کووڈ اور موسم کے درمیان تعلق کے مزید شواہد دریافت

13 فروری 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کووڈ 19 کا پھیلاؤ کی شرح میں اضافہ درجہ حرارت اور نمی سے جڑا ہوتا ہے، جس کے باعث اس کے کیسز میں سال کے مختلف مہینوں میں مختلف خطوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

فلوریڈا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹھنڈے مقامات جیے امریکا کی شمال مشرقی ریاستوں کو موسم سرما کے دوران زیادہ کیسز کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ گرم علاقوں جیسے جنوبی ریاستوں میں ایسا موسم گرما میں ہوسکتا ہے۔

اسی طرح معتدل درجہ حرارت والے خطوں کو کووڈ کی 2 لہروں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں کووڈ اینڈیمک بن سکتا ہے، مطلب یہ انسانی آبادیوں میں برقرار رہے گا، مگر ہمیں اس کی لہر میں کسی جگہ کا جغرافیہ کردار ادا کرے گا، لہ کی شدت کا تعین اس پر ہوگا کہ درجہ حرارت کتنا کم یا زیادہ ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ درجہ حرارت اور نمی میں مخصوص اضافہ یا کمی سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں مین کووڈ کیسز میں اضافہ ہوا۔

مثال کے طور پر کیسز میں اس وقت اضافہ ہوا جب درجہ حرارت 17 سینٹی گریڈ سے گھٹ گیا یا 24 سینٹی گریڈ سے زیادہ بڑھ گیا۔

اسی طرح وائرس خشک ماحول میں نمی والے علاقوں میں زیادہ دیر تک فضا میں زندہ رہتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہمیں اپنے رہائشی علاقوں کے ماحول کے مطابق وبا کی روک تھام کی حکمت عملیوں کو تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلوریڈا، افریقہ اور بھارت گرم خطے ہیں مگر وہاں بھی کووڈ لہروں کا سامنا ہوا، مگر وہاں کیسز میں اضافے کا وقت زیادہ ٹھنڈے علاقوں کی لہروں سے مختلف تھا۔

مگر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کیسز کی تعداد شدید سردی یا ہیٹ ویوز کے دوران بھی اضافہ ہوسکتا ہے، مگر ایسا اسی وقت ہوسکتا ہے جب درجہ حرارت اوسطاً 14 دن تک برقرار رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی علاقے کا درجہ حرارت اور نمی وائرل ذرات کے حجم میں اہم ترین کردار ادا کرتے ہیں، کیونکہ اس سے ذرات کی فضا میں زندی کا تعین ہوتا ہے۔

سرد خطوں کا خشک موسم وائرل ذرات سے پانی کو بخارات بناکر اڑا دیتا ہے اور ان کا حجم سکڑ جاتا ہے جس کے باعث وہ ہوا میں زیادہ وقت تک تیر سکتے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ سرد علاقوں میں لوگ چاردیواری کے اندر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں اور وہاں وائرل ذرات کے پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں زیادہ نمی والے گرم علاقوں کی فضا میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے وائرل ذرات بڑے ہوتے ہیں اور بہت تیزی سے فرش پر گرجاتے ہیں۔

مگر اس کے ساتھ ساتھ لوگ باہر کی گرمی سے بچنے کے لیے چاردیواری کے اندر زیادہ وقت گزارتے ہیں اور ہوا کی نکاسی کا نظام ناقص ہونے پر کووڈ کا خطرہ بڑھتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ انسانی رویے وائرس کے پھیلاؤ کا ایک بہت اہم عنصر ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 16 سے 23 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں کیسز کی کم تعداد نظر آتی ہے، یہ وہ درجہ حرارت ہے جس کو لوگ قابل برداشت تصور کرکے باہر وقت گزارتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق سے کم درجہ حرارت اور نمی کے کووڈ سے تعلق کے سابقہ نتائج کی تصدیق ہوتی ہے، اس سے یہ بھی علم ہوتا ہے کہ گرم موسم میں بھی وائرس کیسے پھیلتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نتائج سے ایک بار پھر ثابت ہوا ہے کہ موسم اور کورونا کا تعلق کتنا پیچیدہ ہے۔

محققین نے ہوا کی مناسب نکاسی اور فلٹریشن جیسے ماسک کے استعمال ر زور دیا جو بیماری کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے اہم اقدامات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہوا کی بہترین نکاسی اور فیس ماسک سے کووڈ کیسز کی شرح میں کمی لائی جاسکتی ہے، یہاں تک کہ بڑے اور کسی حد تک پرہجوم مقامات پر بھی۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے امریکن جرنل آف ٹروپیکل میڈیسین اینڈ ہائی جین میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں