وزیراعظم کی ابوظبی کے ولی عہد سے ٹیلی فونک گفتگو، حوثیوں کے حملے کی مذمت

اپ ڈیٹ 02 فروری 2022
وزیر اعظم عمران خان نے ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النیہان سے ٹیلی فونک گفتگو کی— فوٹوز: رائٹرز
وزیر اعظم عمران خان نے ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النیہان سے ٹیلی فونک گفتگو کی— فوٹوز: رائٹرز

وزیر اعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات پر حوثیوں کے میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کے امن وسلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق بدھ کو وزیر اعظم عمران خان نے ابوظبی کے ولی عہد اور متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید النیہان سے ٹیلی فونک گفتگو کی اور حوثی باغیوں کی جانب سے 30 جنوری کو متحدہ عرب امارات پر میزائل حملے کی سخت مذمت کی۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی صدر کے دورے کے دوران حوثی باغیوں کا متحدہ عرب امارات پر میزائل حملہ

انہوں نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے بروقت اورمؤثر فضائی دفاع سے قیمتی جانوں کے ضیاع سے بچانے کے اقدام کو سراہا اور امارات کی قیادت، عوام اور حکومت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے حالیہ حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خطے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا اور بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے علاقائی امن اور سلامتی کے فروغ اور تحفظ کے لیے کوششوں کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے باہمی تعاون اور دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور اعلیٰ سطح پر قریبی اور باقاعدہ مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے حوثی باغیوں نے ابوظبی پر بیلسٹک میزائل کا حملہ کیا تھا جو گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اس نوعیت کا تیسرا حملہ تھا۔

یہ حملہ اس لحاظ سے اہمیت کا حامل تھا کہ یہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا تھا جب اسرائیل کے صدر ایساک ہرزوگ سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات میں موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای نے حوثیوں کا حملہ ناکام بنا دیا، سعودیہ میں میزائل گرنے سے 2 افراد زخمی

متحدہ عرب امارات دراصل سعودی عرب کی زیر قیادت عسکری اتحاد کا حصہ ہے جو سات سال سے یمن میں حوثی باغیوں سے برسرپیکار ہے۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر حوثی باغی گزشتہ کچھ عرصے میں متعدد حملے کر چکے ہیں اور انہوں نے امارات کو خبردار کیا ہے کہ جب تک وہ یمن میں مداخلت بند نہیں کریں گے، حملے جاری رہیں گے۔

2019 میں متحدہ عرب امارات نے اپنی افواج کو یمن سے واپس بلا لیا تھا البتہ ان کی جانب سے یمن کی افواج کو تربیت اور مالی اعانت کا سلسلہ جاری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں