ایلون مسک دنیا کے امیر ترین شخص ہیں اور انہوں نے 5 ارب 70 کروڑ ڈالرز فلاحی کاموں کے لیے عطیہ کیے ہیں۔

یو ایس سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن میں جمع کرائے گئے دستاویزات سے انکشاف ہوا کہ انہوں نے اپنی الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے 50 لاکھ سے زیادہ حصص عطیہ کیے۔

دستاویز کے مطابق یہ حصص 19 سے 29 نومبر 2021 کے دوران عطیہ کیے گئے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ کس کو دیئے گئے ہیں۔

جب ایلون مسک کی جانب سے ایسا کیا گیا تو ٹیسلا کا ایک حصص ایک ہزار ڈالرز سے زیادہ کا تھا اور ااس وقت کی زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم قیمت کی اوسط کو مدنظر رکھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ وہ 5 ارب 70 کروڑ ڈالرز کے تھے۔

اس طرح ایلون مسک 2021 میں فلاحی کاموں کے لیے سب سے زیادہ عطیہ کرنے والے دوسرے بڑے امریکی شہری بن گئے۔

ان سے آگے بل گیس اور ملینڈا گیٹس تھے جن کی جانب سے گزشتہ سال 15 ڈالرز فلاحی کاموں کے لیے دیئے گئے۔

اس سے قبل دستاویزات سے معلوم ہوا تھا کہ 2021 کے آخری 2 ماہ کے دوران ایلون مسک نے 16 اقرب ڈالر سے زائد مالیت کے حصص فروخت کیے تھے۔

ان میں سے زیادہ تر رقم سے وہ 11 ارب ڈالرز کے امریکی فیڈرل ٹیکس ادا کریں گے۔

ٹیسلا کی جانب سے ایلون مسک کے عطیہ کردہ حصص کے بارے میں فی الحال تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

ایلون مسک نے ایک ادارے کو قائم کیا ہے جو بچوں پر تحقیق او رسائنسی تعلیم جیسے مقاصد کے لیے امداد فراہم کرتا ہے مگر اس کے کام کی زیادہ تفصیلات موجود نہیں۔

دنیا کے امیر ترین شخص نے 2021 میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ای پی) کے ڈائریکٹر کو چیلنج دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگر ڈبلیو ای پی ٹوئٹر پر وضاحت کرے کہ کس طرح ان کے 6 ارب ڈالرز دنیا میں بھوک کا خاتمہ ہوسکتا ہے تو وہ ابھی اپنے ٹیسلا اسٹاک کو فروخت کرکے رقم فراہم کریں گے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے اس پر ایک منصوبے کے ساتھ جواب بھی دیا تھا۔

مگر ابھی یہ واضح نہیں کہ ایلون مسک نے ٹیسلا کے حصص عالمی ادارے کو عطیہ کیے ہیں یا نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں