امریکا کے پاس پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، ٹام ویسٹ

اپ ڈیٹ 17 فروری 2022
ٹام ویسٹ نے کہا کہ پاکستان نے امن کی بحالی میں ہمیشہ امریکی تجاویز کو قبول نہیں کیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر
ٹام ویسٹ نے کہا کہ پاکستان نے امن کی بحالی میں ہمیشہ امریکی تجاویز کو قبول نہیں کیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر

خطے کے حوالے سے جو بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی واضح کرتے ہوئے سینئر امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکا کے پاس افغانستان میں آگے بڑھنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے سوا چارہ نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں واقع امریکی ادارہ برائے امن و امان میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ٹام ویسٹ نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا، لیکن شکایت کی کہ اسلام آباد اکثر واشنگٹن کی تجاویز کو نظر انداز کردیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میرا پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ اچھا، ایماندار اور نتیجہ خیز تعلق رہا اور ان کو اپنے نظام میں افغانستان کے معاملات میں بہت مہارت حاصل ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ ہمارے پاس پاکستان کے ساتھ آگے بڑھنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں‘۔

مزید پڑھیں: امریکا کا پاکستان، ٹی ٹی پی مذاکرات پر ’خاص ردعمل‘ دینے سے انکار

اس سیشن میں ٹام ویسٹ واحد اسپیکر تھے جس کا مرکز طالبان کے اقتدار سنبھالنے نے بعد امریکا کی طالبان، افغان شہریوں اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مشاورت تھی۔

تاہم سیشن کے ماڈریٹر و سابق امریکی مشیرِ قومی سلامتی اسٹیفن جے ہاڈلی نے امریکا ۔ پاکستان تعلقات، اسلام آباد اور کابل کے نئے حکمرانوں کےدرمیان فرق اور ٹی ٹی پی اور ڈیورنڈ لائن پر طالبان کے مؤقف سے متعلق متعدد سوالات کیے۔

ٹام ویسٹ کا کہنا تھا کہ ’جنوری سے اگست اور اس سے پہلے برسوں میں ہونے والے مذاکرات کے دوران ہم ان اقدامات کے حوالے سے پاکستانی قیادت سے بہت قریبی رابطے میں رہے جس کے لیے تنازع کے مذاکراتی حل کے پہلوؤں کو فروغ دینے کے لیے پاکستان پر زور دیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر پاکستان نے اس میں سے کچھ اقدامات معنی خیز اور متواتر انداز میں اٹھائے ہوتے تو میرے خیال میں آج ہم کسی اور مقام پر ہوتے‘۔

مزید پڑھیں: ’افغانستان کا مستقبل پاکستان کے ساتھ طالبان کے تعلقات، مغربی امداد پر منحصر ہے‘

اس ردعمل سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان نے امن عمل میں تعاون کرتے ہوئے ہمیشہ امریکی تجاویز کو قبول نہیں کیا۔

ٹام ویسٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ اسلام آباد کی ہچکچاہٹ سے اکثر واشنگٹن ناراض ہوا، حالانکہ دونوں اتحادیوں نے 2020 کے معاہدے تک پہنچنے والے دوحہ مذاکرات کی مسلسل حمایت جاری رکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میرے خیال میں یہ ہماری عملیت پسندی کا نشان ہے کہ واشنگٹن میں آپ مختلف پس منظر کے رہنماؤں کو پاکستان پر تنقید کر کے وقت اور توانائی ضائع کرتے اور پیچھے دیکھتے ہوئے نہیں دیکھ رہے'۔

ٹام ویسٹ نے نشاندہی کی کہ تحفظات کے باوجود بھی واشنگٹن، افغانستان سمیت تمام مسائل پر پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا، پاکستان کے مابین وسیع البنیاد تعلقات کی خواہش افغان تنازع کی نذر

انہوں نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ آج افغانستان میں حالات دیکھتے ہوئے (پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لیے) توانائی ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے'۔

ٹام ویسٹ کے مطابق اسلام آباد کی ہچکچاہٹ نے وہ مشکلات پیدا کی ہیں جس کا پاکستان کو افغانستان میں سامنا کرنا پڑ رہا ہے، میرے خیال سے آج اگر افغانستان میں پاکستان کی مفادات کی بات کی جائے تو انہیں چیلنجز کا سامنا ہوگا، انہیں حقیقی چیلنجز کا سامنا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں