں کمی کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔

اس فیصلے کے تحت جب تک مغرب، طالبان کی زیر قیادت حکومت تسلیم نہیں کر لیتا تب تک طالبان کو پاکستان سے اشیائے ضروریہ و خوراک درآمد کرنے میں مدد ملے گی۔

ای سی سی نے کہا کہ مذکوہ فیصلہ افغانستان میں غذائی بحران اور ابتر صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے اہم درآمدات پر سیلز ٹیکس میں کمی، امدادی پیکج کی منظوری

یاد رہے طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد پاکستان کی جانب سے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں، جس میں افغانستان سے سبزیوں اور پھلوں کی درآمدات پر ڈیوٹی میں کمی بھی شامل ہے، اس سلسلے میں ای سی سی نے افغانستان سے چلغوزے کی درآمدات پر ڈیوٹی میں فیصد تک کی چھوٹ دی ہے۔

ای سی سی نے مقامی کرنسی میں افغانستان برآمدات کے لیے جن اشیا کی اجازت دی ہے، اس میں چاول، مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات، پولٹری، گوشت اور اس کی مصنوعات، مٹھائیاں، بیکری کی مصنوعات، پھل، میوہ جات، اور آئل کیک و دیگر ٹھوس باقیات، ماچس، ٹیکسٹائل و ٹیکسٹائل آرٹیکلز، تعمیراتی پتھر اور سرجیکل آلات شامل ہیں۔

حال ہی میں پاکستان کی جانب سے پھل، سبزیوں، ڈیری اشیا اور گوشت کی برآمدات مقامی کرنسی میں کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

مالی سال 2021 کے ابتدائی نصف سال سے رواں مالی 2022 کے دوران پاکستان سے افغانستان کو برآمدات میں کمی دیکھی گئی کہ جو 51 کروڑ 72 لاکھ 40 ہزار ڈالر سے کم ہوکر 32 کروڑ 82 لاکھ 50 ہزار ڈالر رہ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے کئی اشیا کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کردی گئی

سال 2002 میں جنرل پرویز مشرف کے دور اقتدار میں حکومت نے افغانستان کی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات فروخت کرنے کے لیے برآمدکنندگان کو سہولیات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے نتیجے میں مقامی کرنسی کے ذریعے برآمدات کے لیے ایس آر او -31 جاری کیا گیا تھا۔

یاد رہے سال 03-2002 کے دوران افغانستان کو 38 لاکروڑ، 86 لاکھ 67 ہزار ڈالر کی برآمدات کی گئی تھی۔

فیصلے کے نتیجے میں 15-2014 کے دوران پاکستان سے افغانستان کو برآمدات میں ڈھائی ارب ڈالر تک اضافہ ہوا تھا، اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا کے بعد افغانستان پاکستان کا دوسرا بڑا برآمدکنندہ بن کر سامنے آیا تھا تاہم بعد ازاں اندرونی و بیرونی دباؤ کے بعد یہ سہولت معطل کردی گئی تھی۔

ای سی سی نے اجلاس میں افغانستان سے چلغوزے کی درآمدات پر 45 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کی ہے، تاکہ خام چلغوزے کی قانونی برآمدات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس کی صفائی ستھرائی پاکستان میں کی جائے۔

یہ فیصلہ خیبر پختونخوا اور اقتصادی خستہ حالی کا شکار سرحدی علاقوں میں ملازمت کے مواقع فراہم کرنے میں سازگار ثابت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کو برآمدات کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال پر غور

ای سی سی نے سمپل کی برآمدات پر کوٹہ کی حد میں گزشتہ مالی سال میں امریکی ڈالر میں ہونے والی برآمدات کے مقابلے میں 25 ہزار ڈالر یا ایک فیصد تک کا اضافہ کیا ہے، اس سلسلے میں برآمدی پالیسی آرڈر 2020 کے کچھ پیراگرافس میں تبدیلی کی گئی ہے۔

ای سی سی نے کامیاب پاکستان پروگرام (کے پی پی) کی نگرانی کے لیے تیسرے فریق کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری دی ہے۔

اس سے قبل قومی ادارہ برائے تخفیف غربت فنڈ (پی پی اے ایف) کے پی پی کی نگرانی کر رہا تھا تاہم، قانونی حیثیت لکی بنا پر کے پی پی یہ ذمہ داری نہیں سنبھال سکتا ہے۔

ای سی سی نے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کے قریب پیش آنے والے واقعے کے متاثرین چینی شہریوں کے لیے جذبہ خیر سگالی کے طور پر ایک کروڑ 16 ڈالر معاوضے کے پیکیج کی منظوری دی جس کی سمری وزارت آبی وسائل کی جانب سے جمع کرائی گئی جبکہ ای سی سی نے چین اور پاکستان کے تعلقات کی گہرائی پر غور کرتے ہوئے درخواست منظوری دی ہے۔

تفصیلی غور و خوض کے بعد ای سی سی نے ایس این جی پی ایل پر مبنی پلانٹس فاطمہ فرٹیلائزر (شیخوپورہ پلانٹ) اور ایگریٹیک کو مزید دو ماہ (فروری تا مارچ) کے لیے گیس ریٹ 839 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پر چلانے کی اجازت دے دی۔

یہ منظوری ربیع کے بقیہ سیزن کے لیے یوریا کھاد کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے پیش کردہ سمری پر دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: درآمدات بڑھنے سے جولائی تا دسمبر تجارتی خسارہ دگنا ہوگیا

اجلاس نے آئی ایم ٹی/5 جی اسپیکٹرم کے اجراء کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت کی جانب سے پیش کردہ سمری پر وزیرخزانہ کی سربراہی میں ایک مشاورتی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی گئی۔

وزارت نے پاکستان موبائل کمیونیکیشن لمیٹڈ پی ایم سی ایل /جیز) کے سیلولر لائسنس کی تجدید کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996 کا ایک مسودہ پالیسی ہدایت بھی پیش کیا۔

ای سی سی نے مفاہمت کی یادداشت میں ترمیم کے تحت غیرملکی کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او)کے غیر خرچ شدہ گرانٹ فنڈز کو تبدیل کرنے کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے فنانس ڈویژن کی سمری پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس سمری کی بھی منظوری دی۔

سمری میں ایک نئی کریڈٹ گارنٹی کمپنی قائم کرنے کی تجویز ہے جس میں 56 فیصد شیئر ہولڈنگ قرعہ اندازی کے تحت ہوگی جبکہ 44 فیصد شیئر ہولڈنگ حکومت پاکستان کی ہوگی جس کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے شعبے میں کریڈٹ فنانسنگ کی گارنٹی جاری کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں