ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک ماہ کے دوران بڑا اضافہ

اپ ڈیٹ 04 فروری 2022
روپے کی قدرمیں یہ اضافہ ایک ماہ کے دوران سب سے زیادہ ہے— فوٹو: ڈان نیوز
روپے کی قدرمیں یہ اضافہ ایک ماہ کے دوران سب سے زیادہ ہے— فوٹو: ڈان نیوز

عالمی مالیاتی فنڈز(آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 51 پیسے اضافہ دیکھا گیا ہے، اس سے زر مبادلہ کی شرح کو ضروری فروغ حاصل ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انٹر بینک میں روپے کی قدر میں 89 پیسے اضافہ ہوا جو 31 دسمبر کے بعد ایک روز میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

وفاقی وزیر برائے خزانہ شوکت ترین نے اعلان کیا تھا حالیہ ہفتوں کے دوران پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی متعدد شرائط پوری کرنے کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کے 6 ارب ڈالر قرض کے پروگرام کو بحال کردیا ہے۔

نومبر 2018 میں ملک کی معیشت کو 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے محفوظ رکھنے کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کا رخ کرنا پڑا تھا۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے نے ملک کو دیوالیہ ہونے کی قریب پہنچا دیا تھا اور بحران نئی حکومت کے منتظر تھے جو فوری طور پر غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر بہتر بنانے کے متقاضی تھے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بہتری، ڈالر 168.80 روپے کا ہوگیا

حکومت جولائی 2019 میں 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جس سے دوسرے ذرائع سے رقم کی آمد کا راستہ کھلا۔

گزشتہ روز منظور ہونے والی قسط گزشتہ سال جاری کی جانی تھی، تاہم گزشتہ سال مالیاتی انتظامات پر اختلافات کے باعث حکومت کو فنڈ بحال کروانے کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

حکومت کو ریونیو بڑھانے کے لیے عبوری بجٹ منظور کرواتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی) کی آزادی کا بل منظور کروانا پڑا۔

انٹر بینک کے کرنسی ڈیلر عاطف احمد کہتے ہیں کہ ’خیال ہے کہ آئی ایم ایف کے قرض بحال کرنے کے بعد بینکنگ مارکیٹ میں مزید ڈالرز آئیں گے، جس کے بعد ڈالر کے مقابلے مقامی کرنسی کی قدر میں اضافے کا امکان ہے‘۔

مزید پڑھیں: انٹربینک میں ڈالر 1.20 روپے اضافے سے 173.05 روپے کا ہوگیا

ایس بی پی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز انٹر بینک میں ڈالر 175 روپے 518 پیسے پر بند ہوا جو 21 دسمبر سے اب تک روپے کی قدر میں سب سے زیادہ اضافہ تھا، جب روپے کی قدر میں ایک روپے کا اضافہ ہوا تھا۔

عاطف احمد کا کہنا تھا کہ ’ڈالر کی طلب پر دباؤ اب بھی زیادہ ہے، لیکن اسٹیٹ بینک کے کم ہوتے ہوئے ذخائر کو سنبھالنا زیادہ اہم ہے، جو آئی ایم ایف کے قرض کے باعث پیدا ہونے والے حوصلہ افزا جذبات کو کم کر سکتے ہیں۔

اوپن مارکیٹ میں آئی ایم ایف کے قرض کی منظوری کے حوالے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا، یہاں گزشتہ روز بھی ڈالر کی قیمت 177 روپے 50 پیسے ہی رہی۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس پروگرام نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے آغاز سے پہلے ملک کے مالیاتی بفرز کو مضبوط کیا تھا، اور 2020 کے موسم گرما کے بعد سے ایک مضبوط معاشی بحالی دیکھی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 5 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے مقامی سطح پر قیمتوں میں دباؤ پیدا ہوا ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ اس سال ملک کی جی ڈی پی کی شرح نمو 4 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے، لیکن کورونا وائرس ، سخت بین الاقوامی مالیاتی حالات، جغرافیائی سیاسی تناؤ میں اضافے اور اسٹریکچرل ریفارمز کے عمل میں تاخیر کے باعث معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں