بلوچستان: سبی میں دھماکے سے 4 ایف سی اہلکار شہید

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2022
دھماکے میں زخمی 8 افراد میں سے 6 کی حالت نازک ہے—فائل/فوٹو: ڈان
دھماکے میں زخمی 8 افراد میں سے 6 کی حالت نازک ہے—فائل/فوٹو: ڈان

بلوچستان کے علاقے سبی میں سڑک کنارے نصب آئی ای ڈی بم دھماکے میں ایف سی کے چار اہلکار شہید اور 8 زخمی ہو گئے۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق دھماکا سبی کے علاقے سانگان میں ہوا جس میں ایف سی کے 4 اہلکار شہید اور 8 اہلکار زخمی گئے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: فاطمہ جناح روڈ پر دھماکا، ڈی ایس پی سمیت 3 افراد جاں بحق

اسسٹنٹ کمشنر سبی ثنا ماہ جبین نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں زخمی 8 اہلکاروں میں سے 6کی حالت نازک ہے اور سی ایم ایچ سبی میں ان کا علاج جاری ہے۔

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔

انتظامیہ کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ یہ ایک آئی ڈی دھماکا ہے جبکہ ایف سی اہلکار ایک چیک پوسٹ سے دوسری کی جانب جا رہے تھے کہ دھماکا ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں: تربت میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس آپریشن، دو کمانڈر سمیت 7 دہشت گرد ہلاک

ترجمان حکومت بلوچستان فرح عظیم شاہ نے اپنے بیان میں سبی کے علاقے سانگان میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے کی مذمت کی۔

انہوں نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی سرزمین کی سلامتی کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کے مشن کو عملی جامہ پہنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ملک دشمن قوتیں بلوچستان میں قیام امن کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں۔

ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں قیام امن کے لیے مثالی کردار ادا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دشمن کے مذموم عزائم ناکام ہوں گے، ملک دشمن عناصر دہشت گردی پھیلا کر اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: بم حملے میں 4 ایف سی اہلکار شہید

صوبائی مشیر داخلہ میر ضیااللہ لانگو نے سبی کی تحصیل سانگان میں سیکورٹی فورسز کے قافلے پر دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا۔

انہوں نے دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ ہندوستانی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آج اپنے ملک کی پارلیمنٹ کو بتایا کہ نئی دہلی 9 مارچ کے واقعے کے بعد ہتھیاروں کے نظام کے آپریشنز، دیکھ بھال اور معائنہ کے لیے اپنے آپریٹنگ طریقہ کار کا جائزہ لے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہتھیاروں کے نظام کی حفاظت کو سب سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں، اگر کوئی کوتاہی پائی جاتی ہے تو اسے فوری طور پر دور کیا جائے گا۔

راج ناتھ سنگھ نے بھارت کے سابقہ مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ میزائل معمول کی دیکھ بھال اور معائنے کے دوران غلطی سے لانچ ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے اندر بھارتی میزائل کا گرنا 'حادثے کے سوا' کچھ نہیں، امریکا

ادھر مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ بھارت کی طرف سے دوسری بار دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں میزائل روزمرہ مرمت کے دوران غلطی سے لانچ ہو گیا تھا حالانکہ بغیر کسی ثبوت کے یہ ایک سادہ وضاحت ہے جو ناکافی ہے اور دنیا کے لیے ناقابل قبول ہونی چاہیے۔

ٹوئٹس کی ایک سیریز میں انہوں نے کہا کہ ہم بھارت اور دنیا کو یاد دلاتے ہیں کہ یہ ایک انتہائی جدید ترین سپرسونک میزائل تھا جس سے پاکستان میں جانی نقصان ہو سکتا تھا اور اس کے نتیجے میں دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ سکتی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ایک بار پھر، ہر ایک کو خود دیکھنا ہوگا کہ کون سی ذمہ دار ریاست ہے۔" "ہم سب جانتے ہیں کہ ایسے واقعات آسانی سے بڑھ سکتے ہیں - تاریخ ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایک بار پھر کسی بھی قسم کی کشیدگی سے بچنے کے لیے اس تمام عمل کے دوران ذمہ داری کا مظاہرہ کیا کیا، بالکل اسی طرح جیسے ہم نے 2019 میں کیا تھا جب ہم نے ہمارے اوپر بمباری کی کوشش کرنے والے بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں بھارتی میزائل کا معاملہ، ’حادثہ نہ ہونے کے کوئی شواہد نہیں‘

معید یوسف نے یاد دلایا کہ ہم نے اپنی مرضی سے ان کے مارے گئے پائلٹ کو بھی واپس کر دیا تھا تاکہ کشیدگی نہ بڑھنے دی جائے۔

این ایس اے نے مزید کہا کہ دنیا کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ "بھارت کی طرف سے بڑھتے ہوئے اقدامات کوئی غلطی نہیں بلکہ ایک طریقہ کار ہیں اور معاملے کی مشترکہ شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں