نوکوٹ: خواتین کے اغوا، گینگ ریپ کو روکنے میں ناکامی پر ڈی ایس پی کا تبادلہ

اپ ڈیٹ 19 فروری 2022
ڈی ایس جھڈو کے ٹرانسفر کا فیصلہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں کیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈی ایس جھڈو کے ٹرانسفر کا فیصلہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں کیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

سندھ حکومت نے 8 فروری کو نوکوٹ تھانے کی حدود میں دن دیہاڑے دو خواتین کے اغوا اور اجتماعی زیادتی کے شرمناک واقعے کے دوران فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہنے پر جھڈو کے ڈی ایس پی سوجان سنگھ کا فوری طور پر تبادلہ کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی ایس پی کے تبادلے کا فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی چند روز قبل جاری ہونے والی رپورٹ کی روشنی میں کیا گیا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ نفیس نگر پولیس چوکی کے سابق انچارج گلزار تونگری تین پولیس اہلکاروں کے ساتھ جائے واردات کے مقام کے قریب موجود تھے اور وہ اسے روک سکتے تھے لیکن انہوں نے مداخلت نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: میرپورخاص: بدلے کی غرض سے اغوا کی گئی نوعمر لڑکیوں کا ریپ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اغوا کے 24 گھنٹے گزرنے کے بعد متاثرہ خاندان اور رشتہ داروں کی جانب سے میرپورخاص-نوکوٹ روڈ بلاک کیے جانے کے بعد ہی پولیس حرکت میں آئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزمان نے مغویوں کو 24 گھنٹے تک حراست میں رکھنے اور گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کیا۔

مقدمے میں پیش رفت کرتے ہوئے ڈگری کے سول جج اور جوڈیشل مجسٹریٹ 2 کی عدالت نے اغوا اور اجتماعی عصمت دری کا مقدمہ میرپورخاص انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ ہائیکورٹ نے نوکوٹ ریپ واقعے پر پولیس افسران کو طلب کرلیا

عدالت نے یہ حکم تفتیشی افسر قادر بخش بہرانی اور متاثرین کے وکلا غلام نبی میو اور افضل ورک کی جانب سے جج سے کیس اے ٹی سی کو منتقل کرنے کی درخواست کے بعد دیا کیونکہ ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 6/7 سے متعلق الزامات شامل تھے۔

پولیس پہلے ہی دو مقدمات میں تمام 35 ملزمان کو گرفتار کر چکی ہے، ایک مقدمہ دو خواتین کے اغوا اور اجتماعی عصمت دری سے متعلق اور دوسرا پولیس پر فائرنگ اور پولیس کے چھاپے کے دوران مزاحمت کرنے سے متعلق ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں