میرپورخاص: بدلے کی غرض سے اغوا کی گئی نوعمر لڑکیوں کا ریپ

08 فروری 2022
پولیس نے علاقے کے ایک گھر پر چھاپہ مار کر انہیں بازیاب کرا لیا— فائل فوٹو: رائٹرز
پولیس نے علاقے کے ایک گھر پر چھاپہ مار کر انہیں بازیاب کرا لیا— فائل فوٹو: رائٹرز

صوبہ سندھ کے ضلع میرپورخاص کے علاقے نوکوٹ میں دو نوعمر لڑکیوں کو اغوا کرنے کے بعد ریپ کرنے کے ساتھ ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اسد چوہدری نے کہا کہ ان دو لڑکیوں میں سے ایک شادی شدہ ہے، انہیں اتوار 6 فروری کو اغوا کیا گیا تھا اور اگلے دن علاقے میں پولیس نے چھاپہ مار کر ایک گھر بازیاب کرا لیا تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ: ریپ کا شکار خاتون کا دل دہلا دینے والا بیان

میرپورخاص کے ایس ایس پی نے کہا کہ نوجوان شادی شدہ خاتون اور اس کی نوعمر نند کا دیہی مرکز صحت میں میڈیکو لیگل افسران نے معائنہ کیا اور اس بات کی تصدیق ہوئی گئی ہے کہ ان کے ساتھ ریپ کیا گیا۔

البتہ پولیس افسر نے سوشل میڈیا پر لڑکیوں کے گینگ ریپ کی رپورٹس کو مسترد کردیا۔

ایس ایس پی کے مطابق لڑکیوں کا تعلق راجپوت برادری سے ہے اور مبینہ طور پر علاقے کی تونگری برادری کے کچھ مردوں نے انہیں اغوا کرنے کے بعد ان کا ریپ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ نے تنگری برادری کے مردوں پر اغوا اور ریپ کا الزام لگایا ہے، یہ جرم بدلہ لینے کی غرض سے کیا گیا ہے کیونکہ تونگری برادری کی ایک شادی شدہ خاتون راجپوت برادری کے ایک شخص کے ساتھ بھاگ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: 'ریپ' کے ملزمان کی مبینہ بلیک میلنگ پر لڑکی کی خودکشی

لڑکیوں میں سے ایک کے والد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ٹنگری برادری سے تعلق رکھنے والی خاتون کے ساتھ فرار ہونے والا شخص ان کا پھوپھی زاد بھائی تھا اور یہ خاتون مقدمے کے مرکزی ملزمان میں سے ایک علی نواز کی بہن تھی۔

انہوں نے فون پر بتایا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ عورت کے ساتھ کہاں رہ رہا ہے لیکن تنگری برادری نے بغیر کسی وجہ کے میرے خاندان کے خلاف دہشت کا راج مسلط کردیا ہے۔

لڑکیوں کی بازیابی سے پہلے ان کے ایک قریبی رشتہ دار نے تونگری برادری کے 20 مردوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

ایف آئی آر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 324 (اقدام قتل)، 365-بی (کسی شخص کو خفیہ اور غلط طریقے سے قید کرنے کے ارادے سے اغوا یا حبس بے جا میں رکھنا)، 504 (امن عامہ برباد کرنے کی غرض سے جان بوجھ کر توہین کرنا)، دفعہ 452، 440، 395، 398 اور 34 کے تحت درج کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹھٹہ: قبر سے لڑکی کی لاش نکال کر ریپ کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک

ایف آئی آر کے مطابق تنگری برادری کے لوگ 6 فروری کو شکایت کنندہ کے گھر میں زبردستی گھس گئے، گن پوائنٹ پر قیمتی سامان لوٹ لیا اور اس کی بیوی اور بہن کو لے گئے۔

اس سے قبل پولیس اور دیہاتیوں میں احتجاج کرنے والوں نے بتایا تھا کہ تقریباً دو درجن مسلح افراد نفیس نگر میں ایک گھر میں گھس گئے، اندر موجود فرنیچر اور سامان کی توڑ پھوڑ کی، نقدی اور دیگر قیمتی سامان اکٹھا کیا اور 19 اور 14سال کی دو لڑکیوں کو اسلحے کی نوک پر اغوا کر لیا۔

مظاہرین میں سے ایک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں نوکوٹ روڈ پر احتجاج کرنا پڑا اور لڑکیوں کی بازیابی کے لیے دباؤ بنانے کے لیے سڑک کو بلاک کرنا پڑا۔

پیر کے روز راجپوت برادری کے کئی سو افراد نے نوکوٹ میں میرپورخاص روڈ پر احتجاج کیا تھا اور اغوا کی گئی لڑکیوں کی فوری بازیابی اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا، انہوں نے علاقہ پولیس اور حملہ آوروں کے خلاف نعرے بازی کی، سڑک کے بیچوں بیچ آگ لگا دی اور دھرنا دیا جس سے کئی گھنٹوں تک گاڑیوں کی آمدورفت تعطل کا شکار رہی۔

مزید پڑھیں: خیرپور: 7 سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے مقدمے میں 9 مشتبہ افراد گرفتار

اس دوران نوکوٹ پولیس نے مخبروں کی مدد سے ایک گھر پر چھاپہ مار کر دونوں لڑکیوں کو بازیاب کرالیا۔

ڈان کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق متاثرہ لڑکیوں کو نوکوٹ پولیس اسٹیشن لے جانے سے پہلے نفیس نگر پولیس چوکی لے جایا گیا جہاں انہوں نے بیان ریکارڈ کرایا۔

تاہم مذکورہ شہری نے بعد میں ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ لڑکیوں کو ابتدائی طور پر نفیس نگر پولیس چوکی کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر گلزار تنگری کے گھر لے جایا گیا تھا۔

ایس ایس پی چوہدری کے مطابق لڑکیوں نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان میں سے ایک نواب نامی شخص نے ایک لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ ایک اور ملزم علی نواز نے دوسری لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ : ’ریپ ‘کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ لازمی قرار

ایس ایس پی نے بتایا کہ ایف آئی آر میں نامزد 20 ملزمان میں سے نواب اور 11 دیگر مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے البتہ مرکزی ملزم علی تاحال مفرور ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں