’وزیر اعظم کی عدم اعتماد سے بچنے کی کوشش ملک کو بحران میں دھکیل رہی ہے‘

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2022
شیری رحمٰن نے کہا کہ اگر اپوزیشن اس انداز میں غیر جانبداری کے تصور کی تشریح کرتی تو حکومت ہنگامہ آرائی کا شکار ہوجائے گی—فوٹو: یوٹیوب اسکرین گریب
شیری رحمٰن نے کہا کہ اگر اپوزیشن اس انداز میں غیر جانبداری کے تصور کی تشریح کرتی تو حکومت ہنگامہ آرائی کا شکار ہوجائے گی—فوٹو: یوٹیوب اسکرین گریب

پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے وزیر اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اپوزیشن کی عدم اعتماد سے بچنے کی ان کی منصوبہ بندی ملک کو بحران کی طرف دھکیل رہی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں شیری رحمٰن نے کہا کہ عدم اعتماد سے بچنے کی کوشش ملک مزید مسائل اور آئینی بحران میں دھکیل رہی ہے، اس ہی الجھن میں وہ غلط زبان استعمال کر رہے ہیں اور نامناسب منصوبے بنا رہے ہیں۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ جعلی اکثریت سے آنے والی حکومت کے گنتی کے دن رہ گئے ہیں۔

وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ انہوں لوئر دیر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کے دوران اپوزیشن کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے ان پر زبانی حملے کیے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے عمران خان کو کیا کرنے کی ضرورت ہے؟

شیری رحمٰن نے کہا کہ وزیر اعظم کے خطاب سے ظاہر ہورہا تھا کہ وہ ہر کسی سے لڑنے کو تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لہجہ اور زبان انہوں نے استعمال کی وہ ’حیرت انگیز ‘ ہے۔

سینیٹر نے وزیر اعظم کے لفظ ’نیوٹرل‘ پر کیے گئے تبصرے پر بھی تنقید کی، وزیر اعظم نے کہا تھا کہ انسان کے اچھے یا برے دو چہرے ہوتے ہیں، صرف جانور ہی غیرجانبدار ہوتے ہیں۔

ان کا یہ بیان آئی ایس پی آر کے بیان کے بعد سامنے آیا جس میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے واضح طور پر کہا کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

آئی ایس پی آر نے سیاسی معاملات میں فوج کے مبینہ ملوث ہونے کے بارے میں غیر ضروری بحث اور قیاس آرائیوں سے گریز کرنے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: اپوزیشن کی جماعت اسلامی سے حمایت کی درخواست

تاہم، وزیر اعظم خان نے فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ مضبوط اور نظم و ضبط کی حامل فوج کی وجہ سے ہی یہ ملک محفوظ اور سلامت ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ اگر اپوزیشن اس انداز میں غیر جانبداری کے تصور کی تشریح کرتی تو حکومت ہنگامہ آرائی کا شکار ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت ساڑھے 3 برس سے کہہ رہی ہے کہ ادارے غیرجانبدار ہیں، وزیر اعظم خود کہتے ہیں کہ وہ کسی بلاک کا حصہ نہیں اور غیر جانبدار ہیں، وہ کرکٹ میں نیوٹرل امپائر متعارف کروانے کا دعویٰ کرتے رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اب وہ کہتے ہیں کہ صرف جانور ہی نیوٹرل ہیں‘۔

شیری رحمٰن نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے پہلے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد ان کے خلاف ایک عالمی سازش تھی اور اب وہ کہتے ہیں کہ ان کی دعا قبول ہو گئی ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی جس کا اظہار بلاول بھی کرچکے ہیں، شفقت محمود

سینیٹر نے طنز کیا کہ اپنے موقف سے ’یو ٹرن‘ لینا وزیراعظم کی عالمی شناخت کا حصہ بن گیا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ وزیر اعظم نے اپوزیشن پر طنز یا سیاسی مخالفین کے خلاف غصے کا اظہار کیا ہوں بلکہ تحریک عدم اعتماد دائر ہونے کے بعد بھی انہوں نے کہا تھا کہ’چوروں کو ان کے گریبانوں سے پکڑ لیں گے‘ اور جب تک یہ ’اعصاب کی جنگ‘ ختم نہیں ہو گی، ان کا پیچھا کریں گے۔

وزیر اعظم نے خاص طور پر شریک چیئرپرسن آصف علی زرداری کو نشانہ بنایا تھا۔

سابق صدر کے بارے میں وزیر اعظم کے تبصروں پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جواب دیا تھا کہ ’عمران کی جانب سے آصف علی زرداری کو دی جانے والی دھمکیاں ناقابل برداشت ہیں‘ اور وزیر اعظم کو نتبیہ کی تھی کہ اب وہ ’نتائج کے لیے تیار ہو جائیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں