وزیراعظم کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال پر اولمپیئن راشدالحسن پر 10 سال کی پابندی

اپ ڈیٹ 04 فروری 2022
پابندی کے نوٹی فکیشن کی کاپی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کو بھی بھیج دی گئی ہے— فائل فوٹو: پی ایچ ایف
پابندی کے نوٹی فکیشن کی کاپی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کو بھی بھیج دی گئی ہے— فائل فوٹو: پی ایچ ایف

ایک غیر معمولی پیش رفت نے آزادی اظہار رائے پر سوالات اٹھا دیے ہیں اور پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) نے اولمپیئن راشدالحسن پر 10 کی پابندی عائد کردی۔

انہوں نے مبینہ طور پر ملک میں ہاکی کے زوال سے متعلق سوشل میڈیا پر جارحانہ تنقید کی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 1984میں لاس اینجلس میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے راشد الحسن نے غیر مہذب زبان استعمال کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے اور پابندی کو عدالت میں چیلنج کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

پی ایچ ایف کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ فیڈریشن کے صدر ریٹائرڈ بریگیڈیئر خالد سجاد کھوکھر اور سیکریٹری آصف باجوہ کی ہدایت پر راشد الحسن کی جانب سے پی ایچ ایف کے سربراہ و وزیر اعظم پاکستان کے خلاف غیر مہذب الفاظ کے استعمال سے متعلق تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

معاملے سے متعلق راشد الحسن کو 2 نوٹس بھیجے گئے جس پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا، بعد ازاں کمیٹی نے پی ایچ ایف کے صدر کی ہدایت پر راشد الحسن پر 10 سال کی پابندی عائد کردی۔

مزید پڑھیں: پی ایچ ایف نے آصف باجوہ کی بطور سیکریٹری نامزدگی کی منظوری دے دی

نوٹی فکیشن کی کاپی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کو بھی بھیج دی گئی ہے۔

مذکورہ معاملے پر بات کرتے ہوئے راشد الحسن نے وزیر اعظم کے لیے غیر مہذب زبان کے استعمال کا تاثر رد کیا۔

62 سالہ راشد الحسن نے ڈان کو بتایا کہ ’میں نے ہمیشہ سوشل میڈیا اور دیگر میڈیا پلیٹ فارمز پر وزیر اعظم کا احترام کیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے صرف واٹس ایپ گروپ پر یہ کہا تھا کہ کنٹینر پر عمران خان نے ہاکی کے کھیل کو صحیح راستے پر لانے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن گزشتہ 3 سالوں کے زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں‘۔

اولمپیئن نے اپنے الفاظ پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’میں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان ہاکی کے لیے کچھ اچھا نہیں کریں گے‘۔

راشد الحسن کا کہنا تھا کہ بطور شہری انہیں اظہار خیال کا حق حاصل ہے، لیکن انہوں نے کسی قسم کی غیر مہذب زبان کا استعمال نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایچ ایف کا ہاکی پریمیئر لیگ کے انعقاد پر غور

پی ایچ ایف کی جانب سے لگائی گئی پابندی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے راشد الحسن کا کہنا تھا کہ ان کے پاس فی الحال فیڈریشن کا کوئی عہدہ نہیں ہے۔

ان کے مطابق انہیں پی ایچ ایف کی جانب سے پہلا نوٹس 5 ماہ قبل موصول ہوا تھا، اس میں اتنا سنجیدہ مواد موجود نہیں تھا اس لیے اس پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دوسرا وضاحتی نوٹس انہیں 45 روز قبل موصول ہوا ہے‘۔

انہوں نے دہرایا کہ ’میں نے پی ایچ ایف کو لکھے گئے مختصر جواب میں الزامات کی تردید کی اور کہا ہے کہ میں نے عمران خان کے خلاف غیر مہذب زبان کا استعمال نہیں کیا ہے‘۔

دریں اثنا پی ایچ ایف نے پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) سے درخواست کی ہے کہ راشدالحسن پر پابندی کے اطلاق کے لیے پیمرا اور دیگر متعلقہ اداروں کو خط لکھیں جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں