فیشن ہاؤسز ’ایلان اور زاہا‘ پر ماڈلز کو پیسے نہ دینے کے الزامات

28 جنوری 2022
عاتکہ گردیزی نے بھی پیسے نہ ملنے کی شکایت کی تھی—فوٹو: انسٹاگرام
عاتکہ گردیزی نے بھی پیسے نہ ملنے کی شکایت کی تھی—فوٹو: انسٹاگرام

پاکستان کے معروف فیشن ہاؤسز ’ایلان اور زاہا‘ کی مالک فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ماڈلز کی جانب سے تشہیری مہم کے پیسے نہ ملنے کی شکایت کے بعد تمام ماڈلز و دیگر افراد کو ان کی فیس دے دی گئی۔

دونوں برانڈز پر دو دن قبل متعدد ماڈلز اور دیگر افراد نے کئی ماہ کی تنخواہیں اور تشہیری مہم کی مد میں دیے جانے والا معاوضہ فراہم نہ کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔

ایک ہی مالک کے برانڈز پر الزام لگانے والی ماڈلز اور لیبلز کے سابق ملازمین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی جانب سے متعدد بار اپنے پیسے مانگے جانے کے باوجود فیشن ہاؤسز نے انہیں نہ تو معاوضہ فراہم کیا اور نہ ہی انہیں درست انداز میں جواب دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’زارا‘ کی 20 ہزار روپے کی قمیض میں کیا خاص بات ہے؟

ماڈل عاتکہ گردیزی نے 26 جنوری کو انسٹاگرام پر ’زاہا‘ کے ملبوسات کے لیے کرائے گئے پرانے فوٹوشوٹ کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے واضح انداز میں لکھا تھا کہ ’ان کے پیسے کدھر ہیں‘؟ ساتھ ہی انہوں نے برانڈ کو بھی مینشن کیا تھا۔

بعد ازاں انہوں نے مذکورہ پوسٹ کے کمنٹس میں بتایا تھا کہ ان سے ’زاہا‘ برانڈ کی انتظامیہ نے رابطہ کرکے پیسے فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ مذکورہ پوسٹ ڈیلیٹ کردیں مگر وہ اس وقت تک پوسٹ نہیں ہٹائیں گی، جب تک انہیں معاوضہ فراہم نہیں کیا جاتا۔

وضاحت کے بعد عاتکہ گردیزی نے پرانے فوٹوشوٹ کی تصویر دوبارہ شیئر کرتےہوئے تصدیق کی کہ ’زاہا‘ نے انہیں ان کے تمام پیسے فراہم کردیے۔

ماڈل نے وضاحتی پوسٹ میں لکھا کہ مسئلہ پیسوں کا نہیں تھا بلکہ مسئلہ عزت نفس کے مجروح ہونے کا تھا، کیوں آخر برانڈز دوسرے لوگوں کے عزت نفس کے ساتھ ایسا کرتے ہیں؟

ماڈل نے ساتھ دینے والوں کا بھی شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی انہوں نے فیشن ہاؤسز کی انتظامیہ کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے اب کسی اور کے ساتھ ایسا مسئلہ نہیں ہوگا۔

ماڈل ابیرا ریاض نے بھی فیشن ہاؤسز کی جانب سے معاوضہ فراہم نہ کرنے کی شکایت کی اور لکھا کہ انہیں کسی بھی برانڈ کا نام لے کر اسے بدنام کرنے میں مزہ نہیں آتا مگر کیا کریں کہ کچھ برانڈز اتنے بے شرم ہیں کہ وہ دوسروں کے لیے کوئی راستہ ہی نہیں چھوڑتے۔

ماڈل مائدہ رضا نے بھی ’ایلان اور زاہا‘ کا نام مینشن کرتے ہوئے اپنی پوسٹ میں معاوضہ نہ ملنے کی شکایت کی اور بعد ازاں اپنے تمام بقایہ جات ملنے کی تصدیق بھی کی۔

مائدہ رضا نے بتایا کہ انہیں گزشتہ تین سال سے ان کا معاوضہ فراہم نہیں کیا گیا، بات پیسوں کی نہیں بلکہ عزت نفس کی ہوتی ہے۔

مذکورہ برانڈز کے سابق ملازم حسن اقبال رضوی نے بھی سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے تصدیق کی کہ انہیں ان کی تمام بقایہ تنخواہیں ادا کردی گئیں۔

ویڈیوگرافر معید سعید نے بھی انسٹاگرام اسٹوری میں بتایا کہ دونوں برانڈز کی جانب ان کی تنخواہیں ایک سال سے واجب الادا ہیں، انہوں نے بتایا کہ وہ 2018 سے برانڈز کے لیے کام کرتے آ رہے تھے۔

ماڈلز و ملازمین کی جانب سے عدم ادائیگیوں کی شکایت کے بعد ’ایلان اور زاہا‘ کی مالک خدیجہ شاہ نے ڈان امیجز کے ساتھ بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ تمام افراد کو ان کی بقایات جات ادا کردی گئیں۔

خدیجہ شاہ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماڈلز و ملازمین کو ان کی ادائیگیوں کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، انہوں نے ان سے معذرت بھی کی۔

فیشن ڈیزائنر نے ماڈلز و ملازمین کی ادائیگیوں میں تاخیر کا سبب لاک ڈاؤن، کمپنی کے اکاؤنٹ اور مارکیٹنگ سیکشن میں لوگوں کی مسلسل تبدیلی اور کمپنی کے اخراجات کو قرار دیا اور کہا کہ ان کی کمپنی نے کورونا کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کیا۔

خدیجہ شاہ نے کہا کہ ان کی کمپنی نے کبھی کسی ماڈل یا ملازم کو مفت میں کام کرنے کا نہیں کہا جب کہ دیگر برانڈز ایسا کرتے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان کے برانڈز نے ہمیشہ سے ماڈلز، ویڈیو گرافرز اور اسٹائلسٹ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں مواقع بھی فراہم کیے ہیں اور ان کے برانڈز میں جلوہ گر ہونے والی ماڈلز آج کامیاب ترین ماڈلز ہیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ سوشل میڈیا پر ان کے برانڈز کے خلاف ان لوگوں نے بھی پوسٹس کیں جنہوں نے کبھی ان کے لیے کام ہی نہیں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں