وزیراعظم کا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے اسکیم پر فرانزک آڈٹ کا حکم

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2022
سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ چونکہ اس میں ایک بہت سینیئر افسر ملوث ہے اس لیے معاملہ وزیراعظم کو بھجوایا گیا—فائل فوٹو: اے پی پی
سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ چونکہ اس میں ایک بہت سینیئر افسر ملوث ہے اس لیے معاملہ وزیراعظم کو بھجوایا گیا—فائل فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم عمران خان نے بیوروکریسی کو چلانے والے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں اسٹیشنری کی جعلی خریداری کے لاکھوں روپے اسکیم کے فرانزک آڈٹ کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے بدھ کے روز ہوئے اجلاس میں سامنے آئی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ برائے سال 20-2019 کا جائزہ لیا جارہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو سرکاری ملازمین کے اثاثوں کی تفصیلات عام کرنے کی ہدایت

اسٹیبلشمبنٹ ڈویژن بیوروکریسی کے امور کے انتظامات کا ذمہ دار ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے معاملات چلائے جاتے ہیں۔

یہ ڈویژن بیوروکریسی کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر کام کرتا ہے اور اس کے افسران وفاقی حکومت کے لیے انتظامی مشاورین کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔

تعیناتی تبادلوں، ترقی اور تربیت کے معاملات دیکھنے کے علاوہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن خصوصی انتظامی مسائل کے حل کے لیے کیس اسٹیڈیز، ادارہ جاتی جائزے کرتا ہے اور متعدد ڈویژنز اور اس سے منسلک شعبوں کے افعال اور طریقہ کار واضح کرتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ ڈویژن وفاقی حکومت کے دیگر تمام دفاتر، محکموں اور خودمختار تنظیموں کو بھی دیکھتا ہے۔

مزید پڑھیں:اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سرکاری عہدوں پر تقرریوں کے قوانین میں خلاف ورزی کا مرتکب

آڈٹ رپورٹ کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سینیئر عہدیداروں نے ’اسٹور کے سامان اور اسٹیشنری کی جعلی خریداری سے پیسے بٹورے جس سے قومی خزانے کو 4 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔

رپورٹ میں عمومی مالیاتی قواعد کا حوالہ دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’عوامی خدمت کی عین ضروریات کے مطابق سب سے رعایتی طریقے سے خریداری کی جانی چاہیے‘۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے مالی سال 17-2016 اور 18-2017 میں اسٹیشنری، اسٹور کے سامان اور دیگر اشیا کی خریداری کے لیے اوپن ٹینڈرز جاری کیے، سال 2019-2016 کے دوران 4 کروڑ 80 لاکھ روپے کے اخراجات کیے گئے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق یہ خریداری پرچیز کمیٹی کی منظوری کے بغیر کی گئی اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایک اندرونی انکوائری کی لیکن اس کے نتائج سے آڈٹ ٹیمز کو آگاہ نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے سے انکار

ڈویژن نے سال 2017 میں 2 کروڑ 3 لاکھ روپے، سال 2018 میں 2 کروڑ 15 لاکھ اور سال 2019 میں 60 لاکھ روپے اسٹیشنری پر خرچ کیے۔

ایک گزشتہ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 19-2018 کے دوران اسٹیشنری پر اخراجات میں واضح کمی آئی۔

آڈٹ میں قرار دیا گیا کہ عمومی مالیاتی قواعد کی سنگین خلاف ورزی کی گئی، آڈٹ کا اعتراض اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے اس وقت کے سیکریٹری اعجاز منیر کی دائر کردہ شکایت پر مبنی تھا تاہم ڈویژن کے سیکشن آفیسر جنہوں نے یہ معاملہ اٹھایا تھا انہیں کہیں اور تعینات کردیا گیا۔

اس کے علاوہ چیف فنانشنل افسر محمد افضل جنہوں نے اس مالی بے ضابطگی کی تصدیق اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ پر انکوائری کے لیے زور دیا تھا ان کا بھی تبادلہ کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: عدالتی احکامات: بیوروکریسی میں اعلیٰ سطح پر افسران کی ترقی

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکریٹری افضل لطیف نے پی اے سی کو بتایا کہ اندرونی انکوائری مکمل ہوگئی اور رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جاچکی ہے، چونکہ اس میں ’ایک بہت سینیئر‘ افسر ملوث ہے اس لیے معاملہ وزیراعظم کو بھجوایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے کیس کو دیکھا اور ملوث افسران کے خلاف کارروائی کرنے سے قبل فرانزیک آڈٹ کی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں