سندھ یونیورسٹی کی طالبہ کو ہراساں کیے جانے کا مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 23 فروری 2022
الماس نے کہا کہ ملزمان اسے اغوا کرنے کی کوشش کر رہے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
الماس نے کہا کہ ملزمان اسے اغوا کرنے کی کوشش کر رہے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

جامشورو تھانے میں ایس ایس پی جاوید بلوچ کی مداخلت پر 3 فروری کو خاتون طالبہ کو ہراساں کرنے کے واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الماس بہن، سندھ یونیورسٹی کے جامشورو کیمپس میں شعبہ عمرانیات کی طالبہ ہیں۔

انہوں نے 3 فروری کو خواتین کی حفاظت سے متعلق یونیورسٹی کے ایک سیل میں شکایت درج کروائی تھی کہ جب وہ کیمپس سے ہاسٹل جارہی تھیں تو موٹر سائیکل پر سوار دو لڑکوں اور کار میں موجود 6 افراد نے انہیں ہراساں کیا۔

مزید پڑھیں: سندھ یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی ہراساں کرنے پر صوبائی حکومت کا نوٹس

ان کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار لڑکوں نے ان کا راستہ روک کر منہ پر سے فیس ماسک کھینچا۔

الماس بہن نے کہا کہ ملزمان انہیں اغوا کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن انہوں نے شور مچایا تو ملزمان نے انہیں مارا پیٹا اور فرار ہوگئے۔

الماس بہن کلاسز چھوڑ کر سجاول میں واقع اپنے گھر چلی گئی تھیں، وہ اور ان کے اہل خانہ اس واقعے کی ایف آئی آر درج کروانے کی کوششیں کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعے کی تحقیقات کا حکم

تاہم ایس ایس پی جاوید بلوچ کی مداخلت پر 19 روز بعد واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

اے ایس آئی محمد شاہ کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کی خلاف درج کیے گئے مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 341 اور 509 شامل کی گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں