اگر معاملات حل نہ ہوئے تو دما دم مست قلندر ہوگا، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2022
شیخ رشید  نے کہا کہ میں نے عمران خان سے کہا کہ آپ نے جلسے کرنے میں ایک ماہ دیر کی—فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ میں نے عمران خان سے کہا کہ آپ نے جلسے کرنے میں ایک ماہ دیر کی—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ 23 سے 30 مارچ تک پورا ہفتہ بڑا زوردار اور جوڈو کراٹے کی سیاست والا ہوگا، سب سے یہی گزارش ہے کہ تصادم اور انارکی سے پرہیز کریں، اگر معاملات حل نہ ہوئے تو دما دم مست قلندر ہوگا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن لانگ مارچ کی بات کررہے ہیں، مولانا کو سمجھنا چاہیے کہ مولا جٹ کی سیاست نہیں چلے گی، اس کے نتائج بہت خوفناک اور خطرناک ہوں گے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ عدم اعتماد کی بجائے کچھ اور نکل آئے۔

انہوں نے کہا کہ الحمداللہ امپائر پاکستان کے ساتھ ہیں اور پاکستان کا تقاضا یہی ہے کہ ملک میں انارکی نہ پھیلے، مجھے تصادم کا خطرہ ہے، لڑائی اور انارکی نہیں ہونی چاہیے ورنہ تحریک عدم اعتماد راستے میں ہی رہ جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: پی ٹی آئی کی کوششوں کے باجود ایم کیو ایم کا ’آپشنز‘ کھلے رکھنے پر زور

وزیرداخلہ نے کہا کہ ہم چٹان کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، انشا اللہ عمران خان کامیاب ہوں گے لیکن دونوں صورتوں میں میری یہی درخواست ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف نہ جانے دیں، مولانا کہہ رہے ہیں کہ ہم نے لاٹھیاں تیل میں بھگوئی ہوئی ہیں، یہ گفتگو مولانا کو زیب نہیں دیتی، عدم اعتماد ایک جمہوری عمل ہے اسے خوش اسلوبی سے نمٹانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے مقبول جلسے ہورہے ہیں، 27 تاریخ کو اتوار والے دن پی ٹی آئی کے جلسے میں 10 لاکھ افراد اکٹھا ہونے کے بعد کچھ ایم این ایز بھی اپنے فیصلوں پر غور کریں گے۔

شیخ رشید نے کہا کہ بعض ایم این ایز کو اگلی بار پی ٹی آئی کا ٹکٹ نہ ملنے کا خطرہ ہے، ان کو ہم نے یقین دلانا ہے کہ اگلی بار بھی آپ کو ٹکٹ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدریوں کو یہی مشورہ دے سکتا ہوں کہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں، مشورہ ہی دے سکتا ہوں انہیں کچھ اور نہیں کہہ سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر میں (ق) لیگ کے بارے میں کچھ کہوں گا تو وہ جلدی خفا ہوجائیں گے، 30 تاریخ تک میں احتیاط برتوں گا۔

مزید پڑھیں: ’اپوزیشن تحریک عدم اعتماد واپس لے، دیکھتے ہیں بدلے میں کیا دے سکتے ہیں‘

انہوں نے کہا کہ آپ ووٹ ڈالنے ضرور آئیں، آپ کو مکمل تحفظ دیا جائے گا، اگر کسی کو روکا گیا تو میں ذمہ دار ہوںِ ہم نے ایف سی بھی بلالی ہے، ایک ہزار رینجرز بھی طلب کرلی ہے لیکن جو سامراجی سنڈیاں ہیں ان کو تلف کردیا جائے گا۔

شیخ رشید نے کہا کہ حکومت کی ایک سالہ مدت باقی رہتی ہے، ان کی عقل پر ماتم کرنے کا دل کرتا ہے کہ الیکشن سے ایک سال پہلے یہ لڑائی کرنے جارہے ہیں، ان کے 172 بندے پورے نہیں ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ ہمارے اتحادی مزے کررہے ہیں، ان شا اللہ سارے اتحادی عمران خان کی جانب واپس آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 172 ووٹوں کے لیے بولیاں لگ رہی ہیں، بولیاں لگتی رہتی ہیں لیکن بِکنے اور بَکنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوتے، عوام کی نظر میں رسوا ہوتے ہیں، ان کی بیوقوفیوں سے عمران خان مزید مقبول ہوگیا ہے، لوگ مہنگائی اور بیروزگاری کو بھول کر ان چوروں کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن تصادم سے بچے ورنہ میری بات یاد رکھیں کہ گھیرے میں آجائیں گے، انارکی کا نتیجہ انتہائی الٹا نکلے گا، پھر ایک سال نہیں 10 سال آپ کو چپ کرکے انتظار کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے وزیراعظم متحرک

انہوں نے کہا کہ مجھے ہمارے ممبران اور اتحادیوں پر مکمل یقین ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے، جو باضمیر اور اصلی ہوتا ہے وہ امتحان کے وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، جو امتحان کے دنوں میں پیٹھ دکھاتا ہے اسے قوم بھی اچھا لیڈر اور اچھا انسان نہیں مانتی۔

شیخ رشید نے کہا کہ میں نے عمران خان سے کہا کہ آپ نے جلسے کرنے میں ایک ماہ دیر کی، اگر یہ لوگ جلسے پہلے دیکھ لیتے تو شاید تحریک عدم اعتماد ہی نہ آتی، جلسوں میں عمران خان کو جو رسپانس مل رہا ہے وہ لیڈر کو نئی طاقت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کا اجلاس کئی برسوں بعد پاکستان میں ہورہا ہے، دنیا بھر کے وزرائے خارجہ پاکستان آرہے ہیں، 26/27 کو کو راولپنڈی میں کرکٹ میچ بھی ہے، اس لیے ہم سب کو ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا دورہ کراچی،ایم کیو ایم رہنماؤں سے تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال

وزیرداخلہ نے کہا کہ میڈیا 24 گھنٹے یہی چلا رہا ہے کہ فلاں فلاں سے ملنے جارہا ہے، جن کے پاؤں میں مہندی لگی تھی اب وہ بھی ملاقاتوں کے لیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نہ کرے ایسا وقت آئے کہ پیپلزپارٹی پنجاب فتح کرے، ہم عمران خان کے ساتھ دونوں صورتوں میں کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ مجھے طعنہ دیتے ہیں لیکن میں تو خود کہتا ہوں کہ میں ایک ووٹ کا لیڈر ہوں کیونکہ میں نے ہمیشہ ایک دو نشستوں کے لیے ہی الیکشن لڑا ہے، لیکن میں جس پارٹی کے ساتھ ہوں وہ سوچنے سمجھنےوالے لوگوں کی پارٹی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں