طالبان نے افغان شہریوں کے انخلا پر عارضی پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 28 فروری 2022
طالبان کے قبضے کے بعد ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افغان شہری افغانستان چھوڑ کر جاچکے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
طالبان کے قبضے کے بعد ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افغان شہری افغانستان چھوڑ کر جاچکے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

طالبان نے کہا ہے کہ جب تک بیرون ملک موجود افغان شہریوں کے حالات بہتر نہیں ہوجاتے وہ مزید شہریوں کو انخلا کی اجازت نہیں دیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک نیوز کانفرنس میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’شہریوں کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے تو جب تک اس بات کی ضمانت نہ مل جائے کہ ان کی زندگیاں خطرے سے باہر ہیں، انخلا روک دیا گیا ہے۔

امریکی قیادت میں اتحادی افواج کے انخلا اور طالبان کے کابل پر قبضے کے 2 ہفتوں بعد 31 اگست تک ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افغان شہری اور دوہری شہریت کے حامل افراد افغانستان چھوڑ کر جاچکے تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے، ذبیح اللہ مجاہد

طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعدسیکڑوں مزید افراد کو ملک چھوڑ کر جانے کی اجازت دی گئی لیکن فضائی راستے سے ملک چھوڑ کر جانے والے مسافروں کی آخری پرواز یکم دسمبر کو روانہ ہوئی تھی البتہ بذریعہ پاکستان زمینی راستے سے اب بھی انخلا جاری ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’طالبان کو اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ قطر اور ترکی میں موجود ہزاروں شہری بہت بری حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں‘۔

اغوا کار، اسمگلرز گرفتار

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کابل میں کی گئی کارروائیوں میں طالبان فورسز نے درجنوں اغواکاروں اور اسمگلرز کو گرفتار کیا ہے، کلیئرنس آپریشن دو روز قبل دارالحکومت اور اس کے پڑوسی صوبوں میں شروع کیا گیا تھا جو جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی افغانستان کا نہیں، پاکستان کا مسئلہ ہے، ذبیح اللہ مجاہد

ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کا مقصد ہتھیار جمع کرنا اورملزمان کو گرفتار کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کامیاب رہا اور اس میں سیکڑوں کی تعداد میں بھاری ہتھیار قبضے میں لیے گئےجس میں راکٹ لانچر اور گرینیڈز شامل ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ کارروائیوں کے دوران گولیوں کے 60 ہزار راؤنڈز بر آمد کیے گئے جبکہ 13 بکتر بند گاڑیاں اور 13 ٹن دھماکا خیز بارود بھی برآمد ہوا۔

اس موقع پر ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان پر پابندیوں میں نرمی کرنے کے امریکی فیصلے کا خیر مقدم کیا، امریکا کی جانب سے افغانستان کے لیے نئے جنرل لائسنس کا اجرا کیا گیا ہے جس کے ذریعے افغان تاجر اور دیگر افراد رقوم کی لین دین کرسکیں گے۔

تاہم ان افراد میں انفرادی طور پر طالبان کے اراکین شامل نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے، ذبیح اللہ مجاہد

طالبان کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ امریکا پابندیوں میں نرمی کرتا رہے گا۔

افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثے امریکا میں منجمد ہیں جو امداد پر انحصار کرنے والے ملک کے اداروں کو شدید متاثر کر رہے ہیں۔

دریں اثنا، طالبان فورسز کی جانب سے کی گئی مختلف کارروائیوں میں مجموعی طور پر 9 اغوا کاروں، داعش کے 6 اراکین اور 53 چوروں کو گرفتار کیا گیا جبکہ 2 گرفتار افراد کو رہا کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں