کراچی: متنازع کرکٹ گراؤنڈ سے متعلق درخواستوں پر فریقین کو نوٹسز جاری

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2022
بینچ نے دونوں درخواستوں کو 4 ہفتوں کے بعد طے ہونے والی تاریخ پر مشترکہ سماعت کیلئے اکٹھا کر دیا—فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز
بینچ نے دونوں درخواستوں کو 4 ہفتوں کے بعد طے ہونے والی تاریخ پر مشترکہ سماعت کیلئے اکٹھا کر دیا—فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز

سندھ ہائی کورٹ نے نارتھ ناظم آباد میں کھیل کے میدان پر تنازع کے حل کی درخواست پر نوٹسز جاری کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن اور دیگر کو زیر بحث اراضی کی حیثیت سے متعلق رپورٹ دائر کرنے کی ہدایت کی۔

گورمنٹ گرلز کالج نارتھ ناظم آباد کی پرنسپل نے اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ زیر بحث گراؤنڈ کالج کی ملکیت ہے اور اس پر سرفراز احمد اکیڈمی غیر قانونی طور پر کرکٹ کلب چلا رہی ہے۔

وکیل نے کہا کہ ماسٹر پلان کے مطابق گراؤنڈ تفریح کے لیے وقف زمین ہے اور انہوں نے اس سے تجاوزات ہٹانے کی استدعا کی۔

یہ بھی پڑھیں: کھلاڑی لیگ کے بجائے ملک کیلئے کھیلنے کو ترجیح دیں، سرفراز

16 مارچ کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد نے بھی سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی کہ گراؤنڈ سرفراز احمد اکیڈمی کی ملکیت ہے۔

بینچ نے دونوں درخواستوں کو 4 ہفتوں کے بعد طے ہونے والی تاریخ پر مشترکہ سماعت کے لیے اکٹھا کر دیا۔

اس سے قبل بینچ نے حکام کو ہدایت کی تھی کہ اکیڈمی کے کرکٹ گراؤنڈ کے استعمال میں کوئی رکاوٹ نہ پیدا کی جائے۔

بینچ نے لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ، کے ایم سی، ڈائریکٹر کالجز، کالج پرنسپل اور دیگر جواب دہندگان کے ساتھ ساتھ ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کیے تھے۔

مزید پڑھیں: سرفراز احمد کی حمایت میں وسیم اکرم سامنے آگئے

ان کے وکیل ارشد طیبلی نے دلائل دیے تھے کہ سابق کپتان دیگر اراکین کے ساتھ مل کر اکیڈمی کے آپریشنز کو چلانے میں سرگرم ہیں تاکہ مقامی محلوں کو کرکٹ کوچنگ کی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی چیمپینز ٹرافی 2017 میں پاکستان کی فتح کے بعد درخواست گزار کو اس وقت کے میئر کراچی نے یہ گراؤنڈ دیا تھا۔

تاہم انہوں نے الزام عائد کیا کہ کالج انتظامیہ نے لوہے کا جنگلہ گرانے کے بعد گراؤنڈ پر قبضہ کر لیا اور وہاں اپنی گاڑیاں کھڑی کرنا شروع کر دیں۔

کراچی کے ایڈمنسٹریٹر کے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق کپتان پر کالج کے ایک حصے پر ناجائز قبضہ کرنے کے الزامات میں کوئی وزن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجاز اتھارٹی کی جانب سے مذکورہ گراؤنڈ درخواست گزار کے حوالے کیے جانے کے 3 سال بعد کالج کا افتتاح کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں