الیکشن کمیشن کو وزیر اعظم کے خلاف کارروائی سے روکنے کی استدعا مسترد

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2022
جسٹس عمر فاروق نے ریمارکس دیے کہ  ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اپنے معاملات چلانے کے لیے آرڈیننسز کے ذریعے چلا رہی ہے— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ
جسٹس عمر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اپنے معاملات چلانے کے لیے آرڈیننسز کے ذریعے چلا رہی ہے— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزرا کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے مبینہ طور پر خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کی مہم کے دوران قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی سے روکنے کی استدعا مسترد کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں ای سی پی کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان، گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان، وزیر اعلیٰ محمود خان، وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، اسد عمر، مراد سعید سمیت دیگر کو انتخابات سے قبل قواعد کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر نوٹس جاری کیا تھا۔

یاد رہے کہ خیبرپختونخوا کے 35 اضلاع میں سے 18 اضلاع میں 31 مارچ کو بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا انعقاد کیا جائے گا، دریں اثنا پنجاب کے 36 اضلاع میں سے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد مئی کے اختتامی ہفتے میں کیا جائے گا۔

مزیدپڑھیں:وزیر اعظم، وفاقی وزیر نے الیکشن کمیشن کے نوٹسز عدالت میں چیلنج کردیے

الیکشن کمیشن کے نوٹسز کے بعد وزیر اعظم عمران خان اور اسد عمر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، عدالت کے رجسٹرار آفس نے درخواست پر انتظامی اعتراض اٹھائے تھے، جسے بعد ازاں وزیر اعظم کی جانب سے ختم کردیا گیا تھا جس کے بعد جسٹس عامر فاروق نے درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔

سماعت کے دوران عمران خان اور اسد عمر نے بیرسٹر سید علی ظفر کے وکیل نے دلیل دی تھی کہ صدارتی آرڈیننس کے مطابق الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کی تھی جس کے مطابق سرکاری عہدہ رکھنے والوں کو انتخابی مہم چلانے کا قانون بنایا گیا تھا۔

جسٹس عمر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اپنے معاملات آرڈیننس کے ذریعے چلا رہی ہے۔

بیرسٹر سید علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو وزیر اعظم اور وزرا کے خلاف کارروائی سے روکا جائے تاہم جسٹس عمر فاروق نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت الیکشن کمیشن کو سنے بغیر ایسا کوئی حکم جاری نہیں کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیراعظم کو ایک اور نوٹس

گزشتہ ماہ صدر مملکت عارف علوی نے الیکشن کمیشن ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا تھا اور اس میں سیکشن 181-اے شامل کرتے ہوئے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی یا بلدیاتی مقامی حکومت کے منتخب نمائندوں کو الیکشن سے قبل حلقے کے کسی بھی علاقے کا دورہ اور عوامی اجتماعات میں خطاب کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

تاہم چیف الیکشن کمشنر نے 17 سیاسی جماعتوں کے نمائندگان سے ملاقات میں مشاورت کے دوران آئندہ انتخابات کے لیے قواعد و ضوابط کا مسودہ طلب کیا تھا۔

الیکشن کمیشن سے جاری کردہ بیان کے مطابق کمیشن نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے باہمی مشاورت کی روشنی میں قواعد و ضوابط پر نظرثانی کی تھی۔

بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا کہ آرٹیننس پارلیمانی اور صوبائی اسمبلیوں کےاراکین کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دیتا ہے تاہم عدالتی تحقیقات کے لیے عمران خان اور دیگر وزرا کو 14 مارچ کو سمن بھیجا گیا لیکن وزیراعظم اس تاریخ کو کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا وزیراعظم کو دورہ سوات سے روکنے کیلئے نوٹس

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کا عمل بلاجواز ہے اور انہیں اپنا مؤقف الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔

تاہم عدالت نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو واضح اختیار ہے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ الیکشن کا مینڈیٹ یقینی بنائے۔

عدالت نے الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نوٹس بھیجتے ہوئے معاملے پر معاونت طلب کرلی، آئندہ سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں