اگر کسی کو یہ سمجھنا ہے کہ بدقسمتی کسے کہتے ہیں تو وہ گزشتہ روز کراچی کنگز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے مابین کھیلا جانے میچ دیکھ لے جس میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے کراچی کنگز کو دلچسپ مقابلے کے بعد ایک رنز سے شکست سے دوچار کیا۔

کراچی کی ٹیم لاتعداد ڈراپ کیچوں، اسلام آباد کے کپتان شاداب خان اور اہم باؤلر ذیشان ضمیر کے زخمی ہونے کا بھی فائدہ نہ اٹھا سکی اور ایک جیتا ہوا میچ بھی ہار گئی۔

کراچی نے ٹاس جیت کر اسلام آباد کو بیٹنگ کی دعوت دی تو پہلے اوور سے میچ میں بجلیاں بھری نظر آئیں۔ رحمٰن اللہ گرباز نے چھکوں سے آغاز کیا تو عماد وسیم نے بھی اسی اوور میں گرباز کی وکٹ لے کر کم بیک کیا۔ پاور پلے میں سوئنگ بھی زیادہ دیکھنے کو ملی اور اسلام آباد کی 2 اہم وکٹیں بھی کراچی کے ہاتھ آئیں۔

فاسٹ باؤلر امیر حمزہ جنہوں نے کراچی کی طرف سے اپنا پہلا میچ کھیلا وہ محمد اخلاق کو جلد ہی قابو کرنے میں کامیاب رہے۔

ان 2 ابتدائی نقصان کے بعد کپتان شاداب خان اور ایلکس ہیلز کے درمیان بنتی ہوئی خطرناک پارٹنرشپ کو عمید آصف نے ایلکس ہیلز کی وکٹ لے کر توڑا۔ پھر جب 11ویں اوور میں ان فارم شاداب خان کو بھی عماد وسیم نے کلین بولڈ کیا تو ایسا لگنے لگا کہ اسلام آباد 160 رنز سے آگے نہیں بڑھ سکے گا۔

لیکن اسلام آباد کے آنے والے ہر کھلاڑی نے ثابت کیا کہ وہ واقعی آل راؤنڈرز کی ٹیم ہے۔ ڈاؤسن تھوڑا سنبھل کر کھیلے تو اعظم خان اور آصف علی نے برق رفتار اننگز کھیلیں، لیکن جو ہٹنگ فہیم اشرف نے کی وہ دیکھنے کے قابل تھی۔

عمید آصف کے 19ویں اوور میں فہیم اشرف نے 2 چھکوں اور 2 چوکوں کی مدد سے 23 رنز بٹورے تو محسوس ہوا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ آخری اوور میں 200 رنز کا ہندسہ عبور کرلیں گے، لیکن کرس جارڈن نے آخری اوور میں شاندار گیند بازی سے اسلام آباد کو 191 رنز تک محدود رکھا۔

ہدف کے تعاقب میں کراچی کی ٹیم ایک بار پھر پریشان نظر آئی۔ انڈر 19 ورلڈ کپ کھیل کر آنے والے فاسٹ باؤلر ذیشان ضمیر نے جس گیند پر کپتان بابر اعظم کو آؤٹ کیا وہ گیند شاید اس پی ایس ایل کی چند بہترین گیندوں میں سے ایک تھی، لیکن ذیشان ضمیر نے شاید ساری توانائیاں اسی بال پر صرف کردیں کیونکہ اس کے بعد وہ صرف ایک بال ہی کرسکے اور زخمی ہوکر باہر چلے گئے۔

اسی اوور کی پہلی گیند پر وقاص مسعود نے شرجیل خان کا ایک آسان کیچ ڈراپ کیا تھا اور اس سے پہلے اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان فیلڈنگ کے دوران ہیمسٹرنگ انجری کا شکار ہوکر باہر جاچکے تھے، یعنی دونوں ہی ٹیموں کو اپنے کپتانوں سے محروم ہونا پڑا۔

کراچی کنگز کو اسلام آباد یونائیٹڈ کے 2 اہم باؤلروں کے باہر ہونے کا جو فائدہ ہونا تھا وہ الٹا نقصان ہونے کی صورت میں سامنے آنے لگا، کیونکہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے نائب کپتان آصف علی نے بال سنبھالی تو خطرناک روپ دھارے شرجیل کو پہلی ہی گیند پر کیچ کروا کر پویلین کی راہ دکھائی اور نئے آنے والے محمد نبی کو بھی کلین بولڈ کردیا۔

11ویں اوور میں صورتحال یہ ہوچکی تھی کہ 80 رنز پر کراچی کی آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی اور میچ جیتنے کے تمام امکانات تقریباً معدوم ہوچکے تھے۔ مگر قاسم اکرم اور عماد وسیم نے ہمت ہارنے کے بجائے بتدریج میچ میں واپسی شروع کی۔ شروعات بہت تیز نہیں تھی مگر دیکھتے ہی دیکھتے وہ میچ پر حاوی ہونے لگے۔

حسن علی 19واں اوور کروانے آئے تو جیت کے لیے کراچی کنگز کو 24 رنز درکار تھے اور اس اوور میں عماد وسیم اور قاسم اکرم کی جوڑی نے 18 رنز بٹورے اور اب آخری اوور میں کراچی کنگز کو پی ایس ایل سیزن 7 میں پہلی جیت کا مزہ چکھنے کے لیے صرف 8 رنز درکار تھے لیکن یہ پی ایس ایل ہے یہاں کب کیا ہو جائے یہ کوئی نہیں جانتا۔

آخری اوور وقاص مقصود کروانے آئے تو پہلی بال پر کوئی رن نہ بنا، مگر جب دوسری بال کو عماد وسیم نے باؤنڈری کی راہ دکھائی تو کراچی کی جیت اب یقینی لگنے لگی تھی۔ لیکن اگلی ہی بال پر عماد وسیم کیچ آؤٹ ہوگئے۔

یہاں اچھی بات یہ ہوئی کہ وکٹ پر نئے بیٹسمین کی جگہ قاسم اکرم آچکے تھے۔ اسی دباؤ کے سبب وقاص مقصود نے اگلی گیند وائیڈ کردی اور یوں کراچی کو 3 گیندوں پر اب 3 رنز چاہیے تھے۔ لیکن بس اگلی گیند پر قاسم سے ایک غلطی ہوگئی اور یوں کراچی کو پہلی کامیابی ملتے ملتے رہ گئی۔

غلطی یہ ہوئی کہ قاسم نے میچ خود ختم کرنے کے بجائے چوتھی بال پر ایک رن لے لیا اور اس کے بعد پھر کوئی بھی رن نہیں بن سکا۔ اوور کی پانچویں بال پر جارڈن تھامسن کو وقاص نے بولڈ کیا تو اوور کی آخری اور فیصلہ کن بال پر کرس جارڈن پہلا رنز لیتے ہوئے رن آؤٹ ہوگئے۔

شاید یہ سال کراچی کنگز کے لیے ڈراؤنا خواب ہے جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا اور کراچی کے لیے کچھ بھی ٹھیک نہیں ہورہا۔ یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ یہ پی ایس ایل کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کوئی ٹیم لگاتار 7 میچ ہاری ہو، اس سے پہلے لاہور قلندرز کی ٹیم 2018ء میں مسلسل 6 میچ ہاری تھی۔

اس ایک اور شکست کے بعد کراچی کے چاہنے والوں کے لیے بُری خبر یہ ہے کہ کراچی کنگز پی ایس ایل سیزن 7 سے باہر ہونے والی پہلی ٹیم بن چکی ہے۔

لیکن اگر پرفارمنس کی بات کی جائے تو ایسا ہونا انہونی بھی نہیں کیونکہ یہ ٹیم ہر شعبے میں ناکام رہی ہے۔ یعنی کپتانی سمیت کوئی ایک شعبہ بھی ایسا نہیں رہا جس کے بارے میں کہا جاسکے کہ کم از کم یہاں تو کراچی کی ٹیم نے اچھا کھیل پیش کیا تھا۔

اس لیے اب اگلے مرحلے میں رسائی کے لیے مقابلہ بس 5 ٹیموں کے درمیان ہی رہ گیا ہے اور یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ کراچی کے بعد ایونٹ سے باہر ہونے والی دوسری ٹیم کونسی ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں