منجمد افغان اثاثوں کی 9/11متاثرین میں تقسیم افغان عوام پر ظلم ہے، حامد کرزئی

14 فروری 2022
اسابق افغان صدر نے نائن الیون کے متاثرہ خاندانوں میں افغان اثاثوں کی تقسیم کو افغان عوام پر ظلم قرار دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
اسابق افغان صدر نے نائن الیون کے متاثرہ خاندانوں میں افغان اثاثوں کی تقسیم کو افغان عوام پر ظلم قرار دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے افغانستان کے ساڑھے تین ارب ڈالر کے نصف منجمد اثاثوں کو نائن الیون کے متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کرنے کے اعلان کو افغان عوام پر ظلم قرار دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق سابق صدر حامد کرزئی نے پریس کانفرنس نے امریکی صدر کے حکم کے تناظر میں 9/11 حملوں کے ہزاروں متاثرہ خاندانوں سے مدد طلب کی جن میں یہ رقیم تقسیم کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور ان سے اپیل کی کہ وہ اپنے صدر پر اس حکم کو منسوخ کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

مزید پڑھیں: بائیڈن کا افغانستان کے منجمد فنڈز براہ راست عوام پر خرچ کرنے کا منصوبہ

انہوں نے اس حکم کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان افغانستان کے لوگ 9/11 حملوں میں مرنے والے امریکی عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، مرنے والوں کے خاندانوں اور پیاروں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، ہم ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں لیکن افغان لوگ بھی ان ہی جتنے متاثر ہوئے ہیں، افغانستان کے لوگوں کا پیسہ روکنا یا ان کی رقم ضبط کرنا ناانصافی اور افغان عوام پر ظلم ہے۔

صدر بائیڈن نے گزشتہ ہفتے ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت افغانستان کے منجمد 7 ارب ڈالر کے اثاثے 9/11 کے متاثرین اور افغانستان میں انسانی امداد کے لیے افغان عوام میں برابر تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔

حامد کرزئی نے کہا کہ ہم امریکی عدالتوں سے کہتے ہیں کہ وہ اس کے برعکس کریں، افغان رقم افغان عوام کو واپس کریں، یہ پیسہ کسی حکومت کا نہیں، یہ پیسہ افغانستان کے عوام کا ہے۔

ید رہے کہ بائیڈن کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ انسانی امداد کے لیے مختص کیے گئے 3.5 ارب ڈالر کے اثاثوں کو ایک ٹرسٹ میں ڈالا جائے اور طالبان حکمرانوں کو دیے بغیر افغان عوام کی مدد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امداد بحال کرانے کیلئے طالبان وزیر خارجہ کی قطر آمد

لیکن حامد کرزئی نے کہا کہ افغان مانیٹری پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے تمام 7 ارب ڈالر افغانستان کے مرکزی بینک کو واپس کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انسانی امداد کی فراہمی کے لیے افغان ذخائر بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو دینے کی مخالفت کی۔

انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں ہمارے اپنے پیسے دیں تاکہ اسے ان غیرملکیوں پر خرچ کیا جا سکے جو یہاں آتے ہیں، انہیں تنخواہیں ادا کی جا سکیں۔

اگست کے وسط میں طالبان نے ملک کا اقتدار سنبھال لیا تھا اور اس کے بعد سے بیرون ملک اثاثے منجم ہونے کی وجہ سے افغانستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔

گزشتہ ماہ اقوام متحدہ نے افغانستان کے لیے 5 ارب ڈالر امداد کی اپیل کی تھی، اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ 10 لاکھ بچے قحط سالی کا شکار ہو سکتے ہیں کیونکہ 90 فیصد افغان یومیہ صرف 1.90 ڈالر فی کس کی سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

2001 میں امریکی حملے کے بعد بننے والی حکومت میں حامد کرزئی افغانستان کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر تھے اور 2014 تک صدر تھے جس کے بعد اشرف غنی صدر بنے تھے۔

مزید پڑھیں: طالبان نے امریکا اور دیگر سابق حریف ممالک سے تعلقات کی خواہش ظاہر کردی

کرزئی نے پریس کانفرنس میں طالبان حکمرانوں اور ان کے مخالفین پر زور دیا کہ وہ ایک مقام پر اکٹھے ہونے کے لیے راہیں تلاش کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور افغان اور موجودہ قائم مقام اسلامی حکومت کو اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے کہ امریکا یا کسی دوسرے ملک کو اپنی مخالفت کا کوئی بہانہ نہ دیں۔

تبصرے (0) بند ہیں