طوبیٰ انور نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کے ساتھ ان کی شادی اب بھی برقرار ہے۔

خیال رہے کہ عامر لیاقت نے ایک حالیہ انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے نہ تو طوبیٰ انور کو طلاق دی، نہ تو وہ خلع پر دستخط کرنےعدالت گئے۔

اسکالر و ٹی وی میزبان کے مطابق ان کی سابق اہلیہ نے یک طرفہ طور پر عدالتوں سے آئین پاکستان کے مطابق خلع لی مگر وہ شرعی خلع نہیں۔

سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر میں مختلف پیغامات میں طوبیٰ انور نے اس حوالے سے جواب دیتے ہوئے کہا 'میں نے اپنے سابق شوہر سے عدالت کے ذریعے خلع حاصل کی جو کہ ایک پاکستانی شہری کے طور پر میرا آئینی حق ہے۔ قابل عزت عدالت نے خلع کا فیصلہ اسلامی جمہوریہ قانون کے تحت کیا'۔

انہوں نے کہا کہ اس سے ہٹ کر میڈیا میں جو بھی دعوے کیے جارہے ہیں وہ حقائق کے منافی ہیں اور عدالتی قوانین میں ان کی اہمیت نہیں۔

انہوں نے کہا 'میں مسلم عالموں پر زور دیتی ہوں کہ وہ ان خواتین کے بارے میں بات کریں جو شریعت اور پاکستانی آئین کے تحت اپنے حقوق حاصل کرتی ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا 'اسلام خواتین کو طلاق کا حق اس وقت دیتا ہے جب شادی مزید چل نہیں کستی، جس سے خراب تعلق سے باہر نکلنے کا باعزت راستہ مل جاتا ہے، یہ ایک حق ہے گناہ نہیں'۔

خیال رہے کہ عامر لیاقت نے فروری میں سیدہ دانیہ شاہ سے تیسری شادی کی تھی۔

طوبیٰ انور نے 9 فروری کو سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے عامر لیاقت سے خلع لے لی، انہوں نے اسکالر کے ساتھ جولائی 2018 میں خفیہ طور پر شادی کی تھی۔

اس بارے میں ’ایف ایچ ایم میگزین‘ کو دیے گئے انٹرویو میں عامر لیاقت نے کہا کہ مذہب اسلام کے مطابق خلع کے لیے بھی شوہر کا رضامند ہونا بھی لازمی ہوتا ہے، اس لیے طوبیٰ انور کی شرعی خلع نہیں ہوئی۔

انہوں نے ایک سوال پر وضاحت کی کہ اگر طوبیٰ انور نے دوسری شادی کی تو وہ ’ناجائز‘ تصور ہوگی، وہ ’گناہ اور زنا‘ ہوجائے گا۔

پروگرام کے دوران ان کی تیسری اہلیہ سیدہ دانیہ شاہ نے کہا کہ اگر اب بھی عامر لیاقت کی سابق اہلیہ طوبیٰ انور ان کے پاس آجائیں تو بھی انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا اور ان کے ساتھ خوشی سے زندگی گزاریں گی۔

اس سے قبل عامر لیاقت کی پہلی اہلیہ سیدہ بشریٰ اقبال نے دسمبر 2020 میں تصدیق کی تھی کہ ان کی شوہر سے طلاق ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں