آسٹریلین کرکٹرز دورہ پاکستان کے حوالے سے گھبراہٹ کا شکار ہیں، رپورٹ

26 جنوری 2022
آسٹریلیا کو تین ٹیسٹ، تین ون ڈے اور ایک ٹی20 میچ کی سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کرنا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
آسٹریلیا کو تین ٹیسٹ، تین ون ڈے اور ایک ٹی20 میچ کی سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کرنا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

آسٹریلیا کے دورہ پاکستان میں اب تقریباً ایک ماہ کا عرصہ رہ گیا ہے لیکن پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کی تازہ لہر کی وجہ سے آسٹریلین کرکٹر دورے کے حوالے سے گھبراہٹ کا شکار ہیں۔

آسٹریلین اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق ٹیم کے ایک قریبی ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ ہم سب بہت نروس ہیں۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا کی ٹیم کے تمام کھلاڑی دورۂ پاکستان کیلئے بھرپور تیار

آسٹریلیا کو تین ٹیسٹ، تین ون ڈے اور ایک ٹی20 میچ کی سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کرنا ہے جس کا آغاز 3 مارچ سے ہو گا۔

سلیکٹر جیارج بیلی نے بدھ کو رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ دورہ پاکستان کے دوران سیکیورٹی انتظامات انتہائی مضبوط اور مکمل ہوں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں بورڈز دورے کے حوالے سے چند معمولی معاملات کے حوالے سے تاحال کام کر رہے ہیں، جیسے ہی معاملات پر حتمی منظوری دی جائے گی، ہم اسکواڈ کا اعلان کردیں گے لیکن اس حوالے سے تیار ہیں۔

آسٹریلیا نے سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے آسٹریلیا نے 1998 کے بعد سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا اور اس کے بجائے دونوں ٹیموں کے درمیان نیوٹرل مقامات پر میچز منعقد ہوتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کے ساتھ میچز ایک مقام پر کروانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، پی سی بی

گزشتہ چند سالوں میں پاکستان نے چند ٹیموں کی کامیابی کے ساتھ میزبانی کی جس سے غیرملکی بورڈز اور کھلاڑیوں کو اعتماد بحال ہوا ہے تاہم پڑوسی افغانستان میں طالبان کی جانب سے اقتدار سنبھالے جانے کے بعد سے پاکستان میں ایک مرتبہ حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس پر بین الاقوامی ٹیموں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

گزشتہ دنوں وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی تسلیم کیا تھا کہ افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد سے پاکستان میں حملوں میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ ہفتے جمعرات کو لاہور کے مرکزی بازار میں ہونے والے دھماکے میں تین افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا کا 1998 کے بعد پہلے دورۂ پاکستان کا اعلان

اس حملے کی ذمے داری حال ہی بننے والے بلوچستان کے علیحدگی پسند گروپ نے قبول کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں