پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخلے کی کوشش ناکام بنادی

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2022
پاک بحریہ کے اینٹی سب میرین یونٹ نے "جدید ترین کلوری کلاس انڈین آبدوز کو روکا اور ٹریک کیا—فوٹو:ڈان نیوز
پاک بحریہ کے اینٹی سب میرین یونٹ نے "جدید ترین کلوری کلاس انڈین آبدوز کو روکا اور ٹریک کیا—فوٹو:ڈان نیوز

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ پاکستان نیوی کے اینٹی سب میرین یونٹ نے بھارتی آبدوز کی پاکستان کی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش ناکام بنادی۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بحریہ کے اینٹی سب میرین یونٹ نے یکم مارچ کو جدید ترین 'کلوری کلاس بھارتی آبدوز' کو روکا اور ٹریک کیا۔

انہوں نے ٹوئٹر پر آبدوز کی ویڈیو فوٹیج شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ گزشتہ پانچ سال کے دوران ہونے والا چوتھا واقعہ ہے، اس طرح کی کوششوں کو ناکام بنانا پاکستان نیوی کی صلاحیت اور پاکستان کی سمندری سرحدوں کے دفاع کے عزم کی عکاس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی پاکستان میں داخلے کی کوشش ناکام بنادی

بیان میں میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارتی بحریہ نے اپنی آبدوز کو پاکستان کے خلاف مذموم مقاصد کے لیے تعینات کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک بار پھر مسلسل چوکس و ہوشیار رہتے ہوئے پیشہ ورانہ مہارت کے ذریعے پاکستان نیوی نے ملک کی بحری حدود میں داخل ہونے کی بھارتی آبدوز کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور پاک بحریہ کی جاری مشق (سیز پارک۔22 ) کے دوران بھارتی یونٹ کے پاکستان کے سمندری علاقے میں جاسوسی اور مشق کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کا امکان متوقع تھا۔

مزید پڑھیں: بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش

انہوں نے بتایا کہ اس لیے سخت نگرانی اور سخت چوکسی کے طریقہ کار کو نافذ کیا گیا، جس کے نتیجے میں پاکستان نیوی کے اینٹی سب میرین وار فیئر یونٹ نے آگے بڑھ کر یکم مارچ کو جدید ترین بھارتی آبدوز 'کلوری' کو قبل از وقت روکا اور ٹریک کیا۔

اس سے قبل اس طرح کا آخری واقعہ اکتوبر 2021 میں سامنے آیا تھا جب پاک بحریہ نے ایک بھارتی آبدوز کو پاکستانی پانیوں میں داخل ہونے سے روکا تھا۔

سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کا کنونشن کسی ریاست کو اس کی اجازت کے بغیر خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) اور کسی دوسری ساحلی ریاست کے براعظمی شیلف میں مشقوں یا نقل و حرکت کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

ای ای زیڈ کسی ملک کی ساحلی پٹی کے ایک مخصوص فاصلے کے اندر ساحلی پانی اور سمندری زمین کے ایک ایسے علاقے کی نشاندہی کرتا ہے جس میں بغیر اجازت یا پیشگی معلومات کے داخل نہیں ہوا جاسکتا۔

پاکستان کی بحری سرحدی علاقوں کا رقبہ 12 ناٹیکل میل ہے جبکہ 2015 میں اس کا سمندری پٹی والا (ای ای زیڈ) علاقہ بڑھ کر 2 لاکھ 90 ہزار مربع کلومیٹر ہو گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں