منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی

18 فروری 2022
شہباز شریف نے کہا کہ اس حکومت کو 4 سال ہو گئے ہیں لیکن ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے — فائل فوٹو: اے ایف پی/ڈان نیوز
شہباز شریف نے کہا کہ اس حکومت کو 4 سال ہو گئے ہیں لیکن ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے — فائل فوٹو: اے ایف پی/ڈان نیوز

منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔

احتساب عدالت میں شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس پر سماعت ہوئی۔

شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان عدالت میں موجود تھے، سماعت کے دوران شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور کہا کہ میں عدالت کی اجازت سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے 2 بار گرفتار کیا گیا، ایف آئی اے والے میرے پاس جیل میں آئے اور سوالنامہ دیا گیا، ایف آئی اے کا چالان کا پلندہ لندن میں بھی بھجوایا گیا اور نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کو نیب، ایف آئی اے نے ریکارڈ مہیا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز پر 18 فروری کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ لندن کی عدالت کے ذریعے میرے اور میرے بیٹے کے اثاثے منجمد کرائے گئے، میں نے پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن مجھے پاکستان آنے نہیں دیا گیا، مجھے پتا تھا کہ پرویز مشرف مجھے جیل بھجوا دیں گے، مجھے اگلے جہاز پر واپس بیرون ملک بھجوا دیا گیا، میں نے بیرون ملک اپنا کاروبار شروع کیا اور الحمدللہ کام کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ 'ڈیلی میل' میں سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر نے میرے خلاف آرٹیکل لکھوایا، خبر کے بعد حکومتی وزرا نے مجھ پر زہر کے گولے برسائے۔

انہوں نے کہا کہ پونے 2 سال بعد این سی اے نے لندن کی عدالت میں کہا کہ ہم انکوائری ڈراپ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو 4 سال ہو گئے ہیں لیکن ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے، میں نے عوام کے ایک ہزار ارب روپے کی بچت کی، میں نے پاکستان کے غریب عوام کی خدمت کی، میں گنہگار آدمی ہوں لیکن یہ کرپشن ثابت نہیں کر سکتے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف، حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں یکم فروری تک ضمانت

شہباز شریف نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ کم بولی والوں سے مزید بات نہیں کر سکتے، میں نے کم بولی والوں سے بھی 20 فیصد کم کرائے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بدنام کرنے کے لیے صاف پانی کیس کا ڈھنڈورا پیٹا گیا، مجھے صاف پانی کے کیس میں بلا کر آشیانہ میں گرفتار کر کے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا، صاف پانی کیس میں اللہ کے کرم سے تمام لوگ بری ہوئے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے شہباز شریف کے خلاف کیس بنانے کا کہا۔

انہوں نے کہا کہ میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں اگر یہ ثابت ہو جائے کہ سلیمان شہباز نے ترکی کی کمپنی سے پیسہ کھایا ہے، میں خدا کی قسم آپ سے اور اللہ سے معافی مانگ کر گھر چلا جاؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف جعلی کیس بنایا گیا، مجھے یہ بتائیں میں نے کہاں منی لانڈرنگ کی ہے، یہ جعلی اور جھوٹا کیس ہے جبکہ اس عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔

شہباز شریف اور ایف آئی اے کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی

سماعت کے دوران شہباز شریف اور ایف آئی اے کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

وکیل ایف آئی اے نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ کیا شہباز شریف کا یہ بیان حتمی بیان تھا؟

شہباز شریف نے جواب دیا کہ میں عدالت سے مخاطب تھا، آپ سے نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف، حمزہ شہباز کی ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ کیس کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

عدالت میں موجود مسلم لیگ (ن) کے رہنما و شہباز شریف کے وکیل عطا تارڑ نے کہا کہ آپ ہمیں نہ سکھائیں، ہم عدالت سے بات کر رہے ہیں۔

عطا تارڑ کے جواب پر ایف آئی اے اور شہباز شریف کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، عدالت نے فریقین کے وکلا کو آپس میں بحث سے روک دیا۔

جج نے کہا کہ فرد جرم تو ملزمان پر عائد ہونے ہی ہے کیونکہ ملزمان عدالت میں موجود ہیں۔

شہباز شریف کے وکلا کی جانب سے چالان کی صاف کاپیاں فراہم کرنے کی درخواست دے دی گئی۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز ایف آئی اے چالان میں مرکزی ملزم نامزد

وکیل محمد عثمان نے کہا کہ ہمیں چالان کی صاف کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں، ایف آئی اے نے جو چالان کی کاپیاں فراہم کیں وہ پڑھی نہیں جاسکتی ہیں۔

اس پر وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ ہم ملزمان کو ابھی صاف کاپیاں فراہم کر دیتے ہیں۔

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کی تفتیشی رپورٹ میں 24 بینکرز کا ذکر کیا گیا لیکن ان کا بیان چالان کا حصہ نہیں ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ آخری بات کرنا چاہتا ہوں، یہ ایف آئی اے اب اسحٰق ڈار کے زنگ آلود بیان کو استعمال کر رہا ہے، اسحٰق ڈار کا بیان تو سپریم کورٹ نے ختم کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز، حمزہ کیس: ایف آئی اے کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے میں تاخیر پر شوکاز نوٹس جاری

عدالت نے حمزہ شہباز اور شہباز شریف کی گفتگو اور حاضری کے بعد جانے کی اجازت دے دی۔

خصوصی عدالت وسطی نے شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان کے خلاف فرد جرم کی کارروائی مؤخر کرتے ہوئے ایف آئی اے چالان پر کارروائی 28 فروری تک ملتوی کر دی۔

آئندہ سماعت پر تمام ملزمان کو فرد جرم کی کارروائی کے لیے عدالت طلب کیا گیا ہے۔

عدالت میں نیب کے 3 گواہان کے بیان قلمبند کیے گئے جس کے بعد نیب ریفرنس پر کارروائی 25 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس میری وجہ سے ملتوی کیا گیا، شہباز شریف

سماعت کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو میں عدم اعتماد سے متعلق سوال پر کہا کہ وقت آنے پر بتائیں گے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس ملتوی ہونے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس میری وجہ سے ملتوی کیا گیا کیونکہ فرد جرم کی 18 تاریخ تھی۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف اور حمزہ کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 30 اکتوبر تک توسیع

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے درخواست دی کہ سماعت کی تاریخ 17 یا 19 کر دی جائے، ان کا مقصد تھا کہ میں 18 کو بہانہ بناؤں گا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست خارج کی تو انہوں نے سیشن کی تاریخ تبدیل کردی، حکومت کا ادار تھا کہ چارج فریم کروائیں گے، لیکن اللہ مالک ہے

شہباز شریف نے کہا کہ عدالت میں کوئی تلخ کلامی نہیں کی۔

اب بستر گول ہونے والا ہے، ہم نے کمر کس لی ہے، حمزہ شہباز

حمزہ شہباز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج 4 سال بعد جن کو نہیں بھی یقین تھا اُنہیں بھی یقین ہو گیا کہ وزارت عظمی کی سیٹ پر بیٹھا شخص نکما, جھوٹا اور نااہل ہے۔

انہوں نے کہا کہ غریب کے بچے سے دودھ بھی چھن گیا, کسان کو کھاد نہیں مل رہی، 12 روپے پیٹرول کی قیمت وہی بڑھا سکتا ہے جس کے سینے میں دل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عوام کے متعلق نہیں سوچتے، آج لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں، دنیا میں مہنگائی ہے لیکن شرح نمو بڑھ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں نے بھی نئے پاکستان کے نعرے پر یقین کیا تھا، اب پوری پاکستانی قوم کا ایک ہی نعرہ ہے کہ عمران نیازی سے چھٹکارا دلایا جائے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف اور اہلخانہ برطانوی عدالت سے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزام سے بری

حمزہ شہباز نے کہا کہ عمران خان نیازی، اپنی انا کے پہاڑ سے اترو اور لوگوں کو سنو، ان کے وزیر عوام کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہیں، قدرت نے پہیہ گھما دیا ہے، اب بستر گول ہونے والا ہے، ہم نے کمر کس لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گیلپ سروے نے عمران خان کی مقبولیت کا پول کھول دیا ہے، عمران نیازی کے خلاف ہر اسکینڈل میں ایف آئی آر کٹ چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی نے سب ریکارڈ توڑ دیے، وزیر اعظم اٹارنی جنرل سے محسن بیگ کے کیس کی اپ ڈیٹ لیتے ہیں، یہ فاشسٹ ہے، محسن بیگ کے گھر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔

انہوں نے کہا کہ سیف سٹی کے 50 فیصد کیمرے بند ہیں، پاکستان ان چند ممالک میں ہے جہاں صحافی غیر محفوظ ہیں، میڈیا معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے، کسان اور مزدور بھی میڈیا کو سنتا ہے۔

ان دوائی چوروں کے جانے کا وقت ہوگیا ہے، مریم اورنگزیب

مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی آج پیشی تھی، یہ تماشہ ساڑھے 3 سال سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم کا نام عمران خان ہے، اس نے شہباز شریف کے خلاف اداروں کو استعمال کیا، ساڑھے تین سال عمران خان نے شہباز شریف کے خلاف مہم چلائی، ڈیلی میل کے صحافی کو اپنے دفتر میں بلاکر سٹوری بنانے کا کہا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹاؤٹ شہزاد اکبر آج کدھر ہے جنہوں نے اربوں کی منی لانڈرنگ کو ثابت کرنا تھا، ساڑھے تین سال بعد ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی، اگر کسی نے پیسے کھائے ہیں تو ثبوت دو۔

انہوں نے کہا کہ آشیانہ سے کہانی شروع ہوئی تھی، صاف پانی کیس میں سب بری ہو گئے، شہباز شریف لندن کورٹ سے بھی سرخرو ہوئے، اسحٰق ڈار کا بیان سپریم کورٹ اپیل میں رد ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

مسلم لیگ کی رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان ملک پر مسلط بھتہ خور ہیں، پنجاب میں کرپشن ہو رہی ہے مال لوٹا جا رہا ہے، نہ پشاور میں ان کی بس چلتی ہے نہ عمران خان کا اب بس چلتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نجی ٹی وی کے پروڈیوسر کے قتل پر بہت افسوس ہے، پورے پاکستان میں صحافی برادری مشکلات کا شکار ہے، انویسٹی گیشن ہونی چاہیے کہ ملک کی زمین صحافیوں پر کیوں تنگ ہو رہی ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایف آئی اے اور نیب کو کہنا چاہتی ہوں آپ عمران خان کے ذاتی ملازم نہیں ہیں، نیب کے ایکسٹینشن زدہ سربراہ سیاسی مخالفین کے کے خلاف کیسز بنانے بند کریں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کا آٹا، چینی چوری کرنے والا عمران خان ہے، یہ غنڈہ گرد وزیر اعظم ہیں، عوام کو خوشخبری دینا چاہتی ہوں کہ ان دوائی چوروں کے جانے کا وقت ہو گیا ہے۔

شہباز شریف، حمزہ شہباز پر کیا الزامات ہیں؟

یاد رہے کہ ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ، کرپشن کی روک تھام ایکٹ اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو شوگر اسکینڈل میں منی لانڈرنگ کے کیس کا سامنا ہے۔

شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کو ان کی آمدنی کے نامعلوم ذرائع سے مال جمع کرنے میں مدد دی۔

ایف آئی اے نے 13 دسمبر 2021 کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کے خلاف 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا چالان بینکنگ عدالت میں جمع کروایا تھا اور دنوں کو مرکزی ملزم نامزد کر دیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرایے گئے 7 والیمز کا چالان 4 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس میں 100 گواہوں کی لسٹ بھی جمع کرا دی تھی اور کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف 100 گواہ پیش ہوں گے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ، شوگر اسکینڈل: شہباز شریف کا جواب 'غیر تسلی بخش' قرار

چالان میں کہا گیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 28 بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جو 2008 سے 2018 تک شہباز شریف فیملی کے چپراسیوں، کلرکوں کے ناموں پر لاہور اور چنیوٹ کے مختلف بینکوں میں بنائے گئے۔

ایف آئی اے کے مطابق 28 بے نامی اکاؤنٹس میں 16 ارب روپے، 17 ہزار سے زیادہ کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا اور ان اکاؤنٹس میں بھاری رقم چھپائی گئی جو شوگر کے کاروبار سے مکمل طور پر غیر متعلق ہیں اور اس میں وہ رقم شامل ہے جو ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو نذرانہ کی گئی۔

چالان میں کہا گیا کہ اس سے قبل شہباز شریف (وزیر اعلیٰ پنجاب 1998) 50 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث تھے، انہوں نے بیرون ملک ترسیلات (جعلی ٹی ٹی) کا انتظام بحرین کی ایک خاتون صادقہ سید کے نام اس وقت کے وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کی مدد سے کیا۔

ایف آئی اے نے کہا تھا کہ ’یہ چالان شہباز شریف اور حمزہ شہباز (دونوں ضمانت قبل از گرفتار پر) اور سلیمان شہباز (اشتہاری) کو مرکزی ملزم ٹھہراتا ہے جبکہ 14 بے نامی کھاتے دار اور 6 سہولت کاروں کو معاونت جرمکی بنیاد پر شریک ملزم ٹھہراتا ہے۔

چالان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں ہی 2018 سے 2008 عوامیہ عہدوں پر براجمان رہے تھے۔

رواں ماہ 10 فروری کو لاہور کی خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 18 فروری کی تاریخ مقرر کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں