سینیٹ اجلاس: ‘ملک میں برداشت کا کلچر نافذ کرنے کیلئے ایک آواز ہونا پڑے گا’

اپ ڈیٹ 14 فروری 2022
سینیٹ اجلاس میں بلوچستان میں طلبہ کے احتجاج کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی — فائل/فوٹو: ڈان نیوز
سینیٹ اجلاس میں بلوچستان میں طلبہ کے احتجاج کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی — فائل/فوٹو: ڈان نیوز

سینیٹ اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے میاں چنوں میں ہجوم کی جانب سے شہری کے قتل کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا کہ ملک میں برداشت کا کلچر نافذ کرنے کے لیے ہم سب کو متحد کر ایک آواز ہونا پڑے گا۔

سینیٹ میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے کوئٹہ میں احتجاج کرنے والے میڈیکل طلبہ کی جانب بھی توجہ مبذول کروائی۔

مزید پڑھیں: میاں چنوں واقعہ: مقدمے میں نامزد مزید 6 مرکزی ملزمان سمیت 17 افراد گرفتار

سینیٹر اکرم بلوچ نے کہا کہ حفیظ بلوچ خضدار کا ایک طالب ہیں اور قائد اعظم یونیورسٹی سے ایم فل کر رہے ہیں لیکن انہیں ایک ہفتہ قبل خضدار میں ٹیوشن سینٹر کے اندر چند مسلح افراد نے اغوا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے خلاف کراچی اور اسلام آباد میں طلبہ نے مظاہرہ کیا، یہ طالب علم غریب والدین کا بچہ ہے، بلوچستان میں مختلف واقعات ہوتے رہے ہیں، لیکن جن کے ہاتھ میں قلم ہے اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں وہ وہاں تنگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ وہاں خود کو محبوس سمجھ کر پنجاب اور اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں خود کو محفوظ سمجھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں لیکن جب وہاں کوئی واردات یا دہشت گردی ہوتی ہے تو یہاں پنجاب کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بچوں کو ہراساں کیا جاتا ہے۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نے کہا کہ ایک قسم کا خوف اور خراش ہے، ایک ایسا ماحول ہے جس کی وجہ سے طلبہ کے والدین پریشان ہیں اور وہ سارے لوگ احتجاج میں بیٹھے ہوئے ہیں، ہمارے ادارے اس حوالے سےاقدامات کریں کہ ہمارے بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اعظم نذیر تارڈ نے خانیوال میں ہجوم کی جانب سے شہری کے قتل کے واقعے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں ہجوم کی جانب سے قتل کے واقعات ہمیں دیمک کی طرح کھائے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ہجوم کے ہاتھوں تشدد سے قتل کے واقعات کو نہایت سختی سے کچلیں گے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ میاں چنوں میں پیش آنے والے واقعے نے ایک بار پھر ہمیں جھنجوڑا ہے، ہم سب کو اپنے دیگر معاملات ایک طرف رکھتے ہوئے ایک قوم ہو کر تحمل اور برداشت کے کلچر کو ملک میں نافذ کرنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک آواز ہو کر اس لعنت کے خلاف کھڑے ہوں تاکہ اس قوم کا ضمیر جاگے اور لوگوں کو پتہ ہو کہ آپ نے ریاست کے اندر ریاست نہیں بنانی، قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا اور کسی بے گناہ کی جان لینی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ یہ ہمارے معاشرے میں مسئلہ بنتا جارہا ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ کسی عدالتوں میں رجوع کیے بغیر اپنی عدالتیں لگا سکتے ہیں تو اس طرح کی بربریت بے شک بھارت میں ہوتی ہوگی لیکن ہم یہاں نہیں ہونے دے سکتے ہیں۔

بھارت میں مسلمان طالبہ کے ساتھ حجاب کے معاملے میں ریاست کرناٹک میں پیش آئے واقعے پر قائد ایوان وسیم شہزاد کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر بات کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر صابر شاہ نے کہا کہ مذمت کرنے سے بھارت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وہاں ہندو قوم پرست جماعت برسر اقتدار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میاں چنوں واقعہ: مقتول شخص 17 سال سے ذہنی بیمار تھے، بھائی کا دعویٰ

انہوں نے پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام جماعتوں کو اکٹھا کرکے نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا، اب دہشت گردی کورونا کی طرح اپنی شکل تبدیل کر رہی ہے، جس کے لیے تمام جماعتوں کو بیٹھ کر مشترکہ کام کرنا ہوگا۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ قائد ایوان قرارداد لے کر آئیں کہ ہم عہد کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں بھی کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی، ہم کسی کے ساتھ غیرمناسب رویہ نہیں اپنائیں گے۔

وزیراعظم کی ذاتی زندگی پر مہم چلائی گئی، فیصل جاوید

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی زندگی کے حوالے سے گھٹیا مہم چلائی گئی اور وزیر اعظم کی اہلیہ کے حوالے سے من گھڑت، گھٹیا افواہیں پھیلائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعطم کی اہلیہ قابل احترام ہیں، ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، انھوں نے کبھی سیاسی بیان نہیں دیا اور تنقید بھی نہیں کی، وزیر اعظم کی اہلیہ ہماری ماں کے برابر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی مہم چلانا ایسے لوگوں کا وتیرہ ہے جو گھٹیا سیاست کرتے ہیں، اس مہم کے پیچھے کڑیاں کہاں سے ملتی ہیں، ہمیں معلوم ہے۔

سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ بھارت نے اس سے فائدہ اٹھا کر مہم چلائی، جو ایسی زرد صحافت کرتے ہیں، ان کے پاس عمران خان کے خلاف ایک چیز نہیں ہے، عمران خان کی کوئی کرپشن نہیں تو آپ ان پر ذاتی حملے کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ باتیں ہمارے ملک کے خلاف ہیں، غلط افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں