روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے آغاز سے جاری تنازع میں کمی کی توقع اور چین میں کورونا وائرس سے متعلق پابندیوں کے بعد طلب میں کمی کے خدشات کے نتیجے میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں 8 فیصد کمی آگئی ہے۔

خبریایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برینٹ فیوچرز فی بیرل 8.64 ڈالر یا 7.7 فیصد کمی سے 104.03 ڈالر تک آگیا، اسی طرح یوایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل 8.74 ڈالر یا 8.0 فیصد سے 100.59 ڈالر تک آگئی۔

رپورٹ کے مطابق دونوں بینچ مارک 28 فروری کے بعد کم تر سطح پر آگئے ہیں، دونوں بینچ مارک 24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کے بعد بڑھ گئے تھے اور ایک اندازے کے مطابق رواں برس 34 فیصد تک آگئے۔

یوبی ایس کے تجزیہ کار گیووانی اسٹاؤنوو کا کہنا تھا کہ یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کے علاوہ میرے خیال میں چین میں نیا لاک ڈاؤن وہ بنیادی وجہ ہے جس سے خام تیل کے لیے منفی ہفتے کا آغاز ہوا ہے۔

تیل کی عالمی مارکیٹ میں جون 2020 میں انتہائی غیرمستحکم ایک مہینہ گزرنے کے بعد بہتری آئی ہے، ڈبلیو ٹی آئی کے لیے اپریل 2020 بدترین مہینہ تھا جب تیل کی قیمت منفی میں چلی گئی تھی جبکہ برینٹ کے لیے بدترین مہینہ جنوری 1991 تھا جب ایران-خلیج جنگ ہوئی تھی۔

یوکرین نے پیر کو کہا تھا کہ روس کے ساتھ جنگ بندی، فوج کا فوری انخلا اور سیکیورٹی کی ضمانت کے لیے سخت مذاکرات شروع ہوگئے ہیں جبکہ دارالحکومت کیف میں خون ریز شیلنگ جاری رہی۔

دوسری جانب چین کے شمال مشرقی صوبے میں اومیکرون کے باعث سفری پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

سی ایم سی مارکٹی کے تجزیہ کار ٹینا ٹینگ کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے تیل کی قیمتوں میں اعتدال جاری رہنے کا امکان ہے جیسا کہ سرمایہ کار روس پر عائد پابندیوں کے اثرات سے نمٹنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تنازع کے دونوں فریق بھی جنگ بندی کے لیے مذاکرات کا بھی عندیہ دے رہے ہیں۔

خبرایجنسی کے مطابق دو ذرائع نے بتایا کہ پابندیوں کے باوجود روس رواں ماہ تاحال روزانہ 11.12 ملین بیرل تیل اور گیس پیدا کررہا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا اور برطانیہ نے گزشتہ ماہ روس کے تیل کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جو 2022 کے اختتام تک رہیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں