نیتن یاہو کے بیٹے، ساتھیوں کے موبائل پر ’اسپائی ویئر‘ کے استعمال کا انکشاف

اپ ڈیٹ 08 فروری 2022
یہ ابھی واضح نہیں کہ مبینہ طور پر جمع کیے گئے کسی  ثبوت کو نیتن یاہو کے خلاف استعمال کیا گیا یا نہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ ابھی واضح نہیں کہ مبینہ طور پر جمع کیے گئے کسی ثبوت کو نیتن یاہو کے خلاف استعمال کیا گیا یا نہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے مبینہ طور پر سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بیٹے اور ان کے قریبی حلقے میں شامل افراد کے فون پر جاسوسی کے لیے اسپائی ویئر کا استعمال کیا۔

خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق اسرائیلی اخبار 'کیلکالسٹ'نے تازہ رپورٹس کا ایک سلسلہ شائع کیا ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ پولیس نے مظاہرین اور دیگر اسرائیلی شہریوں کو ٹارگٹ کرنے کے لیے جدید ترین اسپائی ویئر سافٹ ویئر کا استعمال کیا۔

سیاسی حلقوں کی جانب سے اس کی شدید مذمت کی جارہی ہے جبکہ معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرنے والوں میں پولیس کمشنر بھی شامل ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر کرپشن کا الزام، فرد جرم عائد

حالیہ ہی میں اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ نیتن یاہو کے کرپشن کے مقدمے میں ایک اہم گواہ کے خلاف اسپائی ویئر کا استعمال کیا گیا۔

کیلکالسٹ کا کہنا ہے کہ یہ اسپائی ویئر ان کے بیٹے اونر، ان کے 2 کمیونیکیشن ایڈوائزر اور کیس میں ایک اور مدعا علیہ کی بیوی کے خلاف بھی استعمال کیا گیا۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان لوگوں میں کئی اہم شخصیات بھی شامل ہیں جنہیں اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، ان میں کاروباری رہنما، کابینہ کی وزارتوں کے سابق ڈائریکٹرز، میئرز اور احتجاج کے منتظمین بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان بھی اسرائیل کے جاسوسی سوفٹ ویئر کے ذریعے بھارتی نشانے پر رہے، رپورٹ

اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ نے اس معاملے کی تفصیلی اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی جمہوریت نہیں کھونی چاہیے، ہمیں اپنی پولیس کو نہیں کھونا چاہیے اور یقینی طور پر ہمیں ان پر اپنا عوامی اعتماد بھی نہیں کھونا چاہیے۔

نیتن یاہو اس وقت دھوکہ دہی، اعتماد کو توڑنے اور رشوت لینے کے الزامات پر 3 مقدمات کی زد میں ہیں۔

ان کی تاریخی 12 سالہ حکمرانی کا خاتمہ گزشتہ سال جون میں اس وقت ہوا جب 2 سال سے بھی کم عرصے میں الیکشنز کے 4 سخت معرکوں کے بعد ایک مخلوط حکومت نے حلف اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم پر 'طاقت کے ناجائز استعمال' کا الزام

نیتن یاہو نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر طویل عرصے سے انہیں غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنانے کا الزام لگایا اور ان کے وکلا نے اس پر جواب طلب کیا ہے۔

نیتن یاہو کے سیاسی مخالفین نے بھی اس معاملے پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

شلومو فلبر نامی جس گواہ کا فون مبینہ طور پر ہیک کیا گیا تھا اس کی آنے والے دنوں میں گواہی دینے کی توقع ہے، امید کی جارہی ہے کہ نیتن یاہو کے وکلا اس کی گواہی میں تاخیر کی درخواست کریں گے۔

یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ مبینہ طور پر جمع کیے گئے کسی بھی ثبوت کو نیتن یاہو کے خلاف استعمال کیا گیا یا نہیں۔

مزید پڑھیں: صحافیوں و سرکاری عہدیداروں کی جاسوسی کیلئے اسرائیلی سافٹ ویئر کے استعمال کا انکشاف

پولیس کمشنر کوبی شبتائی نے کہا کہ حالیہ رپورٹس کے بعد انہوں نے حکومت کو ایک جج کی سربراہی میں ایک آزاد تحقیقاتی کمیٹی بنانے کی سفارش کی ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تحقیقات کا مقصد اسرائیلی پولیس پر عوام کا اعتماد بحال کرنا اور اسرائیلی پولیس کی جانب سے ٹیکنالوجی کے استعمال کو منظم کرنا ہونا چاہیے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی اٹارنی جنرل کی جانب سے شروع کی گئی تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں۔

ریاستی استغاثہ نے اس دوران نیتن یاہو کے وکلا کو بتایا ہے کہ وہ ان رپورٹس کی مکمل جانچ کر رہے ہیں۔

حکام نے یہ نہیں بتایا کہ اس مقصد کے لیے کون سے اسپائی ویئر کا استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیر اعظم پر کرپشن،دھوکے وعوام کو ٹھیس پہچانے کی فرد جرم عائد

کیلکالسٹ نے کہا ہے کہ کم از کم کچھ معاملات میں کرائے پر ہیکرز دینے والی اسرائیلی کمپنی 'این ایس او گروپ' شامل ہے۔

اس کمپنی کی فلیگ شپ پروڈکٹ ’پیگاسس‘ ہے جو اسے آپریٹ کرنے والوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے ہدف بنائے گئے موبائل فونز میں گھسنے اور اس کے ذریعے کیے جانے والے روابط سمیت ڈیوائس کے مواد تک رسائی حاصل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

پیگاسس کے معاملے پر این ایس او کو بڑھتی ہوئی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کا تعلق دنیا بھر میں انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور سیاست دانوں کی جاسوسی سے ہے۔

اپنے کلائنٹس کو ظاہر نہ کرنے والے اس گروپ این ایس او کا کہنا ہے کہ اس کی تمام فروخت اسرائیل کی وزارت دفاع سے منظور شدہ ہے اور اس کی ٹیکنالوجی کو حکومتیں جرائم اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں