’مہنگی دوا کی فروخت کیلئے پیراسیٹامول کی قلت کی جارہی ہے‘

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2022
ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ قلت پیدا ہونے کی سبب مریض 665 ایم جی ٹیبلیٹ پر منتقل ہوئےہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ قلت پیدا ہونے کی سبب مریض 665 ایم جی ٹیبلیٹ پر منتقل ہوئےہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

ملک بھر میں درد کش دوا پیراسیٹامول پین کلرز کی قلت برقرار ہے، فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کمی تین گنا مہنگی گولی کی فروخت کے لیے پیدا کی گئی ہے جو اسی دوا کی ہائی ڈوز والی قسم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن (پی وائے پی اے) نے وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے خط میں مطلع کیا ہے کہ گزشتہ 4 سال کے دوران 500 ملی گرام والی پیراسیٹامول گولی کی قیمت 90 پیسے سے ایک روپے 70 پیسے تک پہنچ گئی ہے۔

ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ قلت پیدا کی جارہی ہے تا کہ مریض زیادہ مہنگی 665 ملی گرام والی گولیوں کا استعمال کریں۔

پی وائے پی اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر فرقان ابراہیم نے ڈان کو بتایا کہ ’یہ بات حیرت انگیز ہے کہ 500 ایم جی کی ٹیبلیٹ کی قیمت ایک روپے 70 پیسے ہے جبکہ 665 ایم جی ویرینٹ اس سے بہت زیادہ 5 روپے 68 پیسے کی ہے‘۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کا علاج کرنے والی ادویات کی قلت پر وزیر اعلیٰ پنجاب کا نوٹس

ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ شہریوں کو صرف 165 ملی گرام کے لیے فی گولی 4 روپے اضافی ادا کرنے پڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں خدشہ ہے کہ 500 ایم جی میڈیسن کی قلت جان بوجھ کر کی گئی ہے تاکہ ڈاکٹرز 665 ایم جی کی گولیاں تجویز کرنا شروع کردیں۔

پیراسیٹامول ایک ایسی عام دوا ہے جو ہلکا درد اور بخار کم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، یہ ایک اوور کاؤنٹر میڈیسن (او ٹی سی) ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ گولی بغیر ڈاکٹر کی تجویز کے فارمیسی سے حاصل کی جاسکتی ہے۔

پاکستان میں یہ مختلف برانڈ کے ناموں سے دستیاب ہے، جس میں پیناڈول، ڈسپرول، اور فیبرول شامل ہے اور یہ گولی یا سیرپ دونوں اشکال میں دستیاب ہیں۔

حال ہی میں کورونا وائرس اور ڈینگی کیسز میں اضافے کے سبب ملک بھر کی فارمیسی اور میڈیکل اسٹورز پر یہ ٹیبلیٹ غائب ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست

پی وائے پی اے کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی پانچویں لہر اور اس کے اثرات میں بڑے پیمانے پر کمی کے باوجود بھی میڈیسن کی فراہمی اب بھی کمی کا شکار ہے۔

وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں ایسوسی ایشن نے الزام لگایا کہ گولی کی قیمت میں صرف ایک پیسہ اضافے سے دوا ساز صنعت سالانہ 5 کروڑ روپے کا منافع حاصل کرسکتی ہے۔

انہوں نے وزیر اعظم نے مطالبہ کیا ہے کہ اس سازش میں ملوث عناصر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے مریضوں کو اضافی قیمت ادا کرنے سے بچایاجائے، جو شہری صرف 165 اضافی ایم جی کے لیے ادا کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر فرقان ابراہیم کا کہنا تھا کہ یورپ کے متعدد ممالک میں 655 ایم جی پیراسیٹا مول کی گولی پر پابندی ہے جبکہ آسٹریلیا میں یہ ڈاکٹر کی تجویز کے بغیر دستیاب نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں