میرے پیر اکثر سوج کیوں جاتے ہیں؟

09 مارچ 2022
پیروں کا سوجنا ایک بہت عام مسئلہ ہوتا ہے — شٹر اسٹاک فوٹو
پیروں کا سوجنا ایک بہت عام مسئلہ ہوتا ہے — شٹر اسٹاک فوٹو

پیر ہمارے جسم کا سب سے محنت کرنے والے عضو ہے جو کہ روزانہ صبح اٹھنے کے بعد سونے تک پورا دن جسمانی وزن کو برداشت کرکے ہمیں چلنے ، بھاگنے، چھلانگ لگانے، کھڑے ہونے اور دیگر میں مدد دیتے ہیں۔

26 ہڈیاں اور سو سے زائد مسلز اور دیگر کے ساتھ پیر اور ایڑیاں ایک ٹیم کے طور پر کام کرتے ہوئے ہمیں ہر طرح کی سرگرمیوں کا حصہ بننے میں مدد دیتے ہیں اور ان کا سوجنا ایک بہت عام مسئلہ ہے۔

تاہم اگر بغیر کسی وجہ کے پیر سوج جائیں یا پھول جائیں تو اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟

ویسے تو بہت زیادہ کھڑے رہنے سے بھی ایسا ہوسکتا ہے مگر کئی بار یہ سنگین امراض کی جانب اشارہ کرنے والی علامت بھی ثابت ہوتی ہے۔

ورم

ورم سوجن کی وہ طبی اصطلاح ہے جس کا استعمال اس وقت ہوتا ہے جب سیال جسم کے کسی ٹشوز میں اکٹھا ہوجائے، عموماً ایسا ٹانگوں اور پیروں میں ہوتا ہے مگر جسم کے دیگر حصوں میں بھی ہوسکتا ہے جیسے چہرہ یا پیٹ۔

اس کی دیگر علامات میں متاثرہ حصے کی جلد چمکدار ہوجانا، متاثرہ جگہ دبانے پر گڑھا برقرار رہنا، تکلیف اور نقل و حرکت محدود ہونا، کھانسی یا سانس لینے میں مشکلات، اگر پھیپھڑے متاثر ہوں تو۔

عام طور پر ورم خود ہی ختم ہوجاتا ہے مگر زیادہ عرصے برقرار رہنے پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ کچھ گھریلو ٹوٹکوں پر بھی عمل کیا جاسکتا ہے جیسے نمک کا استعمال کم کرنا اور لیٹتے ہوئے ٹانگوں کو سینے سے اوپر رکھنا وغیرہ۔

ٹخنے یا پیر پر چوٹ

پیر یا ٹخنے میں کسی چوٹ کی وجہ سے بھی سوجن کا سامنا ہوسکتا ہے، جیسے موچ آنے پر پیر سوج جاتا ہے۔

اس طرح کی انجری کے علاج کے لیے جب ممکن ہو اپنے پیر کو اوپر رکھنا چاہیے جبکہ متاثرہ پیر پر وزن ڈالنے سے گریز کرنا چاہیے۔

آئس پیک یا کمپریشن بینڈیج کے استعمال سے بھی سوجن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے جبکہ اس کے لیے ادویات بھی عام دستیاب ہیں۔

اگر سوجن اور تکلیف ختم نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

حمل

حمل کے آخری ہفتوں میں پیروں کا سوجنا ایک عام علامت ہے، ایسا سیال اکٹھا ہونے اور رگوں پر دباؤ بڑھنے کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

اس کی روک تھام کے لیے خواتین کو جب ممکن ہو اپنے پیر اوپر رکھنے چاہیے جبکہ آرام دہ جوتوں کا استعمال کرنا چاہیے جبکہ زیادہ وقت تک کھڑے ہونے سے گریز کرنا چاہیے۔

پری eclampsia

واتین کو حمل کی ایک پیچیدگی پری eclampsia کا سامنا تھا جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر اور پیشاب میں پروٹین کی سطح میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

یہ ایک جان لیوا مسئلہ بھی ہوسکتا ہے جس کے لیے فوری طبی معاونت کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔

اس کی علامات میں شدید سوجن، سردرد، سر چکرانا، قے اور متلی، بینائی میں تبدیلیاں اور کم پیشاب آنا قابل ذکر ہیں۔

اگر حاملہ خواتین کو ان میں سے کسی علامت کا سامنا ہو تو انہیں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔

طرز زندگی کے عناصر

طرز زندگی کے کچھ عناصر بھی پیروں کی سوجن کا باعث بنتے ہیں جیسے بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا، جسمانی وزن بڑھ جانا یا تنگ جوتوں کا استعمال۔

اس سے بچنے کے لیے ورزش کو معمول بنائیں اور جسمانی وزن کو صحت مند رکھنے کی کوشش کریں، اسی طرح زیادہ پانی پینا، ٹھنڈے پانی میں پیر ڈبو دینا، لیٹتے ہوئے پیروں کی بلندی اتنی ہو کہ وہ سینے سے اوپر ہو، جسمانی طور پر سرگرم رہنا، جسمانی وزن میں کمی، نمک کا مناسب استعمال، پیروں کی مالش اور پوٹاشیم سے بھرپور غذا کا استعمال کرنا بھی فائدہ مند ہوسکتا ہے۔

ادویات کا مضر اثر

مخصوص ادویات کا استعمال بھی پیروں کی سوجن کا باعث بن سکتا ہے بالخصوص اگر وہ سیال کے جمع ہونے کا باعث بنیں، اگر ادویات کے استعمال سے اس طرح کے مسئلے کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کرکے ان کو تبدیل یا مقدار میں تبدیلی کریں۔

گرم موسم

گرم موسم کے دوران بھی پیر سوج جاتے ہیں جس کی وجہ جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے رگوں کا پھیلنا ہوتا ہے۔

اس عمل کے دوران سیال لیک ہوکر ارگرد کے ٹشوز میں اکٹھا ہوجاتا ہے۔

اس سے بچنے کے لیے پانی کا زیدہ استعمال کریں اور اچھی فٹنگ والے آرام دہ جوتوں کا استعمال کریں۔

کوئی بیماری

عام طور پر پیروں کا سوجنا کسی جلدی انفیکشن کا نتیجہ بھی ہوتا ہے۔

ایسا ہونے پر پیر سرخ، گرم اور جلد میں جلن سی محسوس ہوتی ہے۔

ذیابیطس اور شریانوں کے امراض میں مبتلا افراد میں انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور کسی بھی قسم کا انفیکشن جسم میں دوران خون کو کم کردیتا ہے جس سے پیر سوج جاتے ہیں۔

اس کا علاج ڈاکٹر سے ہی ہوسکتا ہے۔

خون کی گردش متاثر ہونا

جب جسم میں خون کی گردش معمول کے مطابق نہ ہو تو اس سے والوز کو نقصان پہنچتا ہے جس سے شریانوں سے خون نیچے کی جانب لیک ہوتا ہے اور سیال ٹانگوں میں اکٹھا ہوتا ہے اور بالخصوص پیروں اور ٹخنوں میں۔

اس کی علامات میں ٹانگوں میں تکلیف، جلد میں تبدیلیاں، رگیں بہت زیادہ ابھر جانا، جلد پر زخم اورانفیکشن شامل ہیں۔

اس کے علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

بلڈ کلاٹ

بلڈ کلاٹس اس وقت ہوتے ہیں جب خون گردش کرنے سے قاصر ہوجائے، اگر بلڈ کلاٹس ٹانگوں کی رگوں میں ہوں تو اس سے خون کے دل کی واپسی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

ایسا ہونے پر ٹخنے اور پیر سوج جاتے ہیں۔

بلڈ کلاٹس کی زیادہ سنگین قسم ڈی وی ٹی سے ٹانگوں کی اہم ترین شریانیں بلاک ہوجاتی ہیں اور کلاٹ دل یا پھیپھڑوں تک پہنچ سکتی ہے۔

اس کی علامات میں ایک پیر کی سوجن، ٹانگ میں تکلیف یا عدم اطمینان، ہلکا بخار اور ٹانگ کی جلد کا رنگ بدل جانا شامل ہے۔

ایسی علامات کا سامنا ہو تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جو اس کے مدنظر ادویات تجویز کرے گا۔

اس کے علاوہ جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا اور نمک کا کم استعمال بھی فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ جبکہ زیادہ وقت تک کھڑے رہنے یا ساکت بیٹھنے سے بھی گریز کرنا چاہیے۔

امراض قلب

پیروں کی سوجن امراض قلب یا ہارٹ فیلیئر کی علامت بھی ہوسکتی ہے، یعنی جب دل کو نقصان پہنچے اور وہ درست طریقے سے خون پمپ نہ کرسکے۔

دل کے دائیں حصے کے افعال اس وقت فیل ہوتے ہیں جب جسم میں نمک اور پانی کا اجتماع ہو اور اس کے نتیجے میں پیر سوج جاتے ہیں۔

ٹانگوں، ٹخنوں اور پیروں میں سوجن کے ساتھ ساتھ ہارٹ فیلیئر کی علامات میں سانس لینے میں مشکلات بالخصوص ورزش کرتے یا لیٹنے پر، دھڑکن تیز ہونا، کمزوری، تھکاوٹ، کھانسی، بلغم میں خون آنا، پیٹ میں سوجن، سیال جمع ہونے سے وزن میں اچانک اضافہ، کھانے کی خواہش ختم ہوجانا، قے یا متلی، توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اور الجھن محسوس ہونا قابل ذکر ہے۔

اگر اوپر درج علامات میں سے چند کا سامان ہو تو فوری طبی امداد کے لیے رجوع کریں۔

گردوں کے امراض

اگر گردوں کے افعال ٹھیک نہ ہو یعنی سیال کو خارج نہ کرسکے تو وہ جسم میں جمع ہونے لگتا ہے اور پیر سوج جاتے ہیں۔

گردوں کے امراض میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ علامات اس وقت تک ظاہر نہیں ہوتیں جب تک بیماری کی شدت بڑھ نہیں جاتی۔

گردے فیل ہونے کی علامات میں پیشاب کم آنا، سانس لینے میں مشکلات، تھکاوٹ یا غنودگی، سینے میں تکلیف یا دباؤ، قے، الجھن اور کوما قابل ذکر ہیں۔

اس کے علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جو بیماری کی شدت کے مطابق علاج تجویز کرے گا۔

جگر کے امراض

جسم کے مختلف حصے سوجنا خاص طور پر پیروں کا سوجنا جگر کے امراض میں عام ہوتا ہے۔

جگر کے امراض کی دیگر علامات میں یرقان، پیشاب کی رنگت گہری ہوجانا، آسانی سے خراشیں پڑنا، کھانے کی خواہش ختم ہوجانا، جلد پر خارش، توانائی کی کمی، قے یا متلی، پیٹ میں سوجن قابل ذکر ہیں۔

جگر کے امراض کے علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جو ادویات تجویز کرے گا جبکہ طرز زندگی میں تبدیلیاں جیسے جسمانی وزن میں کمی کا مشورہ بھی دے سکتا ہے۔

الکحل

الکحل کے نتیجے میں جسم میں اضافی سیال اکٹھا ہونے لگتا ہے اور پیر سوج جاتے ہیں۔

اگر یہ سوجن 2 دن سے زیادہ برقرار رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں