موڈیز پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کو ’مثبٹ کریڈٹ‘ قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 05 فروری 2022
موڈیز نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ملنے والی رقم پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مثبت ثابت ہوگی — فائل فوٹو: اے ایف پی
موڈیز نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ملنے والی رقم پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مثبت ثابت ہوگی — فائل فوٹو: اے ایف پی

بین الاقوامی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) پروگرام کی رقم کو ’مثبت کریڈٹ‘ قرار دیتے ہوئے موڈیز انویسٹر سروس نے کہا ہے کہ اگر حکومت 2022 میں انتخابات کے مرحلے میں داخل ہونے کے بعد بھی اصلاحات کی رفتار جاری رکھے تو یہ پروگرام غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے مددگار ثابت ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں نیویارک کی ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے دی جانے والے ایک ارب ڈالر کی قسط غیر ملکی زرمبادلہ پر جزوی طور پر دباؤ کم کرے گی جبکہ اس سے آمدن کے مزید ذرائع کی سہولت بھی حاصل ہوگی۔

موڈیز رپورٹ میں کہا گیا کہ ریونیو، توانائی اور سرکاری محکموں میں مستحکم اصلاحات نہ صرف معیشت کو مضبوط کریں گی بلکہ اس سے خودمختاری کے لیے منسلک واجبات کا خطرہ بھی کم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارا ماننا ہے کہ پاکستان دیگر اصلاحات کا عزم بھی رکھتا ہے، جس سے آئی ایم ایف پروگرام کی مزید اقساط ملنے کا امکان ہے‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی معیشت 1.5 فیصد تک بڑھے گی، موڈیز کی پیش گوئی

تاہم ستمبر 2022 میں پروگرام کی میعاد ختم ہونے کے بعد حکومت کی اصلاحات کی رفتار کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کو مزید وسیع کرنا ہے۔

سروس کا کہنا تھا کہ فوری طور پر جانشین پروگرام کا عہد کرنا غیر یقینی ہے کیونکہ شیڈول کے مطابق عام انتخابات 2023 کے اختتام میں ہوں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف سے ملنے والی رقم پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مثبت ثابت ہوگی۔

یاد رہے حالیہ مہینوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے کے باعث ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر نمایاں دباؤ کا شکار ہیں، عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافے سے تجارتی خسارے میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی 'جی ڈی پی' میں بہتری کی گنجائش ہے، موڈیز

اس پروگرام کے تحت حکومت پاکستان نے متعدد ساختی اصلاحات کا عزم کیا ہے جن کا مقصد ملک کی معیشت کو مستحکم اور ترقی کو متوازن کرنا ہے۔

اس سے قبل اصلاحات کی بنا پر پاکستان، آئی ایم ایف پروگرام سے 2 ارب ڈالر حاصل کر چکا ہے۔

موڈیز کا کہنا ہے جولائی سے دسمبر کے دوران پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب ڈالر تھا، اسی سال کے آغاز میں سرپلس ایک ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔

آئی ایم ایف کے اعداد و شمار کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں تیزی سے اضافے کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی جو نومبر میں کم ہو کر 14 ارب 40 کروڑ ڈالر پر آگئے اور جولائی میں 18 ارب 90 کروڑ ڈالر تک جاپہنچے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کی تصدیق کردی

سعودی ارب کی جانب سے دسمبر میں 3 ارب ڈالر کے مالیاتی امداد سے پاکستان کی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر تک جاپہنچے تھے۔

تخمینہ لگایا گیا ہے کہ مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی ا 3 سے 3.5 فیصد ہوگا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’عالمی سطح پر تیل اور دیگر اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے باعث درآمدی بل مزید بڑھنے کا امکان ہے‘۔

اعداد و شمار کے پیش نظر موڈیز کا ماننا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اگلے دو سے تین سالوں میں جی ڈی پی سے 2 سے 3 فیصد کم اور مستحکم ہو جائے گا۔

ذخائر کے علاوہ آئی ایم ایف کے جائزے کی تکمیل اور کامیاب ادائیگیاں پاکستان کے اداروں اور گورننس کی طاقت میں حالیہ فوائد اور متوقع بہتری کی عکاسی کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں: موڈیز کا پاکستانی معیشت کے مستحکم ہونے کا عندیہ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2021 کے ذریعے مرکزی بینک کی خود مختاری کو مضبوط بنانے سے مرکزی بینک کو افراط زر سے بچنے اور سرکاری قرضوں کی براہ راست مالی اعانت کو روکنے میں مدد ملے گی۔

ٹیکس اصلاحات پر مزید توجہ دینے سے آمدنی میں بتدریج اضافہ ہوگا جس کے ساتھ قرض کی استطاعت میں بہتری آئے گی۔

آئی ایم ایف نے مزید ساختی اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ادارے نے کہا کہ خاص طور پر توانائی اور سرکاری انٹرپرائز کے شعبوں میں اصلاحات کی ضروت ہے تاکہ سرمایہ کاری اور نجی شعبے کی ترقی کے لیے سازگار کاروباری ماحول کو فروغ دیا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں