حکومت اور اسٹیک ہولڈرز میں ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے نقد سبسڈی پر اتفاق

10 فروری 2022
ممکنہ طور پر اس پالیسی کو منظوری کیلئے کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا — فائل فوٹو / اے ایف پی
ممکنہ طور پر اس پالیسی کو منظوری کیلئے کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا — فائل فوٹو / اے ایف پی

حکومت نے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ یوٹیلٹی کی کم قیمت کے معاملے میں نقد رعایت دینے پر اتفاق رائے ہونے کے بعد ٹیکسٹائل اینڈ اپیرل پالیسی 25-2020 کو اصولی طور پر نافذ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کا مقصد ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کی پیدوار اور برآمدات کو فروغ دینا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پالیسی کا باضابطہ فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کرے گی اور ممکنہ طور پر اس پالیسی کو منظوری کے لیے کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

اجلاس سے باخبر سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ رعایتی قیمت پر بجلی اور گیس صرف پروسیسنگ صنعتوں کو دیے جانے کا فیصلہ ہوا ہے، تاہم یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کیپٹیو پاور پلانٹس کے لیے علیحدہ سے پالیسی پر کامرس ڈویژن کی مشاورت سے کام کیا جائے گا۔

فیصلے کے مطابق توانائی کی قیمتیں مسابقتی بنانے کے لیے علاقائی ممالک میں قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے باقاعدہ کام کیا جائے گا، اس کام کو بجٹ دستاویزات میں رقم مختص کرکے آنے والے بجٹ میں پیش کیا جائے گا۔

یہ مجوزہ پالیسی، جو اس نوعیت کا تیسرا منصوبہ ہوگا، اس میں تین منظر نامے شامل ہیں جس میں ٹیکسٹائل اور کپڑے کی برآمدات کو کم از کم 15.7 ارب ڈالر اور 2025 میں 20.8 ارب ڈالر تک پہنچانے کے اقدامات شامل ہیں۔

اس پالیسی میں ایسے اقدامات کیے گئے ہیں جس سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو کورونا کے دروان جن مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کو حل کیا جاسکے، جیسا کہ کووڈ 19 کے دوران سپلائی چین متاثر ہوئی جس کا اثر عالمی منڈی میں اشیا کی قیمتوں پر پڑا جس سے تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت اربوں روپے سبسڈی کی حامل ٹیکسٹائل پالیسی متعارف کرانے کیلئے تیار

اس پالیسی میں ایس آر او 1125 کا خاتمہ اور کاروبار کرنے کی لاگت کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ پالیسی کا مقصد ٹیکسٹائل ویلیو چین اور ویلیو ایڈیڈ سیکٹر، خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کے لیے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔

تاہم اس پالیسی میں مراعات موجودہ صنعتوں کے لیے کاروبار کی لاگت کو کم کرنے کے لیے ہے جبکہ برآمدات یا پیداوار کو بڑھانے کے لیے خاص طور پر کچھ بھی تجویز نہیں کیا گیا۔

پچھلے منصوبوں میں پیدوار کو بڑھانے کے بجائے برآمدات میں اضافے کے لیے سبسڈی دی گئی تھیں۔

اس وقت ٹیکسٹائل اور کپڑے کی صنعتیں خریداروں کی طلب کو پورا کرنے کے لیے پوری صلاحیت پر کام کر رہی ہیں۔

اس پالیسی کے تحت حکومت بجلی، آر ایل این جی اور سسٹم گیس رعایتی قیمت پر فراہم کرتی رہے گی۔

حکومت ڈرابیک آف لوکل ٹیکسز اینڈ لیوی (ڈی ایل ٹی ایل) اسکیم کے تحت رقم بھی مختص کرے گی، فی الحال حکومت ڈی ایل ٹی ایل اسکیم کے تحت نقد سبسڈی فراہم کر رہی ہے جو کہ پچھلی حکومت نے شروع کی تھی۔

اصولی طور پر اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ موجودہ ایکسپورٹ فنانس اسکیم (ای ایف ایس) اور طویل المدت فنانسنگ کی سہولت (ایل ٹی ایف ایف) میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

اس پالیسی کے تحت ایس ایم ایز اور بالواسطہ برآمد کنندگان کے لیے ایل ٹی ایف ایف اور ری فنانس اسکیم کو بحال کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

ٹیکسٹائل مشینری و اسپیئر پارٹس، ایسیسرز اور ڈائیز اینڈ کیمیکل کو بھی مرکزی بینک کی ایل ٹی ایف ایف اسکیم میں شامل کیا جائے گا۔

اسی طرح برینڈ کو فروغ دینے کے لیے فنڈ کا اجرا بھی کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ پاکستان ٹیکسٹائل سٹی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) اور کراچی گارمنٹس سٹی لمیٹڈ (کے جی سی ایل) کے منصوبے کو بھی بحال کیا جائے گا۔

پی ٹی سی ایل اور کے جی سی ایل کو خصوصی اقتصادی زون کا درجہ بھی دیا جائے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

ندیم احمد Feb 10, 2022 08:39pm
کپاس کےکاشت کار کو بجلی پر سبسڈی دینے کی ضرورت ہے۔