سلامتی کونسل نے حوثی باغیوں پر ہتھیاروں کی پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2022
اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد یہ پابندی لگائی— فائل فوٹو: رائٹرز
اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد یہ پابندی لگائی— فائل فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد حوثی باغیوں پر ہتھیاروں کی پابندی عائد کردی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس سے قبل چند حوثی رہنماؤں پر ہتھیاروں کی پابندی عائد تھی تاہم متحدہ عرب امارات کی سفارش پر حوثی باغیوں پر مکمل طور پر ہتھیاروں کی پابندی لگا دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ابوظبی میں حوثیوں کا مشتبہ ڈرون حملہ، امارات کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ

متحدہ عرب امارات کی اس قرارداد کے حق میں 11 ووٹ آئے جبکہ کونسل کے بقیہ اراکین آئرلینڈ، برازیل، میکسیکو اور ناروے نے ووٹ دینے سے گریز کیا۔

ایران کے قریبی اتحادی تصور کیے جانے والے روس نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

اس قرارداد کی منظوری کے لیے 9 ووٹ درکار تھے اور اسے کوئی بھی ویٹو نہیں کر سکتا تھا۔

قرارداد میں یمن میں انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈرون حملوں کے بعد یو اے ای کی خود کار ہتھیاروں میں بھاری سرمایہ کاری

قرارداد کے متن میں رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ زمینی اور سمندری راستوں سے ہتھیاروں اور دیگر سامان کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے سلسلے میں کوششیں بڑھائیں اور ہتھیاروں پر پابندی کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ حالیہ عرصے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر حوثی باغیوں کے ڈرون اور میزائل حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور انہوں نے مزید حملے کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

رواں ماہ 10 فروری کو سعودی عرب کی سرحد کے قریب واقع ابھا ایئرپورٹ پر کیے گئے حملے میں 12 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

خیال رہے کہ سعودی سربراہی میں قائم فوجی اتحادی کی حمایت یافتہ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان 2014 سے اس وقت سے جنگ جاری ہے جب باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: یمن میں سعودی فوجی اتحاد کی بمباری، حوثیوں کا مواصلاتی نظام تباہ

اس کے بعد سے 7سال سے سعودی فوجی اتحاد اور حوثی باغیوں کے درمیان لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں اور اقوام متحدہ اسے دنیا میں سب سے بڑا انسانی بحران قرار دے چکا ہے۔

اس سے قبل رواں سال جنوری میں ڈرون حملے کے نتیجے میں تیل کے پیٹرول ٹینکس پھٹنے سے ہونے والے دھماکوں میں ایک پاکستانی شہری سمیت 3 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ان حملوں کے خلاف اتحادی افواج نے یمن میں جوابی بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 10 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

حوثی باغیوں کی جانب سے اکثر سعودی عرب پر ڈرون حملے کیے جاتے رہے ہیں لیکن اس کی نسبت متحدہ عرب امارات پر بہت کم حملے کیے گئے ہیں اور ان میں سے اکثر کو اماراتی حکام نے ناکام بنا دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں