پاکستان کی جی ڈی پی میں تجارت کا تناسب بہت کم ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک

اپ ڈیٹ 13 فروری 2022
بھارت کی جی ڈی پی پاکستان کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا زیادہ ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
بھارت کی جی ڈی پی پاکستان کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا زیادہ ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی ) کے مطابق پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں تجارت کی شرح دنیا کے کم تناسب میں شامل ہے، جو مجموعی جی ڈی پی کا صرف 30 فیصد ہے۔

تاہم بینک کے مطابق اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ مکمل تباہ کن اور مایوس کن صورتحال ہے، ملک میں بہتری کی بہت گنجائش موجود ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت اور تجارت سے متعلق اپنی رپورٹ میں اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ اپنی نمو کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اپنی معیشت کو تجارت کے لیے مزید کھولنے کی حکمت عملی اپنا سکتا ہے۔

بینک کا اپنی 'پاکستانز اکانومی اینڈ ٹریڈ ان دا ایج آف گلوبل ویلیو چینز' کے عنوان سے رپورٹ میں کہنا تھا کہ اگر اس کے حجم کو مدِ نظر رکھا جائے تو دنیا میں جی ڈی پی میں تجارت کی کم شرحوں میں سے ایک پاکستان کی ہے جو صرف 30 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اے ڈی بی نے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری دے دی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بہتری کی بڑی صلاحیت رکھتا ہے، ملک سے متلعق مختلف جائزوں نے معاشی کشادگی سمیت اسپیشلائزیشن کے مواقع، وسیع تر مارکیٹوں تک رسائی، معلومات کی آمد اور معیشت کو باقاعدہ بنا کر کے بے شمار فوائد کی تصدیق کی ہے۔

رپورٹ نشاندہی کرتی ہے کہ ملک کا موجودہ طرز معیشت اس وقت امریکا، یورپ اور چین کے جیسا ہے، جو ٹیکسٹائل کے شعبے میں خاصیت رکھتا ہے البتہ اس کی کچھ زرعی مصنوعات مشرق وسطیٰ کو فروخت کی جاتی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کا جنوبی ایشیا میں اپنے قریبی پڑوسیوں کے ساتھ کوئی خاص تجارتی تعلق نہیں ہے، واحد معیشت جس کے لیے یہ ایک بڑی منڈی ہے وہ اس کا شمالی پڑوسی ملک افغانستان ہے۔

اے ڈی بی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی زیادہ تر برآمدی مصنوعات ٹیکسٹائل گروپنگ کے تحت آتی ہیں، برآمد کے ارتکاز کے رسمی اقدامات اشارہ کرتے ہیں کہ پاکستان کی برآمدات نسبتاً زیادہ انواع و اقسام کی ہیں، خاص طور پر دوسرے بڑے ٹیکسٹائل برآمد کرنے والے ممالک جیسے بنگلہ دیش اور کمبوڈیا کے مقابلے میں، لیکن اس کی برآمدات بھارت کے مقابلے میں کم اقسام کی ہیں۔

مزید پڑھیں:اے ڈی بی کی سندھ میں تعلیمی منصوبے کیلئے ساڑھے 7 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری

رپورٹ میں سال 2019 سے 2020 تک کے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا ہے جو کہ کورونا وبا کے باعث ایک غیر معمولی سال تھا، دستیاب اعداد و شمار سے مرتب کردہ رپورٹ 166 ممالک اور معیشتوں کے لیے جی ڈی پی کی مختلف سطحوں پر اقتصادی کشادگی کا ایک خاکہ ظاہر کرتی ہے۔

رپورٹ میں پاکستان کی معاشی کشادگی کا موازنہ دوسرے ممالک سے کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان معاشی سرگرمیوں کے لیے کھلے پن کے لحاظ سے بھارت اور بنگلہ دیش سے کم، جبکہ ایتھوپیا، برازیل اور سوڈان سے زیادہ کھلا ہے۔

اے ڈی بی کا اپنی رپورٹ میں مزید کہنا ہے کہ پاکستان نسبتاً بڑا ملک ہے تاہم اس کی تجارتی کشادگی غیر معمولی حد تک کم ہے۔

رپورٹ میں مثال دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جن ممالک کی جی ڈی پی پاکستان کے برابر ہے، ان کی جی ڈی پی میں بھی تجارت کی شرح پاکستان سے بہت زیادہ ہے، جن میں فلپائن، نیدرلینڈز اور ویت نام شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 2.7ارب ڈالر قرض دینے کا اعلان

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارت کی جی ڈی پی پاکستان کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا زیادہ ہے، پھر بھی تجارت اس کی معیشت میں زیادہ کردار ادا کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے تاریخی طور پر غیر مساوی ترقی کا سامنا کیا ہے اور اس کے نسبتاً بڑے سائز کے باوجود بھی یہ دنیا کی سب سے کم کھلی معیشتوں میں شامل ہے۔

پاکستان کی برآمدات پر پر ٹیکسٹائل مصنوعات اور چاول کا غلبہ ہے جبکہ ارتکاز کا ایک رسمی پیمانہ بتاتا ہے کہ اس کی برآمدات مجموعی طور پر کافی انواع و اقسام پر مشتمل ہے۔

پاکستان کی برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات کا غلبہ یا کمی تنوع کا مسئلہ پیدا کرتا ہے، صرف چند شعبوں یا مصنوعات پر بہت زیادہ انحصار کرنے سے معیشت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں کیونکہ غالب شعبے کو جھٹکے لگنا زیادہ آسانی سے معیشت میں کساد بازاری کا سبب بن سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں