لاہور ہائیکورٹ: غیر مسلم قیدیوں کی سزا میں کمی کی درخواست پر فریقین سے جواب طلب

لاہور ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر کے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کر لی—فائل فوٹو: ہائی کورٹ ویب سائٹ
لاہور ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر کے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کر لی—فائل فوٹو: ہائی کورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ میں غیر مسلم قیدیوں کو سزا میں چھوٹ دینے کے لیے دائر درخواست پر عدالت نے دو ہفتوں میں آئی جی جیل خانہ جات سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

عدالت عالیہ میں غیر مسلم قیدیوں کو سزا میں چھوٹ دینے کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس رسال حسن سید نے کاشف مسیح کی آئینی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ گیتا ، بائبل اور گرنتھ پڑھنے والوں کو قید میں چھوٹ دی جائے۔

لاہور ہائی کورٹ میں درخواستگزار کی جانب سے شہباز اکمل جندران عدالت میں پیش ہوئے، درخواست میں
مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلمان قیدیوں کو جیل میں قرآن پاک مکمل کرنے پر قید میں چھوٹ دی جاتی ہے، غیر مسلم قیدیوں سے متعلق قانون موجود ہے لیکن گزشتہ 44 سال سے اس قانون پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا اور آج تک کسی غیر مسلم کو انکی مذہبی کتاب مکمل کرنے پر قید میں چھوٹ نہیں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:ملک کی جیلوں میں 60 فیصد سے زائد افراد بغیر کسی سزا کے قید ہیں، رپورٹ

درخواست میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ گیتا ، بائبل اور گرنتھ پڑھنے والوں کو قید میں چھوٹ دی جائے۔

لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کا مؤقف سننے کے بعد فریقین کو نوٹسز جاری کر کے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کر لی.

دوسری جانب ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی جیلوں میں قید غیر مسلم کمیونٹی کے افراد کی تفصیلات ڈان نیوز نے حاصل کرلی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی 114 جیلوں میں گنجائش سے 19 ہزار قیدی زیادہ ہیں، محتسب

موصول ہونے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کی جیلوں میں ایک ہزار 188 غیر مسلم افراد قید ہیں، پنجاب میں سب سے زیادہ ایک ہزار 168 مسیحی افراد مختلف جرائم میں قید ہیں۔

غیر مسلم قیدیوں سے متعلق سرکاری دستاویزات کے اعداد و شمار کے مطابق ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 19 افراد مختلف مقدمات کے باعث صوبے کی جیلوں میں قید ہیں جبکہ سکھ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والا ایک شہری فیصل آباد کی جیل میں قید ہے۔

دستاویزات کے مطابق مسیحی کمیونٹی کے سب سے زیادہ افراد راولپنڈی اور لاہور کی جیلوں میں قید ہیں، جبکہ مختلف جیلوں میں 320 سزا یافتہ اور 829 انڈر ٹرائل ملزمان قید ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں