• KHI: Asr 4:16pm Maghrib 5:52pm
  • LHR: Asr 3:37pm Maghrib 5:14pm
  • ISB: Asr 3:39pm Maghrib 5:16pm
  • KHI: Asr 4:16pm Maghrib 5:52pm
  • LHR: Asr 3:37pm Maghrib 5:14pm
  • ISB: Asr 3:39pm Maghrib 5:16pm

بائیڈن کا افغانستان کے منجمد فنڈز سے 7 ارب ڈالر براہ راست عوام پر خرچ کرنے کا منصوبہ

شائع February 12, 2022
امریکی صدر نے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرلیا—فائل/فوٹو: رائٹرز
امریکی صدر نے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرلیا—فائل/فوٹو: رائٹرز

امریکا کی حکومت افغانستان کے مرکزی بینک کے منجمد اکاؤنٹ سے 7 ارب ڈالر افغان عوام پر جبکہ باقی رقم دہشت گردی سے متاثرہ افراد پر خرچ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جو عدالتی فیصلے سے جڑا ہوا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرلیا ہے اور افغانستان میں معاشی بحران کے خدشات سے نمٹنے کے لیے قومی ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان، داعش خراسان کے سربراہ کو پکڑ کر انعام حاصل کرسکتے ہیں، امریکا

امریکی صدر نے فیصلہ جسٹس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے منصوبہ فیڈرل جج کے سامنے رکھنے سے چند گھنٹے قبل کیا کہ امریکی قانون سازوں اور اقوام متحدہ کی جانب سے افغانستان میں اگست میں طالبان کے کنٹرول کے بعد بدتر ہوتی معاشی صورت حال سے نمٹنے کے لیے منجمد اثاثوں کے استعمال کے بارے میں کیا کیا جائے۔

امریکی انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ وہ 3.5 ارب ڈالر کے اثاثوں تک رسائی یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے، جو گزشتہ دو دہائیوں کے دوران افغانستان کے لیے مدد کے طور جمع ہوئے ہیں اور یہ افغانستان کے عوام پر خرچ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن فنڈز کے انتظامات کے لیے آنے والے مہینوں میں تھرڈ پارٹی ٹرسٹ تشکیل دے گا لیکن تفصیلات پر تاحال کام کیا جارہا ہے کہ اس کا ڈھانچہ کیا ہوگا اور فنڈز کا استعمال کس طرح ہوسکتا ہے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ افغانستان کے منجمد دیگر اثاثے بدستور امریکا میں ہی رکھنے کا منصوبہ ہے، جس کا مقصد 11 ستمبر 2001 کے حملوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کے رشتہ داروں سمیت دہشت گردی کے متاثرین کی قانونی معاملات میں مدد کرنا ہے۔

خیال رہے کہ واشنگٹن نے گزشتہ برس اگست میں طالبان کی افغانستان میں واپسی کے بعد امریکا میں موجود افغانستان کے تمام اثاثے منجمد کردیے تھے لیکن بدتر ہوتی معاشی صورت حال پر انہیں طالبان کو تسلیم کیے بغیر یہ فنڈز جاری کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا تھا۔

مزید پڑھیں: طالبان نے امریکا اور دیگر سابق حریف ممالک سے تعلقات کی خواہش ظاہر کردی

دوسری جانب طالبان کا دعویٰ ہے کہ یہ اثاثے افغانستان کے ہیں اور ان پر ان کا حق ہے۔

دوسری جانب 11 ستمبر 2001 کے چند متاثرین اور ان کے خاندانوں نے دہشت گردی کے واقعے میں تقریباً 3 ہزار افراد کی ہلاکت کے بعد عدالتی فیصلوں سے عدم اطمینان کا ازالہ کرنے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

افغانستان کے مزید 2 ارب ڈالر کے اثاثے برطانیہ، جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں، جن میں سے اکثر منجمد ہیں۔

امریکی عہدیدار نے بتایا کہ وہ اپنے منصوبے کے حوالے سے اتحادیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں لیکن امریکا پہلا ملک ہے جو منجمد اثاثے افغانستان کے عوام پر خرچ کرنے کا منصوبہ پیش کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے 60 کروڑ ڈالر کا مطالبہ

عہدیدار نے کہا کہ افغانستان کو امداد دینے والے ممالک میں امریکا سرفہرست ہے اور اقوام متحدہ کے فلاحی اداروں کے ساتھ الگ امدادی کام کے لیے منصوبہ ترتیب دے رہا ہے اور نئے فنڈ کے قیام کے لیے مزید ممالک کی شرکت کی توقع ہے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس مطالبہ کرچکے ہیں کہ امریکا سمیت دنیا بھر میں منجمد افغانستان کے 9.5 ارب ڈالر اثاثے بحال کرنے کے لیے طریقہ بنایا جائے۔

امریکا نے طالبان کے ساتھ مالی اور کاروباری روابط پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن افغانستان کے عوام کے لیے فلاحی کام کرنے کی اجازت دی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 31 اکتوبر 2024
کارٹون : 30 اکتوبر 2024