سینیٹ کی نشست پر نثار کھوڑو کی کامیابی کا عدالتی فیصلے سے مشروط نوٹیفکیشن جاری

16 مارچ 2022
نثار کھوڑو نے سینیٹ الیکشن میں باآسانی کامیابی حاصل کی تھی— فائل فوٹو: اے پی پی
نثار کھوڑو نے سینیٹ الیکشن میں باآسانی کامیابی حاصل کی تھی— فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ سے جنرل نشست پر پاکستان پیپلز پارٹی ۔ پارلیمنٹیرینز کے سینیٹر نثار احمد کھوڑو کی مارچ 2027 تک کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے تاہم وضاحت کی کہ یہ نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمے کے نتائج سے مشروط ہو گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق سینیٹر اور حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما فیصل واڈا کے وکیل وسیم سجاد نے سپریم کورٹ سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نوٹیفکیشن کو معطل کرنے کی درخواست کی۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت کیس: الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کو نا اہل قرار دے دیا

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس معاملے میں مداخلت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن 'عارضی' ہے اور اس بات پر زور دیا کہ اس معاملے میں ایک اہم فریق ہونے کے ناطے نثار کھوڑو کو بھی مقدمے کا حصہ بنایا جائے۔

نثار کھوڑو کا نوٹیفکیشن الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 124 کے تحت ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا جب چیف جسٹس کی زیر سربراہی بینچ، فیصل واڈا کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 9 فروری 2022 کے حکم کو چیلنج کرنے کی سماعت کر رہا تھا جہاں مذکورہ حکم نامے کے تحت انہیں پارلیمنٹ کا رکن بننے کے لیے تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے فیصل واڈا کے وکیل کی ان کے مؤکل کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی نشست پر 9 مارچ کو ہونے والے سینیٹ کے انتخابات کو روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی اور قرار دیا تھا کہ انتخابات کے نتیجے کا انحصار فیصل واڈا کیس کے فیصلے سے مشروط ہو گا۔

عدالت عظمیٰ میں پیشی کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل بیرسٹر سجیل شہریار سواتی نے درخواست پر مختصر بیان دینے کے لیے مزید وقت مانگا اور بتایا کہ کمیشن نے گزشتہ ہفتہ کو کیس کا نوٹس موصول ہونے کے بعد ان سے رابطہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل واڈا کی خالی سینیٹ کی نشست پر پیپلز پارٹی کے نثار کھوڑو کامیاب

سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے بینچ نے دوبارہ کہا کہ سابق سینیٹر فیصل واڈا کی جانب سے 2018 کے عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کرتے ہوئے دوہری شہریت نہ ہونے کا 'جھوٹا' حلف نامہ پیش کرنے کا 'سنگین نتیجہ' برآمد ہو سکتا ہے۔

اپنی اپیل میں فیصل واڈا نے استدعا کی تھی کہ الیکشن کمیشن نے انہیں تاحیات نااہل قرار دینے کے لیے آئین کے آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کو استعمال کرنے کی کوئی بنیاد یا وجوہات نہیں بتائی ہیں، الیکشن کمیشن نے یہ تاثر ظاہر کیا کہ آئین کے آرٹیکل 63(1) (سی) کے تحت نااہل ہونے والے کسی بھی شخص کو (دوہری شہریت رکھنے کی وجہ سے) آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت سزا دی جائے گی۔

آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت جرمانہ عائد کرنے کے لیے عدالت کے سامنے 'مجرمانہ اقدام' کے ساتھ ساتھ ثبوت بھی پیش ہونا چاہیے لیکن الیکشن کمیشن کے فیصلے میں دونوں ہی چیزیں نہیں تھیں۔

اپیل کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق سینیٹر کو آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا حالانکہ سپریم کورٹ نے 2021 کے اللہ ڈنو بھیو کیس میں قرار دیا تھا کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے سیاق و سباق کے تحت ایک عدالت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: تاحیات نااہلی کے خلاف فیصل واڈا کی درخواست مسترد

اس کے علاوہ 2022 کے محمد سلیمان کیس میں سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس نہ تو آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت یا الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 9 (1) کے تحت واپس آنے والے امیدوار کی نااہلی کے حوالے سے اہلیت یا اہلیت کے معاملے سے نمٹنے کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔

اس تناظر میں فیصل واڈا نے دلیل دی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 9 فروری 2022 کے حکم نے انہیں تاحیات نااہل قرار دینے کے کمیشن کے دائرہ اختیار کے مفروضے کی واضح طور پر نفی کی۔

ان کے مطابق الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 225 کو بھی نظر انداز کیا جس کے تحت الیکشن ٹربیونل میں پیش کی گئی انتخابی درخواست کے سوا کسی ایوان یا صوبائی اسمبلی کے انتخابات پر سوالیہ نشان نہیں لگایا جا سکتا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں