یورپی ایجنسی کا پی آئی اے کی پروازوں سے پابندی اٹھانے سے انکار

23 جنوری 2022
ای اے ایس اے معطلی ختم کرنے سے پہلے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کا الگ الگ آڈٹ کرے گی۔—فائل فوٹو: اے پی پی
ای اے ایس اے معطلی ختم کرنے سے پہلے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کا الگ الگ آڈٹ کرے گی۔—فائل فوٹو: اے پی پی

یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستان سے سفری پابندیاں ہٹانے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ پاکستان سے پروازیں بحال کرنے کی اجازت دینے سے پہلے وہ خود جائزہ لیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک کو لکھے گئے خط میں ای اے ایس اے کے چیف ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیٹرک کی نے کہا کہ اگرچہ پاکستان انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی جانب سے اٹھائے گئے حفاظتی خدشات کو دور کرنے میں کامیاب رہا ہے لیکن یہ پاکستانی ایئرلائنز سے پابندیاں ہٹانے کے عمل کا صرف ایک حصہ تھا۔

ای اے ایس اے کےخط میں کہا گیا کہ اس اہم حفاظتی خدشے کا دور ہونا پاکستان سے تھرڈ کنٹری آپریٹر اجازت کی پابندی ممکنہ طور پر اٹھانے کی جانب ایک اہم قدم تھا۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی ممالک کیلئے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی

تاہم خط میں لکھا گیا کہ ’ایجنسی سفری پابندی اٹھانے سے پہلے آپریٹر کا آڈٹ کرے گی'۔

چونکہ ریاست کی نگرانی میں خامیاں پابندی کے فیصلے کی ایک وجہ بنی تھیں، اس لیے ایجنسی کی جانب سے آڈٹ میں جائزہ لے کر تصدیق کی جائے گی کہ کیا ان خامیوں کو درست طریقے سے دور کیا گیا ہے یا نہیں؟‘

جولائی 2020 میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو یورپی یونین کے رکن ممالک کے لیے اس وقت پروازیں چلانے سے روک دیا گیا تھا جب ای اے ایس اے نے پی آئی اے کا یورپی ممالک میں پروازیں آپریٹ کرنے کا اجازت نامہ معطل کردیا تھا۔

6 جنوری 2022 کو ایک پریس کانفرنس میں وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے ساتھ ساتھ دیگر بین الاقوامی ہوا بازی اداروں کو یہ بتانے کے لیے خط لکھ رہا ہے کہ آئی سی اے او کی جانب سے اٹھائے گئے حفاظتی خدشات کو دور کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پائلٹس کے 'مشکوک لائسنسز' سے پی آئی اے، سی اے اے کی ساکھ متاثر

انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ یورپ میں اہم مقامات کے لیے پروازیں فروری یا مارچ کے اوائل میں دوبارہ شروع کی جا سکتی ہیں۔

پی آئی اے کے سربراہ کے ساتھ اپنی خط و کتابت میں پیٹرک کی نے لکھا کہ یہ حوصلہ افزا تھا کہ پاکستان میں 29 نومبر سے 10 دسمبر 2021 تک کی جانے والی یونیورسل سیفٹی اوور سائیٹ آڈٹ پروگرام کی سرگرمیوں کے بعد انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن پاکستانی عملے کے لائسنس سے متعلق پیدا ہونے والے اہم تحفظات کو دور کرنے میں کامیاب رہی۔

تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ چونکہ حفاظتی خدشات میں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سرٹیفیکیشن اور نگرانی کی صلاحیتوں میں سنگین گراوٹ کی نشاندہی واضح ہوئی ہے، اس لیے یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کو پاکستان سے سفری پابندی اٹھاتے وقت اس معاملے پر معلومات درکار ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'سیفٹی آڈٹ تک یورپ کیلئے پی آئی اے کی پروازوں سے پابندی نہیں ہٹائی جائے گی'

خط میں دہرایا گیا کہ پی آئی اے کی تھرڈ کنٹری آتھارائزیشن کی معطلی کے بعد یورپی یونین کمیشن نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کےساتھ باضابطہ مشاورت کی تھی اور کئی میٹنگز بھی ہوئیں تھیں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ ان مذاکرات سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی مجموعی نگرانی کی صلاحیت کا مشاہدہ کرنے کی ضرورت واضح ہوئی۔

یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ صرف اس صورت میں آڈٹ کرے گے جب پاکستان اہلکاروں کی حفاظت کی ضمانت دے سکے، اور اس کا تعلق کورونا وبا کی صورتحال سے ہوگا۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین ایجنسی کی 'پی آئی اے' پر سفری پابندیوں میں توسیع

تاہم، پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ لائسنس کے مسائل کی وجہ سے اجازت نامے کی معطلی کے بعد سے پی آئی اے مسلسل ای اے ایس اے کے ساتھ رابطے میں ہے۔

ان کے مطابق یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی اب معطلی ختم کرنے سے پہلے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کا الگ الگ آڈٹ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اپنی طرف سے ہم مکمل طور پر تیار ہیں اور یورپی ایوی ایشن ایجنسی کو اپنی ٹیم جلد از جلد پاکستان بھیجنے کے لیے اپنی دستیابی کی تصدیق بھی کر دی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں